خبرنامہ

آزادی کے 75سال، دفاعی منظر نامہ … اسد اللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

آزادی کے 75سال، دفاعی منظر نامہ … اسد اللہ غالب

آزادی کے فورا بعد ہماری دفاعی قوت نہ ہونے کے برابر تھی،تاہم بلوچ رجمنٹ نے مشرقی پنجاب کے مہاجرین کو قتل عام سے بچانے میں بہت اہم اور تاریخی کردار ادا کیا۔بھارت نے دفاعی سازو سامان کی تقسیم میں ڈنڈی ماری اور ہمارے حصے کے ٹینک توپیں اور دوسرا سازو سامان دینے سے گریز کیا۔بھارت نے روز اول سے ہی پاکستان کے خلاف دشمنی کا مظاہرہ شروع کردیا اور پاکستان کی دفاعی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست حیدر آباد اور ریاست جوناگڑھ کو بذور طاقت اپنے اندر شامل کرلیا۔حالانکہ دونوں ریاستوں کے حکمران پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے تھے۔اسی طرح بھارت نے کشمیر کے خلاف بھی جارحیت ارتکاب کیا اور اسے بھی فوجی طاقت کے بلبوتے پر ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔کشمیریوں نے بھارتی فوج کے خلاف مذاہمت کا مظاہرہ کیا۔اور پاکستان کے قبائلی لشکر نے بھی کشمیریوں کا ساتھ دیتے ہوئے تیز رفتار پیش قدمی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کا علاقہ آزاد کروا لیا۔بہت جلد یہ تنازعہ پھیل کر پاکستان اور بھارت کی افواج میں ایک کھلی جنگ کا باعث بن گیا۔اس میں پاکستان کی فوجی یونٹوں نے کشمیری مسلمانوں اور قبائلی لشکر کی پشت پناہی کی۔قریب تھا کہ پاکستانی دستے سری نگر ایئر پورٹ پر قابض ہوجاتے کہ پنڈت نہرو بھاگم بھاگ سلامتی کونسل جا پہنچے اور اس نے وہاں سیز فائر کی بھیک مانگی۔سلامتی کونسل نے سیز فائر کی قرار داد تو منظور کر لی مگر شرط یہ لگائی کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب کے ذریعے ہوگا۔جس میں کشمیری عوام یہ فیصلہ دیں گے کہ وہ پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا بھارت میں رہنا چاہتے ہیں۔بھارت نے اس قرار داد کو تسلیم تو کر لیا مگر پچھتر سال گزرنے کے باوجود استصواب کے لیے کوئی ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔وقت کے ساتھ ساتھ کشمیر میں تحریک مزاحمت نے زور پکڑا اور بھارت نے اس آر میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کرنا شروع کردیا۔آج مقبوضہ ریاست میں بھارت کی فوج کی تعداد نو لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور دیکھا جائے تو نوے لاکھ کشمیری مسلمانوں میں سے ہر دس کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی سنگین تانے کھڑا ہے۔انیس سو پینسٹھ میں پاکستان نے آپریشن جبرالٹر کے ذریعے ایک کوشش کی کہ کشمیر کو بھارتی چنگل سے چھڑا لیا جائے۔پاکستانی فوج کی تیز رفتار پیش قدمی سے خوف زدہ ہوکر بھارت نے لاہور اور سیالکوٹ پر جارحانہ یلغار کردی۔اور یوں بین الاقوامی سرحدوں پر پاک بھارت پہلی جنگ ہوئی۔جس میں پاکستان اپنا دفاع کرنے میں کامیاب ہوا جبکہ بھارت کی جارح افواج تین گنا بڑی تعداد میں تھی۔بھارت نے اس شکست کا بدلہ لینے کے لیے مشرقی پاکستان کے عوام کو بہکایا اور بھڑکایا۔بلکہ ایک مکتی باہنی کھڑی کرکے اسے کلکتہ کے جنگی کیمپوں میں دہشت گردی کی تربیت بھی دی۔مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان ایک ہزار میل کی مسافت حائل تھی۔جس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا اور پاکستان کی مشرقی کمان کو سرنڈر کرنے پر مجبور کردیا۔یوں بھارت نے فوجی جارحیت کرکے پاکستان کو دو لخت کیا۔اور بنگلہ دیش بنوا دیا۔اب پاکستان کی قیادت کے لیے سوچنے کا مقام تھا کہ وہ روایتی جنگ میں کبھی بھارت سے نہیں جیت سکتی۔اس لیے بھٹو حکومت نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی۔جسے بعد کی حکومتوں نے منتقی انجام تک پہنچایا اور پاکستان بہت جلد ایک ایٹمی طاقت بن گیا۔اب بھارت پر واضح ہوگیا تھا کہ وہ پاکستان کو زیر کرنے کے قابل نہیں رہا۔مگر اس نے بڑی عیاری سے سیاچین میں روایتی جنگ کا آغاز کردیا۔یہ انیس سو چوراسی کے موسم بہار کی بات ہے۔تب سے لے کر اب تک سیاچین دنیا کا بلند ترین محاذ جنگ بنا ہوا ہے۔پاکستان نے سیاچین فارمولے پر عمل کرتے ہوئے کارگل کی جنگ کا آغاز کیا۔ابتدائی مرحلے میں بھارتی فوج کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا۔مگر پاکستان سپلائی لائن بر قرار نہیں رکھ سکتا تھا۔اس لیے امریکی دھمکی پر اسے کارگل خالی کرنا پڑا۔1998میں پاکستان اور بھارت دونوں نے ایٹمی دھماکے کردیے۔جس کے بعد سے دنیا پر واضح ہوگیا کہ کشمیر کا تنازعہ کسی وقت بھی برصغیر میں ایٹمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔نائن الیون کے بعدپاکستان کے لیے کشمیریوں کی فوجی مدد جاری رکھنے میں رکاوٹ آگئی۔کیونکہ دنیا نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ اپنی سرزمین سے کسی دوسرے ملک میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ورنہ اسے دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔بھارت نے پاکستان کو دفاعی لحاظ سے کمزور کرنے کے لیے ایک نئی ساز ش کا آغاز کیا اس کے لیے بھارتی دہشت گرد تنظیم را نے اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کردیے ہیں۔خاص طور پر انہوں نے بلوچستان کو اپنی کارروائیوں کا مرکز بنا دیا۔اور بلوچ لبریشن آرمی کی پیٹھ ٹھوکنی شروع کردی ہے۔دوسری طرف امریکہ نے اوسامہ اور طالبان کے خلاف فوج کشی کی،اور پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دے۔اس سے پاکستان ایک نئی الجھن میں پھنس گیا۔بھارت نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے جراثیم پھیلائے۔جس کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم ہوگیا۔پاکستان کا چپہ چپہ دہشت گردی کا نشانہ بنا۔اور اس جنگ میں پاکستان کے اسی ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا۔پاکستان کی معیشت کودہشت گردی کی اس جنگ کی وجہ سے ڈیڑھ سو ارب کا نقصان الگ اٹھا نا پڑا،بہر حال آفرین ہے افواج پاکستان پر کہ اس نے دہشت گردوں کو کچل کر رکھ دیا ۔امریکہ اور نیٹو کی افواج پوری دنیا میں دہشت گردوں کے خلاف لڑتی رہی ہیں لیکن انہیں وہ کامیابی نہیں ملی جو پاکستانی افواج کے حصے میں آئی۔
بھارت نے ازلی دشمن ہونے کا ثبوت دیا اور اب وہ پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کرچکا ہے۔جس میں وہ پاکستانی افواج اور پاکستانی عوام کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ حربہ اس نے مشرقی پاکستان میں بھی اپنایا تھا۔مگر اب اس نے بڑی عیاری سے پاکستانی عوام کے ذہنوں میں زہر بھر دیا ہے۔افواج پاکستان اس خطرے نبرد آزما ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ایک سائبر ڈویژن تشکیل پاچکا ہے۔اوراب وہ دن دور نہیں جب افواج پاکستان اس میدان میں بھی بھارت کو عبرت ناک شکست دے گی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام اپنی افواج سے بے حد محبت کرتے ہیں اور وہ افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔عوام اور فوج کا یہ اتحاد پاکستان کی نئی دفاعی طاقت ہے جس کے مقابل کوئی دشمن نہیں ٹھہر سکتا۔پاکستان اعلان کر چکا ہے کہ وہ ہاٹ اسٹارٹ یا کولڈ اسٹارٹ، ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیا ر ہے۔بھارت کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے اور وہ اب بھی ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوگا۔اس لیے کہ یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں۔