خبرنامہ

پاکستانی معیشت 2017 کے دوران بھی ہچکولے کھاتی رہی

پاکستانی معیشت 2017 کے دوران بھی ہچکولے کھاتی رہی

کراچی:(ملت آن لائن) سال 2017 میں بھی ملکی معیشت عدم استحکام سے دوچار رہی۔ سیاسی بے یقینی اور ساختی خامیوں کی وجہ سے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری دباؤ کا شکار رہی، زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں مسلسل گراوٹ کا رجحان رہا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا جبکہ درآمدات میں ہوشربا اضافے اور برآمدات میں مسلسل کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

سال 2017کے دوران بھی حکومت مخالف مظاہروں اور دھرنوں نے ملکی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔ پاکستان میں سیاسی بے یقینی کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط نظر آئے اور غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کا رجحان بھی محدود رہا۔ پاکستانی معیشت 2017کے دوران بھی ہچکولے کھاتی رہی۔ اگرچہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر پیش رفت ہوتی نظر آئی اور توانائی کے ابتدائی منصوبے مکمل کرلیے گئے تاہم درآمدات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ کا شکار رہے جس سے روپے کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی۔

پاکستان میں زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 2017کے دوران 3.28ارب ڈالر کمی کے بعد 14ارب 13کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے مجموعی ذخائر کی مالیت جنوری سے دسمبر کے دوران 2ارب ڈالر تک کم ہوگئی۔ بلند ترین تجارتی خسارے، سرمایہ کاری اور ترسیلات میں کمی کی وجہ سے پاکستان کو تاریخ کے بلند ترین کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا سال2016میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت 7ارب ڈالر تھی تاہم سال 2017کے پہلے نو ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو 11ارب 50کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔سال 2016میں تجارتی خسارے کی مالیت 20ارب ڈالر رہی تھی تاہم سال 2017کے پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارہ 21ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔

سال 2016 کے دوران پاکستان نے 21.8ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد جبکہ 42.64ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں تاہم سال 2017کے دوران درآمدات میں مزید اضافے کا رجحان رہا نو ماہ کے دوران برآمدات کی مالیت 17ارب ڈالر جبکہ درآمدات کی مالیت 40ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی غیرملکی قرضوں میں 9ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔ سال 2016کے اختتام پر مجموعی قرضے اور واجبات کی مالیت 75ارب 68کروڑ ڈالر تھی جو سال 2017کے پہلے نو ماہ میں بڑھ کر 85ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ ایک سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت مزید 7روپے تک کم ہوگئی۔ دسمبر 2017کے مہینے میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 110روپے سے تجاوز کرگئی جو بلند ترین سطح ہے۔