پشاور۔24 اگست (اے پی پی)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی پالیسیوں جن کا مقصد ’’عام لوگوں کو با اختیار بنانا ‘‘ہے کے فوائد کو عوام نے بھی محسوس کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایم او ایل کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر بیرسلاوگیسو اور گروپ ریجنل ایڈوائزر علی مرتضیٰ عباس کی زیر قیادت ایم او ایل کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شفافیت ، اختیارات کی عدم مرکزیت اور اداروں کی آپریشنل خود مختاری،مقامی منتخب اداروں تک اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی، بیورو کریسی اور سروسز کی کارکردگی میں بہتری اور بدعنوانی اور کرپشن کا جڑ سے خاتمہ کرناان پالیسیوں کی ترجیحات میں شامل ہیں۔شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی حکومت نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ نافذ کیا ہے اور اس طرح سے اب ہر شہری کو ہر سرکاری محکمے کے اندرونی معاملات تک رسائی حاصل ہو گئی ہے جبکہ آپریشنل خود مختاری کے سلسلے میں نیا پولیس ایکٹ اور ہیلتھ سیکٹر(شعبہ صحت)کی اصلاحات اس کا واضح ثبوت ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ تیس فیصد ترقیاتی بجٹ،بلدیاتی اداروں کو مختص کیا گیا ہے جبکہ تمام صنعتی زونز خود مختار ادارو ں کو دے دئیے گئے ہیں جن کے انتظامات بھی خود مختار بورڈ کریں گے اور ایسے تمام بورڈزکے ممبران نجی شعبے سے لئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید نشاندہی کی کہ تمام اصلاحات مناسب مشاورت کے بعد صوبائی اسمبلی کے ذریعے باقاعدہ قانون سازی کے بعد کی گئی ہیں یہی طریقہ کار رائٹ ٹو سروسزایکٹ میں بھی اختیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے سرکاری اداروں کو مخصوص خدمات کی مقررہ وقت پر فراہمی کا پابند بنایا گیا ہے۔وسل بلوورز پروٹیکشن اور ویجیلنس ایکٹ ایسے نشاندہی کرنے والے افراد کے تحفظ اور مالیاتی فوائد کو یقینی بنائیں گے جبکہ خود مختار بورڈ جو خود مختار اداروں کے انتظامات کے ذمہ دار ہیں کو صرف ایک لائن بجٹ دیا گیا ہے اور حکومت ان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بورڈ اپنے معاملات کے انتظامات کے لئے آزاد ہیں ۔اس موقع پر چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر بیرسلاو نے کہا کہ ایم او ایل نے گزشتہ ایک سال کے دوران اپنی سرمایہ کاری دو بلین امریکی ڈالرز سے پانچ بلین امریکی ڈالرز سے زیادہ کر کے اپنی سرمایہ کاری دگنا سے بھی زیادہ کر دی ہے جبکہ تیل اور گیس کی دریافت کے سلسلے میں پہلے ہی سے تعاون کیا جا رہا ہے جن سے صوبائی ریونیو اور مقامی لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔جبکہ کارپوریٹ سوشل ذمہ دار کے حصے کے طور پر مول کے وفد نے اپنے آپریشن کے علاقوں میں پانی کی فراہمی،نکاسی اور دیگر سماجی فلاحی سکیموں کیلئے 5,00,000امریکی ڈالرز کا ایک چیک بھی پیش کیا۔