کراچی:(اے پی پی) بینکوں کے مجموعی 634.5 ارب روپے کے غیرفعال قرضوں میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے غیرفعال قرضوں کا حجم سب سے زیادہ ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر نے جون 2016تک بینکوں سے مجموعی طور پر 748.8ارب روپے کے ایڈوانسز حاصل کیے ہیں جن میں سے 197ارب روپے کے قرضوں کی واپسی کا کم ہی امکان رہ گیا ہے۔ بینکاری انڈسٹری کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق جون 2016تک مجموعی طور پر جاری کیے گئے 5702ارب روپے کے قرضوں میں سے 634.5ارب روپے کے قرضے غیرفعال قرار دیے گئے ہیں۔ ان میں سے 52.77ارب روپے کے قرضوں کو سب اسٹینڈرڈ، 34.84ارب روپے کے قرضوں کی واپسی کو مشکوک جبکہ 516.74ارب روپے کے قرضوں کو خسارہ شمار کیا جاچکا ہے۔ انڈسٹری کے مختلف شعبوں کو جاری کردہ قرضوں میں غیرفعال قرضوں کے لحاظ سے ٹیکسٹائل سیکٹر سرفہرست ہیں۔ جس کے مجموعی ایڈوانسز 748.8ارب روپے میں سے 26.3فیصد کو غیرفعال قرار دیا جاچکا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایگری بزنس کو جاری کردہ 504.2ارب روپے کے ایڈوانسز میں غیرفعال قرضوں کا حجم 58.1ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، آٹو موبائل، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو جاری کردہ 81.7ارب روپے کے قرضوں میں سے 12.3ارب روپے کے قرضے غیرفعال ہیں، سیمنٹ سیکٹر کے 62.4ارب روپے کے قرضوں میں سے 7ارب روپے، کیمکلز اینڈ فارما سیوٹیکلز سیکٹر کے 247.3ارب روپے کے قرضوں میں سے 14.7ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی رکی ہوئی ہے۔ الیکٹرانکس مصنوعات سے متعلق صنعت کو جاری کردہ 69.1ارب روپے کے قرضوں میں سے 10.7ارب روپے کے قرضے رکے ہوئے ہیں فنانشل سیکٹر کے 162.4ارب روپے کے قرضوں میں سے 9.4ارب روپے کے قرضے غیرفعال ہیں۔ انفرادی کسٹمرز کو جاری کردہ 531.8ارب روپے کے قرضوں میں سے 47.3ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی رکی ہوئی ہے۔ توانائی کی پیداوار اور تقسیم کے شعبے کو جاری کردہ 789.2ارب روپے کے قرضوں میں سے 38.4ارب روپے، شوگر انڈسٹری کے 182.6ارب روپے کے قرضوں میں سے 13.6ارب روپے کے قرضے غیرفعال ہیں۔ رپورٹ کے مطابق متفرق شعبوں کو دیے گئے 2297ارب روپے کے قرضوں میں غیرفعال قرضوں کا حجم 222.3ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ان شعبوں کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔پہلی سہ ماہی کے اختتام پر مجموعی ایڈوانسز میں غیرفعال قرضوں کا تناسب 11.7 فیصد تھا جو ریکوری میں اضافے کی وجہ سے دوسری سہ ماہی کے اختتام پر 11.1فیصد کی سطح پر آچکا ہے۔ دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر 24.4ارب روپے کی ریکوری کی ہے جس میں 14.8ارب روپے نقد رقوم کی شکل میں ریکور کیے گئے تاہم جون 2016کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران ریکوری کی شرح جون 2015کے مقابلے میں 7.2فیصد جبکہ مارچ 2015کے مقابلے میں 7.5فیصد کم رہی۔ غیرفعال قرضوں کے حجم اور مالیت کے لحاظ سے کارپوریٹ سیکٹر 3794.7ارب روپے کے ایڈوانسز میں سے 448.5 ارب روپے کے غیرفعال قرضوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ ایس ایم ایز کو جاری کردہ 310ارب روپے کے قرضوں میں سے 82.2ارب روپے کے قرضے پھنسے ہوئے ہیں۔ ایگری کلچر سیکٹر کے 296.6ارب روپے کے قرضوں میں سے 45.9ارب روپے کے قرضے غیرفعال قرار پائے ہیں۔ کنزیومر سیکٹر کو مجموعی طور جاری کردہ 349.9ارب روپے کے قرضوں میں سے 34.3ارب روپے کے قرضے پھنسے ہوئے ہیں جس میں رہن کی بنیاد پر جاری کے گئے قرضوں کی شرح سب سے زائد ہے۔ کماڈیٹی فنانس کے لیے جاری کردہ 697.7ارب روپے کے قرضوں میں سے 4.4ارب روپے جبکہ بینکوں کے ملازمین کو جاری کردہ 102ارب روپے کے قرضوں میں سے 1.4ارب روپے کے قرضے غیرفعال قرار پائے ہیں۔