خبرنامہ

ڈالرکی قدرمیں کمی مصنوعی،قیمت میں اضافےکےامکانات

اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت 20 جولائی کو 130.5 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچی تاہم ایک ہی ہفتے میں یہ قیمت کم ہوکرپیرکو122 روپےتک آگئی۔ تاہم تجزیہ کاروں کاکہناہےکہ یہ کمی عارضی ہے اورڈالرکی قیمت میں 10 فیصد سے 15 فیصداضافہ ہوسکتاہے جبکہ یہ قیمت 140 روپے تک بھی جاسکتی ہے۔

ڈالر کےمقابلےمیں روپے کی قدرمیں اس وقت ٹہراؤآیا جب انتخابات سے قبل مارکیٹ میں یہ اطلاع آئی کہ چین سے 2ارب ڈالرقرضہ آگیاہے۔ اس کےبعد،اسلامک ڈیویلمپنٹ بینک نے پاکستان کےلیے ساڑھے4ارب ڈالر کی کریڈٹ سہولت فراہم کی جس سے روپے کومزید استحکام ملا۔

چین کی جانب سے قرضےاور آئی ڈی بی کی کریڈٹ سہولت نے پاکستانی روپےکوجزوی استحکام دیا،مگرنئی حکومت کوموجودہ مالی سال میں بیرونی اخراجات کی مد میں 10ارب ڈالرسے زائد رقم درکار ہوگی اور اس سلسلے میں معاشی بحران کامقابلہ کرنےکےلیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج ناگزیزہے۔

یہ فنڈزکئی معاملات سے مشروط ہونگےجن میں کمزورروپیہ شامل ہے۔تجزیہ کاروں کاکہناہےکہ روپےکی قیمت کومصنوعی طورپرپچھلی حکومت نے 106 روپے کی سطح پرتین برس تک رکھا اوراب یہ قدراپنےاصل مقام پرآگئی ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے ڈالرکی قیمت میں اضافےکےلیےکہاجاسکتاہے تاکہ درآمدات کومستحکم کیاجائے اوربرآمدات کی حوصلہ شکنی ہو۔

بدھ کوڈالرکی انٹربینک قیمت 124.1 روپے تھی اور اوپن مارکیٹ میں یہ قیمت 123.75 روپے تک چلی گئی ۔