پاکستان انڈونیشیا کا دو طرفہ تجارت کو نئی جہت دینے پر اتفاق
اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان اور انڈونیشیا نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو نئی جہت دینے پر اتفاق کیا ہے جب کہ دونوں ملکوں کے چیمبرز کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ وزیر تجارت محمد پرویز ملک نے پاک انڈونیشیا بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ملکوں کے مابین جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کے تحت تجارتی سرگرمیوںکو فروغ حاصل ہواہے اور تاہم یہ تجارت یک طرفہ رہی ہے اور انڈونیشیا کی پاکستان کو برآمدات میں اضافہ جبکہ پاکستان کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے، اس سے انڈونیشیا اور پاکستان کے ایٖف ٹی اے کے بارے میں سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں بلکہ اس سے دونوں ملکو ں کے مابین پی ٹی اے کو جامع بنانے کے حوالے سے امور کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
محمد پرویز ملک نے کہاکہ حکومت کی خواہش ہے کہ ترجیحی تجارت کے معاہدے کو دونوں ملکو ں کے لیے فائدہ مند بنایاجائے انڈونیشیا کی جانب سے پاکستان کی برآمدات کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا عمل قابل تحسین ہے اور انڈونیشیا نے یک طرفہ طور پر 20 مصنوعات پر ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔ وزیر تجارت نے کہاکہ اس بات پر یقین ہے کہ اس سے دوطرفہ تجارت میں عدم توازن پیدا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات کی بدولت معیشت درست سمت گامزن ہے اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں ترقی کی شرح 5.06 فیصد ہوگئی ہے سی پیک کی وجہ سے معاشی صورتحال بہتر ہورہی ہے اور انڈونیشیا کی کمپنیاں اس صورتحال سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔
پرویز ملک نے کہاکہ پاکستان میں توانائی انفرااسٹرکچر ہاؤسنگ زراعت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے وزیر تجارت نے کہاکہ انڈونیشیا پاکستانی سرمایہ کاروں کو مسابقتی فضا دینے کو تیارہے اورپاکستانی سرمایہ کاروں کو انڈونیشیا میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھاناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ دوطرفہ تجارتی حجم غیر متوازن ہے انڈونیشیانے پاکستانی مصنوعات کی برآمد کے فروغ کے لیے 22 اشیا پر ٹیرف لائنز زیرو کر دی ہیں توقع ہے کہ پاکستان بھی اس حوالے سے اقدامات کرے گا۔ انڈونیشیا کے وزیر تجارت نے یقین دلایاکہ ترجیحی تجارت کے معاہدے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دورکیاجائے گا۔