خبرنامہ

ویلیو ایڈ ڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدی سبسڈی کی مخالفت کردی

کراچی:(ملت+اے پی پی) ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے وفاقی حکومت کی جانب سے برآمدی شعبوں کو دی جانے والی کسٹمز ری بیٹ اورنقدزرتلافی کوکرپشن کی بنیادی وجہ قراردیتے ہوئے فی الفوراس طرح کی تمام مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اس طرز کی ترغیبات سے زیادہ ترجعلی ایکسپورٹ فرمز فائدہ اٹھارہی ہیں جن کی برآمدات صرف کاغذوں تک محدود ہیں جبکہ اوورانوائسنگ کے ذریعے بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ کونسل آف پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنزکی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کو اس ضمن میں بھیجے گئے مکتوب میں حکومت پرواضح کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی کسٹمز ری بیٹ اورنقدزرتلافی کی اسکیموں سے نہ تو حقیقی برآمدکنندگان کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور نہ ہی مقامی صنعت وبرآمدات کوفروغ دینے کے مقاصد حاصل ہورہے ہیں بلکہ یہ ترغیبات غیرحقیقی، اوورانوائسنگ اورکاغذی برآمدات کے فروغ اورحقیقی برآمدکنندگان کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہیں کیونکہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کے غیرملکی خریداروں کی جانب سے پاکستانی برآمدکنندگان پر مصنوعات کی قیمتوں میں مزیدرعایتوں کے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔ خط میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نقدترغیبات کے بجائے برآمدکنندگان کے لیے ان پٹ یا پیداواری لاگت میں کمی کے لیے اقدامات بروئے کار لائے جو برآمدی شعبے کے لیے زیادہ موثرثابت ہوسکیں، مینوفیکچرنگ یا ان پٹس کی لاگت میں کمی سے اسمگلنگ وانڈرانوائسنگ کی لعنت سے بھی نمٹنے میں مدد ملے گی، ایف بی آر کے پاس ایسا نظام موجود ہے جس کے ذریعے حکومت برآمدکنندگان کے لیے گیس بجلی سمیت ودیگران پٹ لاگت میں کمی لاسکتی ہے۔ خط میں برآمدات کے فروغ میں حائل رکاوٹوں ومسائل کو حل کرنے کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں جن میں ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے گیس وبجلی کے نرخ اور اجرتیں علاقائی مسابقت کاروں کے مساوی لانے کی تجویز شامل ہے تاکہ پاکستانی برآمدکنندگان عالمی مارکیٹ میں اپنے حریفوں کے ساتھ مسابقت کرسکیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے پوری مینوفیکچرنگ چین کا فائدہ پہنچے گا لہٰذا اس مقصد کے لیے برآمدی شعبے کے لیے گیس و بجلی کے ٹیرف کا الگ اسٹرکچر مرتب کیا جائے۔
خط میں تجویز دی گئی ہے کہ تمام کسٹمز ری بیٹ کلیمز برآمدی آمدنی ملنے پراسٹیٹ بینک کی سطح پر نمٹائے اورادا کیے جائیں، اسی طرح پیکنگ میٹریل پر سیلزٹیکس ریفنڈ کا فیصلہ فکسڈ شرح کی بنیاد پر کی جائے اور اسے بھی برآمدی آمدنی کے ساتھ اسٹیٹ بینک کے ذریعے ریفنڈ کیا جائے کیونکہ پورا عمل ہی برقی ہوچکا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فی الوقت ودہولڈنگ ٹیکس مختلف سطحوں اورآئٹمزپر عائد ہے جیسے خام مال کی درآمد، بینکوں کے کیش کے انخلا اورنئی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر وصول کیے جارہے ہیں اس کا ایک حصہ ورکرزویلفیئرفنڈ کے مقابل ایڈجسٹ کیا جاتا ہے جبکہ باقی ایک سال بعد ریفنڈ کردیا جاتاہے، ایکسپورٹرز حتمی ٹیکس ریجیم کے دائرہ کارمیں آتے ہیں اس لیے انہیں ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ دیتے ہوئے ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں یا ودہولڈنگ ٹیکس کی رقم ان پٹ میں ایڈجسٹ کی جائے، فی الوقت ورکرز ویلفیئرفنڈ منافع کا 2 فیصد وصول کیا جارہا ہے اسکی شرح برآمدکنندگان کے لیے کم کرکے1 فیصد کیا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ برآمدی آمدنی پر0.25 فیصد ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج وصول کیا جاتا ہے اوراس مد میں حکومت ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ کے لیے26 ارب روپے جمع کرچکی ہے لیکن اسکے برعکس برآمدی ترقی کے لیے سالانہ صرف1.5 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں اس لیے برآمدکنندگان سے ای ڈی ایس کی کٹوتی ختم کی جائے اور یہ لگژری آئٹمزکی درآمدات پر عائد کیا جائے جس سے ایکسپورٹرز کے سرمائے کی قلت کے مسائل بھی حل ہوسکیں گے۔ خط میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ فوری طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے خودمختار وفاقی وزیر کی تقرری کرے، درآمدی خامل پر کسی قسم کی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہ کرے، یارن برآمدی مصنوعات کی تیاری کے لیے درآمدکرنے کی اجازت دی جائے، فی الوقت مینوفیکچرنگ یونٹس جن میںاسٹچنگ یونٹس شامل ہیں کو ڈی ٹی آر ای کے تحت خام مال درآمدکرنے کی اجازت دی جائے۔