خبرنامہ

ایرانی جنرل کا بیان بھائی چارے کے منافی دفتر خارجہ, ایرانی سفیر کی طلبی

(اے پی پی،ملت آئن لائن) ایرانی آرمی چیف کی دھمکی پر پاکستان نے اسلام آباد میں متعین ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا ۔ ایرانی جنرل کا بیان بھائی چارے کے منافی ہے ، آئندہ تعلقات کو متاثر کرنیوالی باتوں سے گریز کیا جائے ۔ ایسے بیانات سے دونوں ملکوں کے براد رانہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی سفیر کو بیان پر پاکستان کی تشویش اور تحفظا ت سے آگاہ کیا گیا ۔ مہدی ہنر دوست کو باور کرایا گیا کہ ایرانی فوجی سربراہ کا بیان برادرانہ تعلقات کی روح کے منافی ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے حالیہ روابط کے نتیجے میں دو طرفہ تعاون میں اضافہ ہوا ہے ، گزشتہ ہفتے ایرانی وزیر خارجہ کے دورۂ پاکستان کے نتیجے میں سرحدی امور پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق رائے ہوا ،ایسے بیانات سے دو طرفہ تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ایرانی فوجی سربراہ کے بیان سے منفی تاثر پیدا ہوا ۔ واضح رہے کہ تہران میں کوئی نہ کوئی جواز گھڑ کر پاکستانی سفیر کو مختصر وقفوں کے بعد وزارت خارجہ طلب کیا جاتا ہے ، لیکن ایرانی سفیر کی پاکستان میں طلبی غیر معمولی اقدام ہے کیونکہ پاکستان نے کبھی جارحانہ سفارتی رویے کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ایرانی آرمی چیف میجر جنرل محمد باقری نے پیر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی سرحد دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے ،اگر پاکستان نے کارروائی نہ کی تو دہشتگرد جہاں ہوں گے ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ دوسری جانب ایک اور ایرانی جنرل نے بھی پاکستان کو فوجی کارروائی کی دھمکی دیدی۔ ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پودستان نے کہا کہ اگر پاکستان نے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کیلئے کارروائی نہ کی تو پھر ان ٹھکانوں کو کسی بھی گہرائی تک جاکر نشانہ بنانا ایران کا حق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ورنہ یہ کام ایران کو کرنا پڑے گا ۔ میرجاوہ سرحد میں ایرانی گارڈز پر حملہ بزدلانہ اقدام تھا، حملہ پاکستان کی کمزور ی کو ظاہر کرتا ہے ، کیونکہ ایرانی سرحدی محافظ پاکستانی محافظوں کی طرف سے مطمئن تھے‌