خبرنامہ

آزادی کی منادی

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
آزادی کا ایک لمحہ بہتر ہے
غلامی کی حیات ِ جاوداں سے
میرے سوہنے پیغمبرﷺ نے چودہ صدیاں قبل سنہری ارشاد فرمایا تھا کہ :”آج سے غلامی ختم ، سب سے پہلے میں اپنے غلام کو آزاد کرتا ہوں ۔“
ایک طرف اللہ کا سچا دین ہے ،جو انسانی حقوق کا احترام کرنے کا درس دیتا ہے ، تو دوسری طرف، امریکہ اور پورا یورپ چند صدیاں پہلے تک غلاموں کی باقاعدہ تجارت میں مصروف تھا۔آج بھی بھارت کی سواارب آبادی کی اکثریت شودروں پر مشتمل ہے ۔ جنہیں حیوانوں جیسے حقوق بھی میسر نہیں ہےں۔ بھارت کی ہندو اشرافیہ گاؤ ماتا اور ہنومان کو سجدہ کرنے کو اپنا مذہبی عقیدہ رکھتی ہے اور شودروں کو پاؤں تلے روندتی ہے ۔اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ میرے قائد محمد علی جناح ؒ نے اپنی سیاسی بصیرت اور کمال فراست سے ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں کو پاکستان کی شکل میں انگریز اور ہندو اکثریت کی غلامی سے آزادی کا تحفہ پیش کیا ۔ دوسری طرف اندرا گاندھی اور شیخ مجیب نے بنگلہ دیش کو ایسی حقیقی آزادی دلوائی ، جس کے نعرے لگاکر عمران خان نے اپنے پیروکاروں کو گمراہ کیا ۔
بنگلہ دیش میں ہمارے سابق پاکستانی بھائی نصف صدی سے آزادی کے ثمرات سے بہرہ مند ہونے کے لئے تڑپ رہے ہیں۔ ہر چند برس بعد وہ سینکڑوں جانوں کی قربانی دیتے ہیں ، مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات….! بنگلہ دیش طوفانوں کی سرزمین ہے ، دیکھئے موجودہ سیاسی طوفان کیا رنگ دکھاتا ہے ۔ ہمارے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے چند روز قبل کہا تھا کہ آزادی کی قدر و قیمت فلسطینیوں سے پوچھو، عراقیوں سے پوچھو، شامیوں سے پوچھو…. میں ان کی بات میں ایک اضافہ کرکے کہنا چاہوں گا کہ آزادی کی نعمت سے محروم کشمیریوں کی بدقسمتی کا نوحہ بھی سنئے ذرا ۔ افغانیوں کی بدحالی اور خانہ جنگی کا ماتم کیجئے ، جن کی سرزمین ڈیزی کٹر بموں اوربیلسٹک میزائلوں سے سرمہ بنادی گئی ۔
آج میرا سر فخر سے بلند ہے اور میں سینہ تان کر کہہ سکتا ہوں کہ میں ایک آزاد ملک کا شہری ہوں ۔ میرے گلے میں ، ہاتھوں اور پیروں میں غلامی کی زنجیریں نہیں پہنی ہوئیں، میرے ملک میں سبزہ لہلاتا ہے ، رنگارنگ پھول بہار دکھلاتے ہیں، جھرنے اور آبشاریں مترنم نغمے سناتی ہیں، سربفلک پہاڑ آسمانوں سے باتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں ، بحیرہ عرب کا نیلگوں پانی میرے پیارے آزاد وطن کے ساحلوں کو ہر وقت چوبیس گھنٹے چومتا رہتا ہے ۔
پاکستان کے 25کروڑ عوام کو اللہ پاک نے ہر نعمت ،ہرموسم ،ہرطرح کے علاقے سے دل کھول کر نوازا ہے ۔ زرخیز زمینیں، اناج ، سبزیاں، پھل اگاتی ہیں ۔ بنیادی طور پر ہم زراعت اور قدرتی آبی نظام ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔کارخانوں کی چمنیوں سے نکلتا ہوا دھواں ہماری صنعتی ترقی کا ضامن ہے ۔ دنیا کے دو بڑے ڈیم منگلا اور تربیلا ہمارے لئے حیات بخش حیثیت کے حامل ہیں۔ قراقرم اور کشمیر کی چوٹیوں سے نکلنے والے دریا اور ان سے بنایا گیا دنیا کا بہترین نہری نظام ہمارے آزاد وطن کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ پورے ملک میں پھیلا ہوا موٹروےز کا جال آزادی کے ثمرات کا ہی نتیجہ ہے ۔ کبھی ہمارے کچے ، پکے رستوں پر بیل گاڑیاں رینگتی تھیں، آج اللہ کے فضل سے پچاس پچاس کروڑ کی لینڈ کروزریں اور موٹر کاریں ہائی ویز اور موٹر ویز پر دوڑتی ہیں۔ بے شک ہمارا دیس رنگارنگ علاقائی ثقافت کا حامل ہے ، بلوچی ، سندھی، سرائیکی، پنجابی ، پوٹھوھاری، پشتون،کندھے سے کندھے سے ملاکر آزادی کی نعمت سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔
ہمارے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بجا طور پر درست کہا کہ ہمیں اپنی آزادی کی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کی قدر و قیمت کی پہچان کرنی ہے ، اپنی نسلوں کو بتانا ہے کہ کس قدر اللہ کا فضل ہے کہ جب ہمیں آزادی نصیب ہوئی تو ہمارے دفتروں میں کامن پن تک میسر نہ تھی، ہمارے لئے مشرقی پنجاب کے مہاجرین کو بحفاظت ان کے خوابوں کی سرزمین پاکستان پہنچانا مشکل ہوگیا تھا، لیکن آج اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ کوئی دشمن ملک ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرتا ۔ ہماری بہادر افواج بیرونی جارحیت کی مہم جوئی کرنے والے دشمن کا ابھی نندن کی طرح حشر نشر کردیتی ہے ۔ ہم دنیا کی واحد اسلامی مملکت ہیں جو ایٹمی اسلحے کی قوت سے لیس ہے اور جس کے پاس دور مار میزائلوں کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے ۔ ہمارے غازی نوجوان دن رات سرحدوں پر چوکس ہوکر پہرہ دیتے ہیں ۔ امریکہ اور یورپ کی بہترین مسلح افواج دہشت گردوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں، لیکن ہماری قابل فخر افواج نے دہشت گردی کے ناگ کا سر کچل کر اپنے جوہر پوری دنیا کودکھادئیے ہیں ۔ ہم بیرونی جارحیت کامقابلہ کرنے کی مکمل سکت رکھتے ہیں ۔ ہماری بہادر افواج کے شہید جوانوں اور افسروں نے اپنا قیمتی لہو دے کر ہماری آزادی کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے۔
آج ہمیں بدامنی کے جو بھی خطرات لاحق ہیں ، ان کے پیچھے اندرونی عناصر کا ہاتھ کارفرما ہے ۔ وہ نہ ہمارے دین کو مانتے ہیں، نہ ہمارے آئین کو ۔ وہ ہمارے کھلے دشمن ہیں ، ان کی طرف سے پاکستانی عوام کی جان و مال کو جو خطرات لاحق ہیں، ہمارے موجودہ فوجی سربراہ کو ان کا مکمل ادراک ہے ۔ انہوں نے 25کروڑ پاکستانی شہریوں کو یقین دلایا ہے کہ خدا کی قسم! ہم ہر خطرے کے مقابل ثابت قدمی سے کھڑے ہوں گے ۔
میں چاہتا ہوں کہ بلند آواز سے یہ منادی کردی جائے کہ ہم آزاد ہیں ، آزاد ہیں، آزاد ہیں ۔ آئیے ! آج کے دن آزادی کا بھرپور جشن منائیں ، گھروں ،سڑکوں، گلیوں، پارکوں میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائیں۔ جیسے ہم عیدیں مناتے ہیں ، ویسے ہی ہمیں 14اگست کا تہوار رنگ برنگے ، صاف ستھرے کپڑے پہن کر منانا چاہئے اور ایک دوسرے سے گلے مل کر محبت اور اخوت کے زمزمے بہانے چاہئیں۔ لاکھوں شہیدوں کی امانت آزادوطن کو کرپشن، مہنگائی ، ماحولیاتی،اخلاقی،سیاسی آلودگیوں سے پاک کرنے کا عزم مصمم اور تجدید ِ عہد کریں۔