خبرنامہ

پاکستان کی غیر محاصل آمدنی میں 90 ارب روپے کی کمی

کراچی:(ملت=اے پی پی) کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا سے ملنے والی رقوم اور دفاعی معاونت میں غیرمعمولی کمی کی وجہ سے پاکستان کی غیر محاصل آمدن 90 ارب 50 کروڑ روپے کم ہوگئی ہے۔ کولیشن سپورٹ اور دفاعی معاونت کے ساتھ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر سرکاری اداروں کے منافع جات میں کمی کی وجہ سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی مجموعی غیرمحاصل آمدن گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 42.3فیصد کمی سے 123ارب روپے رہی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پہلی سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2016-17کے مطابق رواں مالی سال کے لیے غیرٹیکس آمدن کا ہدف ایک ہزار 41 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جسے حاصل کرنے کے لیے ہر سہ ماہی میں اوسطاً 260ارب روپے کی وصولی ضروری ہے تاہم پہلی سہ ماہی میں یہ ہدف حاصل نہ ہوسکا اور مجموعی غیرمحاصل آمدن گزشتہ سال کی 213.5ارب روپے کے مقابلے میں 123ارب روپے تک محدود رہی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق غیرمحاصل آمدن میں کمی کی بنیادی وجہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا سے ملنے والے دفاعی رقوم میں نمایاں کمی ہے۔ رواں مالی سال کے لیے دفاعی معاونت اور اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں مجموعی طور پر 171ارب روپے کی رقوم ملنے کی توقع ہے تاہم امریکا کی جانب سے پاکستان کی ملٹری معاونت محدود کیے جانے کی وجہ سے اس سال کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں صرف ایک ارب 70کروڑ روپے کی رقوم موصول ہوئی ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 75ارب 70کروڑ روپے کی رقوم موصول ہوئی تھیں۔ اس طرح کولیشن سپورٹ فنڈ اور دفاعی معاونت کی مد میں پاکستان کو ملنے والی رقوم میں 74ارب روپے کمی کا سامنا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر اہم سرکاری اداروں کے منافع میں کمی بھی غیرمحاصل آمدن میں کمی کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا منافع 39.4ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے تین ماہ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قومی خزانے کو 67.6ارب روپے کا منافع فراہم کیا تھا۔ اسٹیٹ بینک کے منافع میں کمی کی اہم وجہ حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے قرض گیری میں نمایاں کمی قرار دی گئی ہے۔ رواں مالی سال کے لیے اسٹیٹ بینک کے منافع کی متوقع آمدن 280ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔ سرکاری شعبے کے اداروں سے منافع منقسمہ (ڈیوڈنڈ) کی مد میں ہونے والی آمدن میں گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 70فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اہم سرکاری اداروں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، سوئی نادرن کمپنی، فوجی فرٹیلائرز کمپنی، پاکستان سروسز لمیٹڈ ( پی ایس ای ایل)سمیت بہت سے دیگر اداروں نے پہلی سہ ماہی کے دوران کم منافع ظاہر کیاہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی بھی تیل و گیس کمپنیوں کے منافع پر اثر انداز ہوئی ہے جس سے تیل و گیس پر ملنے والی رائلٹی میں بھی کمی کا سامنا ہے۔ پہلی سہ ماہی کے دوران تیل و گیس پر رائلٹی کی مد میں ہونے والی آمدن 17.6ارب روپے کے مقابلے میں 14.3ارب روپے رہی، پاسپورٹ اور دیگر فیسز کی مد میں آمدن 3.4ارب روپے کے مقابلے میں 2.6ارب روپے رہی، پوسٹ آفس اور پی ٹی اے کا منافع بھی 81ارب روپے کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں تین ماہ میں محض 10کروڑ روپے تک محدود رہا۔ مختلف سرکاری اداروں سے ملنے والی مارک اپ انکم 90کروڑ روپے کے مقابلے میں 80کروڑ روپے رہی جبکہ منافع منقسمہ کی مجموعی مالیت 16.3ارب روپے کے مقابلے میں 5ارب روپے تک محدود رہی۔