خبرنامہ

پاکستان میکرو استحکام کے حصول میں نمایاں پیشرفت کی ہے: عالمی بنک

واشنگٹن ۔ 11 نومبر (ملت + اے پی پی) عالمی بینک نے میکرواکنامک استحکام کے ضمن میں پاکستان کی پیشرفت کی تعریف کرتے ہوئے کہاہے کہ ان اصلاحات کے فوائد کے دائرہ کار کو وسعت دینے کیلئے عالمی بینک پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے تعاون کیلئے تیارہے۔ یہ بات عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیاہے اور اب حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل پر گامزن ہے تاہم ترقی شرح کو برقراررکھنے کیلئے پاکستان کو اب بھی بہت سارے اقدامات کرنے ہیں ۔” پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ ” کے نام سے عالمی بینک کی اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مالی 2015-16ء میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 4.7فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ 8سالوں کی بلند ترین شرح ہے۔ بینک نے کہاہے کہ مالی 2018ء تک اقتصادی ترقی کی شرح 5.4فیصد تک پہنچ جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق وسط مدتی ترقی کی شرح 2017ء تک 5فیصد ہو جائے گی۔ پاکستان کیلئے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الانگوپیچ موتو نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ مائیکرو اکنامک استحکام کے شعبہ میں پاکستان نے پیشرفت کی ہے۔ پاکستان کو اب ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس سے حاصل فوائد کے دائرہ کار کو وسعت دی جاسکے۔ اس ضمن میں بینک پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گاتاہم بینک نے یہ بھی کہاہے کہ پاکستان کی ترقی کی ایک وجہ اندرونی کھپت اور کمزور عالمی طلب ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کی شرح کم ہے جبکہ برآمدات میں مسابقت بھی کم ہورہی ہے جس پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ترقی کی شرح میں اضافے کا دارومدار ڈھانچہ جاتی اصلاحات جیسے توانائی ، ٹیکسیشن اور پاک چین اقتصادی راہداری پر مکمل عملدرآمد کے نفاذ پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق طویل المعیاد بنیادوں پر بڑھوتری کی شرح میں اضافہ طبعی اور انسانی وسائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر ہے ۔اس ضمن میں اچھی غذائیت ، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہو گی۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان نے غربت کی شرح میں کمی کے شعبے میں نمایاں پیشرفت کی ہے ۔معروف ماہراقتصادیات اور رپورٹ کے اہم مصنف محمد وحید نے بتایاکہ 2002ء میں غربت کی شرح 64.3فیصد تھی جبکہ مالی سال 2014ء میں یہ شرح 29.5فیصد ریکارڈ کی گئی ۔ رپورٹ میں مالی سال 2018ء تک ترقی کی شرح میں نمایاں اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری میں نمایاں اضافے کاامکان بھی ظاہر کیاگیا ہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے ترقی اور سرمایہ کاری میں نمایاں اضافے کاباعث بنے گی اور اس کے نتیجہ میں نجی اور سرکاری دونوں شعبوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔ تجارت کے حوالے سے موزونیت کا ذکرکرتے ہوئے اس رپورت میں کہاگیاہے کہ 2017ء تک پاکستان اس شعبے میں 4درجے کی ترقی کرے گااور پاکستان کاشمار ان 10ممالک میں ہو گا جہاں زیادہ ترقی ہوئی ہے ۔ خسارے میں کمی کو ریونیو میں اضافہ کے ذریعے پوراکیاجاسکے گا۔ مالی سال 2016ء میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے20فیصد زیادہ ریونیو حاصل کیا۔ مالی سال 2017ء کے بجٹ میں نئے ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دی جاسکے گی جس کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہو گا۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ میں بھی اضافہ متوقع ہے ۔