کراچی:(اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی رحمت اللہ خان وزیر نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے جائیداد کی قیمتوں کے تعین میں بے ضابطگیاں پائی گئیں تو ایف بی آر مارکیٹ کی اصل قیمتوں کے مطابق لانے کے لیے تیار ہے۔ اسلام آباد میں منعقد اجلاس میں رحمت اللہ خان کا کہنا تھا کہ ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں میں 6 ہزار سے7 ہزار ارب روپے کا کاروبار کیا جاتا ہے اس لئے وفاقی بجٹ کے سلسلے میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا مقصد کالے دھن کو معیشت کے مرکزی دھارے میں لانا ہے۔ انہوں یہ وضاحت بھی کہ ایف بی آر کو بخوبی علم ہے کہ اتنی بڑی رقم کویک جنبش قلم ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جاسکتا، تاہم اتنی بڑی رقم کو قومی معیشت میں لانے کیلیے کسی بھی وقت عملی اقدام اٹھایا جائے گا۔ آباد نے ایف بی آر کو تعمیراتی شعبے کے لیے فکس ٹیکس کی تجویز پیش کی ہے لیکن ایف بی آر کے لیے قانون کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں تاہم اگر آباد اپوزیشن پارٹیوں کو اعتماد میں لے سکتی ہے تو قومی اسمبلی میں اس قانون کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اپوزیشن پارٹیاں کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم کی مخالفت کرتی ہیں، کالے دھن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ٹیکس، ادا شدہ ٹیکس سے زیادہ رہنا چاہیے مثلا اگر ایک بلڈر ایک کروڑ ٹیکس ادا کرتا ہے تو پیسوں کو قانونی بنانے کے لیے اسے 4 کروڑ روپے ٹیکس دینا ہوگا۔ انہوں آباد ممبران سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی قابل عمل تجاویز پیش کریں ، ایف بی آر کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتا بلکہ اس کی خواہش ہے کہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے۔ رحمت اللہ وزیر نے جائیداد کی ویلیو کے تعین میں غیر یقینی صورتحال کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف کیپٹل گین ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے جو رجسٹرار ایف بی آر کے مہیا کردہ چارٹ کے مطابق شمار کرسکے گا۔ قائم مقام چیئرمین محمد عارف یوسف جیوا نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز باقاعدگی سے ٹیکس اد کرتے رہیں گے اور آباد کی جانب سے 25 ارب روپے ٹیکس کا ہدف پورا کیا جائے گا بلکہ امید ہے کہ اس سے بھی زیادہ ٹیکس دیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین کی پالیسی وضح کی جائے تاکہ بلڈرز اپنے منصوبے آگے بڑھا سکیں۔ عارف جیوا کا کہنا تھا کہ تعمیراتی صنعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کی سی پیک سے پاکستان کی معیشت کو ترقی ملے گی اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور میں ہم حکومت کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ اس موقع پر آباد کے سرپرست اعلی محسن حسن شیخانی نے کہا کہ جائیداد کی قیمتوں کے تعین میں غیر یقینی صورتحال کے باعث گزشتہ تین مہینوں سے تعمیراتی صنعت کی سرگرمیاں جام ہو کر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جائیداد کی قیمتوں کی پالیسی وضح کرکے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تعمیراتی صنعت کو مراعات دی جائیں۔ سدرن ریجن کے چیئرمین آصف سم سم نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کو بڑی بھیانک صورتحال سے گزرنا پڑا ہے لیکن گزشتہ ڈھائی برسوں میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری کے باعث تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جائیداد کے تعین کی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔