خبرنامہ

سی پیک کے پہلے تجارتی قافلے پر کروڑوں روپے کے اخراجات، آمدن صفر

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) چین کا پہلا تجارتی قافلہ بغیر کسی ڈیوٹی اور روڈ مینٹی ننس فیس ادا کیے بغیر پاک چین ٹرانزٹ معاہدے کے تحت پاکستان سے گزرا، پاکستان نے ریونیو لیے بغیر کروڑوں خرچ کر دیے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چینی برآمدات سے لدے 200 کنٹینر گوادر بندرگاہ کے ذریعے عالمی منڈی میںروانہ ہو گئے جنہیں سوست بارڈرپر پاکستانی حدودمیںداخلے سے لے کر گوادربندرگاہ پہنچنے تک پاک فوج نے مکمل سیکیورٹی فراہم کی جبکہ چینی برآمدات کی گوادربندرگاہ سے عالمی منڈی میں روانگی کا افتتاح وزیراعظم نوازشریف نے اپنے ہاتھوں سے کیا۔ 200 چینی کنٹینرز نے پاکستان میں3 ہزار کلومیٹرکاسفر کسی قسم کا ٹیکس یاڈیوٹی، ٹرانزٹ فیس، ٹول ٹیکس، ٹرانسپورٹ چارجز اور محصول ادا کیے بغیر کیا، اس کے برعکس وفاقی حکومت کے مختلف محکموں و اداروں نے افتتاحی تقریب پرقومی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کر ڈالے۔ اس حوالے سے جب وفاقی وزیر خرم دستگیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چین کا قافلہ پاک چین ٹرانزٹ معاہدے کے تحت گزرا ہے، اس معاہدے میں اگر کسی تبدیلی کی ضرورت پڑی تووقت آنے پر کر دی جائے گی۔ پاک چین عالمی ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کی دستاویز کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کی وزارت کمیونی کیشن اور ڈپارٹمنٹ آف کمیونی کشن چین کے درمیان 28دسمبر 1993میں طے پایا، اس معاہدے کے آرٹیکل 8 کے تحت سامان سے لدا ہوا ٹرک یا کنٹینر ہر قسم کی ٹرانزٹ اور روڈ مینٹی ننس فیس سے مستثنیٰ ہوگا، حادثے اور دیگر ایمرجنسی کی صورت میں ایک دوسرے کو سروسز دی جائیں گی۔ اس سلسلے میں وزارت منصوبہ بندی وترقی کے حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سی پیک کے ریونیو اور اس کی وصولی سے ہماراکوئی تعلق نہیں بلکہ وزارت پلاننگ صرف سی پیک کے تحت مختلف منصوبوںکے لیے چینی حکومت و کمپنیوں اورپاکستانی محکموں و اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کا کام کر رہی ہے۔ اپریل 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان سے قبل وفاقی حکومت اقتصادی راہداری کو ’نہرسوئز‘ کی طرز کا منصوبہ قرار دیتی رہی اورعوام کو سی پیک کے ذریعے سالانہ 5 ارب ڈالرکا ریونیو ملنے کے خواب دکھائے جاتے رہے، اس کے برعکس چینی صدرکے دورے کے بعد حکومت نے سی پیک منصوبے سے آمدنی کا ذکر گول کرکے اسے خطے کے لیے گیم چینجر قراردے کر 46 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں اقتصادی ترقی کا نیادور شروع ہونے کا دعویٰ شروع کر دیا۔ موجودہ حکومت نے اپریل 2015 میں چینی صدرکے دورہ اسلام آبادکے دوران سی پیک منصوبے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت اورچین پاکستان دوطرفہ معاہدے سے ریونیوکی شق حذف کرکے ملک کوسالانہ 5 ارب ڈالر کے فائدے سے محروم کردیا۔