باجوڑ؛ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں خودکش حملہ، 44 افراد جاں بحق
باجوڑ: خیبر ایجنسی کے علاقے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکا ہوا ہے، نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکا خیبر ایجنسی میں واقع علاقے خار کے دبئی موڑ کے قریب ہوا جہاں جے یو آئی کا جلسہ جاری تھا، دھماکے اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہوا، ڈی آئی جی مالا کنڈ کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں دھماکے کی معلومات لے رہے ہیں، دھماکا کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر باجوڑ سعد خان نے کہا ہے کہ بم دھماکے میں 20 سے زائد افراد جاں بحق اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے، جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان بھی جاں بحق ہوگئے، زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور منتقل کرنا شروع کردیا۔
جے یو آئی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے انصار الاسلام کے کارکنوں سے زخمیوں کے لیے خون دینے کے لیے فوری طور پر اسپتال پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
زخمیوں کی فوجی ہیلی کاپٹر میں منتقلی، آئی جی ایف سی میجر جنرل نور ولی باجوڑ پہنچ گئے
پاک فوج کا ہیلی کاپٹر اسپتال پہنچ گیا اور شدید زخمی افراد کے لیے خار سے پشاور تک سروس کی فراہمی شروع کردی۔ معاملات کی نگرانی کے لیے آئی جی ایف سی میجر جرنل نور ولی باجوڑ پہنچ گئے، پشاور میں سی ایم ایچ اور ایل آر ایچ کو الرٹ کر دیا گیا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق 70 سے زائد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا، دھماکے میں اب تک 17 شہادتوں کی تصدیق ہوپائی ہے، ریسکیو 1122 کے میڈیکل ٹیکنشنز کی ٹیمیں ہسپتال میں موجود ہیں، ریسکیو1122 نے مہمند، لوئر دیر، چارسدہ سے 9 مزید ایمبولینسز ہسپتال پہنچا دی ہیں، شدید 17 زخمیوں کو تیمرگرہ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
باجوڑ دھماکا خود کش تھا جس کے لیے حملہ آور پہلے سے آکر بیٹھا تھا، آئی جی
آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے کہا ہے کہ باجوڑ دھماکہ خود کش تھا جس کے لیے حملہ آور پہلے سے آکر بیٹھا تھا۔
باجوڑ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خوا نے کہا کہ ہمیں ابتدائی معلومات ملی ہیں جس کے مطابق خطاب کے دوران حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوع سے جیو فینسنگ کا عمل شروع کردیا ہے، اب تک 24 افراد دھماکے میں شہید ہوئے ہیں تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا ڈی پی او باجوڑ نذیر خان نے بھی تصدیق کی ہے کہ حملہ خودکش تھا۔
اس واقعہ میں 40 سے زائد لوگ شہید ہوئے،گورنر کے پی غلام علی
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ باجوڑ میں افسوس ناک واقعہ رونما ہوا، 40 سے زائد لوگ اس واقعہ میں شہید ہوئے ہیں، زخمیوں کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقلی ہورہی ہے، حکومت زخمیوں کے ساتھ تعاون کرے گی، سیکیورٹی صورتحال اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے گی، ہم اس وقت مریضوں کو سہولیات مہیا کرنے میں مصروف ہیں، واقعہ میں سیکیورٹی غفلت اور اجازت نامہ پر بھی غور کیا جائے گا۔
دھماکے میں 40 شہید اور 150 زخمی ہوئے، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر باجوڑ ڈاکٹر فیصل نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں شہید افراد کی تعداد 40 ہوگئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 150 سے زائد ہے، 35 سے زائد زخمی تیمرگرہ ہسپتال منتقل ہوگئے ہیں، 15 زخمیوں کو تشویش ناک حالت میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر میں پشاور منتقل کیا گیا ہے۔
دریں اثنا دھماکے میں تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناؤگئی کے جنرل سیکرٹری مولانا حميد الله ولد غلام حضرت بھی شہید ہوگئے۔
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ منصوبے کے تحت حالات خراب کیے جارہے ہیں، ہماری جماعت ایک پرامن جماعت ہے، ہم نے ہمیشہ پُرامن سیاسی جہدوجہد کا راستہ اپنایا، انصار الاسلام کے رضاکار خون دینے کی لیے فوری طور پر اسپتال پہنچیں۔
فضل الرحمان کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے پی سے تحقیقات کا مطالبہ
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ حملے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیراعلی کے پی سے افسوس ناک واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند فرمائے، جے یو آئی کے کارکنان ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات فراہم کریں، جے یو آئی کے کارکنان پُرامن رہیں، وفاقی و صوبائی حکومت زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرے۔
سیاسی قائدین اور شہریوں کی حفاظت کی ذمہ دار حکومت ہے، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھماکے مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے، حملے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورت حال پیدا کرنا ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروائے۔
پورے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، آصف زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشت گردی کی نرسریوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کی تحقیقات اور ذمہ داران کی نشاندہی کی ہدایت
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے باجوڑ میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے جمیعت علماءِ اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے واقعے پر اظہارِ افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی، وزیراعظم نے واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی۔
صدر مملکت کا اظہار مذمت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے باجوڑ میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا اور دعائے مغفرت کی۔ صدر مملکت نے زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی اور بروقت طبی امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔