خبرنامہ

ٹیکس ریفنڈز کیلیےخصوصی کمپنی قائم کرنےکا فیصلہ

اسلام آباد:(اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے ٹیکس دہندگان کے 200 ارب روپے سے زائد مالیت کے ٹیکس ریفنڈزکی ادائیگی کے لیے خصوصی کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی اس ذیلی کمپنی کے ذریعے سکوک جاری کیے جائیں گے اوران اسلامی بانڈزکے اجرا سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز ادا کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ ذیلی کمپنی آئندہ ماہ قائم کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)پروگرام کے باعث فوری طور پر ایف بی آر یہ اقدام نہیں اٹھا سکتا تاہم اب آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہونے والا ہے۔ پروگرام کے ختم ہوتے ہی ایف بی آر کی جانب سے یہ ذیلی کمپنی قائم کر دی جائے گی، اس حوالے سے آرڈیننس پہلے ہی جاری کیا جاچکا ہے جس کے تحت وفاقی حکومت نے خاص مقاصد کے لیے قائم کی جانے والی کمپنیوں کے جاری کردہ سکوک بانڈز میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں اور انفرادی سرمایہ کاروں کے منافع پر 25 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا ہے، اس آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جس کے ذریعے مالی انتظامات کے لیے قائم کی جانے والی خصوصی کمپنیوں کے سکوک بانڈز میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس لیا جائے گا۔ ان خاص کمپنیوں کی سکوک ہولڈر اگر کمپنی ہوگی تو اس کو سکوک کے منافع پر 25فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ 1روڑ روپے سے زائد مالیت کے سکوک ہولڈرافراد پر12.5فیصد ٹیکس عائد ہوگا تاہم 1 کروڑ روپے سے کم مالیت کے سکوک خریدنے والے انفرادی لوگوں پر 10فیصد ٹیکس لاگو ہو گا۔ آرڈیننس میں بتایا گیاکہ مذکورہ سکوک کمپنیاں سرمایہ کاروں کومنافع کی ادائیگی کیے وقت ٹیکس کٹوتی کریں گی۔ یہ ٹیکس کٹوتی مذکورہ شرح کے مطابق ہوگی مگر انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے (نان فائلرز) سکوک ہولڈرز کو منافع کی ادائیگی کے وقت ان کے خام منافع پر ساڑھے 17 فیصد ٹیکس کاٹا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر سمیت جو ادارہ بھی مالیاتی انتظامات کے لیے اس قسم کی خصوصی کمپنی قائم کرے گا تو اس پر مذکورہ شرح کے حساب سے ٹیکس کا نفاذ ہوگا۔