خبرنامہ

پیراڈائز لیکس میں شامل پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کا اعلان

پیراڈائز لیکس میں شامل پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کا اعلان
اسلام آباد:(ملت آن لائن) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاناما لیکس کی طرح پیراڈائز لیکس میں شامل پاکستانیوں کیخلاف بھی تحقیقات شروع کرنیکا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں معلومات کیلیے پانامہ، بہماس اور برطانوی جزائر(British Virgin Islands) سمیت دیگر ٹیکس ہیون ممالک کو لکھے جانیوالے خطوط کی بھی ایک بار پھر پیروی کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ایکسپریس کو بتایا کہ پیراڈائز لیکس میں جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں ان کے ٹیکس پروفائل چیک کیے جائیں گے اور یہ دیکھا جائیگا کہ جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں انھوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں کیا ظاہر کیا ہے اور جو لوگ بھی اپنے اثاثے اور آمدنی چھپانے میں ملوث پائے جائیں گے ان کیخلاف تحقیقات ہوںگی۔ ایف بی آر کے حکام کا کہنا ہے کہ پیراڈائز لیکس کا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے کیونکہ یہ ایک کروڑ سے زائد صفحات ہیں جس میں کئی پاکستانیوں اور ملکہ الزبتھ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی اہم شخصیات کی ایک طویل فہرست ہے۔ مذکورہ افسر نے بتایا جس طرح پاناما لیکس میں جن چار سو سے زائد پاکستانیوں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے، اسی طرح پیراڈائز لیکس میں شامل پاکستانیوں کو بھی نوٹس جاری کریں گے کیونکہ ابھی تک جو رپورٹس سامنے آئی ہیں اس کے مطابق سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت تقریباً 135 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں جبکہ پیراڈائز لیکس میں پاکستانیوں کے حوالے سے ملنے والا بیشتر ریکارڈ برمودا، برٹش ورجن آئی لینڈ، کیمین آئی لینڈ، مالٹا اور دیگر ملکوں سے ملا ہے۔افسر نے کہا جب پانامہ لیکس کا معاملہ سامنے آیا تھا تو اس کے بعد سے ایف بی آر ٹیکس ہیون ممالک و ریاستوں کیساتھ معلومات کے تبادلوں کے ایم او یوز اور معاہدے کرنے کیلیے رابطوں میں ہے جبکہ سوئٹزر لینڈ کیساتھ تو معاہدہ ہو بھی چکا ہے، اس کے علاوہ پاکستان او ای سی ڈی کا بھی ممبر بن چکا ہے اور اس پلیٹ فارم سے بھی دنیا کے مختلف ممالک کیساتھ ایم او یوز ہورہے ہیں، جب اگلے سال او ای سی ڈی کیساتھ معاہدہ آپریشنل ہوجائیگا تو تمام ممبر ممالک کیساتھ معلومات کا تبادلہ شروع ہوجائیگا۔ ایف بی آر کے افسر نے بتایا رواں سال کے شروع میں بھی پاکستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں معلومات کے تبادلہ کے ایم او یوز کیلیے پانامہ، بہماس اور برطانوی جزائر سمیت دیگر ٹیکس ہیون ممالک کو خطوط ارسال کرچکے ہیں تاہم جواب نہیں ملا ہے، اب دوبارہ اس کی پیروی کی جائے گی۔