خبرنامہ

چینی سرمایہ کار انتطامی کنٹرول کیساتھ اکثریتی حصص خریدنے کے خواہشمند

کراچی:(ملت+اے پی پی) چینی سرمایہ کاروں نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں 51فیصد حصص خریدنے کی اجازت طلب کرلی، بروکرز کی جانب سے چینی سرمایہ کاری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اکثریتی حصص کی فروخت کے لیے آمادگی ظاہر کردی گئی ہے اور مجوزہ نیلامی میں 40 فیصد سے زائد حصص کی فروخت کیلیے بروکرز کے پاس رہ جانے والے باقی حصص کی تفصیلات بھی ایس ای سی پی کو ارسال کردی ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ ذرائع کے مطابق 40 فیصد حصص کی نیلامی کیلیے چینی سرمایہ کاروں کی بولی میںتاخیر ہو رہی ہے جس کی وجہ چینی کنسورشیم کی جانب سے 51 فیصد حصص کی خریداری پر زور ہے، چینی سرمایہ کار اکثریتی حصص اور انتظامی کنٹرول کے خواہش مند ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی نے چینی سرمایہ کاروں کو جواب دیا ہے کہ فی الوقت 40 فیصد حصص خریدلیں اور اگلے مرحلے میں اسے 51فیصد تک بڑھا لیں تاہم چینی سرمایہ کار اسی مرحلے میں 51 فیصد حصص کی خریداری پراصرار کررہے ہیں۔ اس بارے میں معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ چینی سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ سے متعلق چل رہے قانونی مقدمات کے حوالے سے ضمانت مانگ رہے ہیں، انھوں نے یہ نکتہ بھی پیش کیاکہ اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی خریداری کے بعد ٹیکس وصولی سمیت کسی بھی ہرجانے کے دعوے کی مد میں ادائیگی واجب ہونے پر اس ادائیگی کا کون ذمے دار ہوگا کیونکہ یہ ادائیگی اسٹاک مارکیٹ کی انتظامیہ پر عائد ہوگی، اسی طرح ایکس چینج کے 200بروکرز میں سے بہت سے بروکرز کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے جن کا فیصلہ آنے کی صورت میں شیئر ہولڈنگ کی تبدیلی کے بعد آنے والے سرمایہ کاروں پر بھی ذمے داری عائد ہوگی۔ مزمل اسلم نے بتایا کہ چینی سرمایہ کاروں کی 51فیصد حصص خریدنے میں دلچسپی کے بعد ایس ای سی پی نے بروکرز سے اضافی حصص کی فروخت کی تفصیلات طلب کیں جس پربروکرز نے خصوصی فارم پر کرکے ارسال کرتے ہوئے اضافی حصص کی فروخت میں بھی آمادگی ظاہر کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ نیلامی کا فیصلہ بولیاں کھلنے کے بعد قانونی طریقہ کار کے تحت ہی کیا جائے گا تاہم بادی النظر میں چینی سرمایہ کاروں کی اکثریتی حصص میں دلچسپی سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو پائیدار بنیادوں پر فائدہ پہنچے گا، چینی سرمایہ کار نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ نئی پروڈکٹس بھی متعارف کرائیں گے۔ تجزیہ کار مزمل اسلم نے خیال ظاہر کیا کہ 30روپے فی شیئرکے لحاظ سے 51 فیصد حصص کی فروخت کی صورت میں 12ارب روپے کی آمدن ہوگی جو بروکرز کی جانب سے دوبارہ اسٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کیے جائیں گے جس سے سرمائے کی فراوانی ہوگی۔