خبرنامہ

آزاد امیدواروں کیلئے کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا آج آخری دن

اسلام آباد: عام انتخابات 2018 میں کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کے لیے اپنی پسند کی سیاسی جماعت میں شمولیت کا آج آخری دن ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پارٹی لیڈرآزاد امیدواروں کی شمولیت سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا جبکہ آزاد امیدوار کو پارٹی میں شمولیت کا حلف نامہ بھی جمع کرانا ہوگا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق 4 اگست تک انتخابی اخراجات کی تفصیلات موصول ہونے کے بعد 7 اگست کوامیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے تھے۔

کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کے بعد آزاد امیدواروں کو 3 دن کے اندر کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بننا لازمی ہے۔

شیڈول کے مطابق 9 اگست تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کردیئےجائیں گے۔

بعدازاں صدرِ پاکستان قومی اور چاروں صوبوں کے گورنر صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس طلب کریں گے۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس 12 سے 14 اگست کے دوران بلانے کے لیے سمری صدر مملکت کو ارسال کی جاچکی ہے۔

قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں منتخب اراکین خود حلف اٹھانےکے علاوہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور قائدِ ایوان (وزیراعظم) کا چناؤ بھی کریں گے۔

پی ٹی آئی اور ن لیگ کے نمبر گیم پورا ہونے کے دعوے

اب تک کے نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 116، مسلم لیگ (ن) 64، پیپلز پارٹی 43 اور ایم ایم اے 12 نشستوں کے ساتھ نمایاں ہیں جب کہ 13 آزاد امیدوار بھی ہیں جو حکومت سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

تاہم اصل تعداد سامنے آنے سے قبل ہی تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) دونوں ہی آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کو ہمنوا بنانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں

ایک طرف جہاں تحریک انصاف کی جانب سے آزاد امیدواروں کی اکثریت کو ساتھ ملانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، وہیں مسلم لیگ (ن) لیگ نے بھی بڑے بڑے دعوے کیے، لیکن اب تک نام سامنے نہیں آسکے۔

تحریک انصاف نے تو نمبر گیم میں مخصوص اعدادوشمار کا دعویٰ کیا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ ساتھ دینے والے آزاد امیدواروں کی حقیقت اُس وقت سامنے آئے گی جب اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔

‘اسمبلی میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی تعداد 180 سے بڑھ گئی’

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا دعویٰ ہے کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اور ان کے اتحادیوں کی تعداد 180 سے بڑھ گئی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 342 کے ایوان میں حتمی اکثریت کے لیے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی حمایت کے بعد ارکان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔