خبرنامہ

ٹیکس وصولیوں میں141 ارب کا شارٹ فال، منی بجٹ آنے کا خدشہ

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی چیف کمشنرزکانفرنس جمعہ کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوگی جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر2016)کے دوران 141 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کی اسٹریٹجی مرتب کرنے کے ساتھ چیف کمشنرز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ فی الوقت ایف بی آر پر سالانہ ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے شدید دباؤ ہے کیونکہ وزیر خزانہ ٹیکس ہدف پر نظرثانی نہیں کرنا چاہتے، خدشہ ہے کہ ریونیو ہدف کو ہرصورت حاصل کرنے کی کوشش میں منی بجٹ پیش کر دیا جائے۔ چیف کمشنرز کانفرنس کی صدارت چیئرمین ایف بی آر نثار محمد کریں گے البتہ کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر بھی شریک ہوں گے، کانفرنس کے اختتامی سیشن کی صدارت وزیر خزانہ کریں گے، کانفرنس میں ملک بھر میں قائم 18ریجنل ٹیکس آفسز اور 4 ایل ٹی یوز کے چیف کمشنرز شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 140 ارب روپے سے زائدکے ریونیو شارٹ فال کو دوسری ششماہی (جنوری تا جون 2017 ) کے دوران پورا کرنے کے لیے حکمت عملی کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں مقرر کردہ3621 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے ایف بی آر کووصولیوں میں 16 فیصد اضافہ(گروتھ) درکار ہے لیکن جولائی تا جون2016 کی پہلی ششماہی میں 1593ارب روپے کے ہدف کے مقابل 1452ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی جاسکیں، اس طرح 6ماہ وصولیاں ہدف سے 141 ارب روپے کم رہیں اور گزشتہ سال کے مقابل میں وصولیاں میں مطلوبہ حد تک اضافہ نہ ہو سکا۔ ایف بی آر کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں سالانہ 3621ارب کے ہدف کا 44 فیصد حاصل کرنا تھا جبکہ باقی وصولیاں دوسری ششماہی میں کی جانی تھیں، پہلی ششماہی کا ہدف حاصل نہ ہونے سے ایف بی آر کی مشکلات بڑھ گئی ہیں کیونکہ موجودہ کارکردگی برقرار رہی تو شارٹ فال بڑھے گا اور ٹیکس وصولیاں کے سالانہ ہدف پر نظرثانی کرنا پڑے گی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اس وقت ٹیکس ہدف پر نظرثانی کے موڈ میں نہیں اور ایف بی آر پر زور دے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنے کے بعد اس سال کا ہدف حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ہدف پورا نہ ہونے کی صورت میں منفی تاثر جائے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے بلائی جانے والی چیف کمشنرز کانفرنس میں ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز سمیت ٹیکس مشینری کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائیگا، امکان ہے کہ جو چیف کمشنرز ششماہی اہداف کے حصول میں ناکام رہے ان کو تبدیل کر دیا جائے۔ نئی متوقع حکمت عملی میں اضافی ریونیو اقدامات بھی زیرغور آ سکتے ہیں تاہم رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ مین اعلان کردہ اضافی ریونیو اقدامات اور نئے لوگوں و اداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے فیلڈ فارمشنز کی جانب سے شروع کی جانے والی براڈننگ آف ٹیکس بیس کی مہم کے ٹیکس وصولیوں پر اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا، تمام ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز کی نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے کارکردگی جانچی جائے گی کہ کس آر ٹی او کی جانب سے کتنے نئے ٹیکس دہندگان نیٹ میں لائے گئے ہیں اور ان سے کتنا ریونیو حاصل ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ہدایات کی روشنی میں آر ٹی اوز کی مہم کے تحت قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے بک اور ان کے کوائف بھی اکھٹے کیے گئے ہیں۔