القلم کی نوک سے دعا نکلی، آپ کے منہ میں گھی شکر۔
وزیر اعظم نے ملک کے پانچویں ایٹمی بجلی گھر کاا فتتاح کرتے ہوئے قوم کو دو بڑی خوش خبریاں سنائی ہیں کہ نومبر میں بجلی سستی ہو جائے گی اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھی ختم شد سمجھیں۔
وزیر اعظم کو پھر سے دعا دینے کو جی چاہتا ہے، تری آواز مکے اور مدینے۔
مسلم لیگ کی قیادت نے پچھلے الیکشن سے قبل قوم سے وعدہ کیا تھا کہ انشا اللہ بجلی کی قلت ختم کریں گے اور لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارا دلائیں گے۔
حزب مخالف نے پچھلے چار سالوںمیں مسلم لیگ ن کی حکومت کا ناطقہ بند کئے رکھا، کوشش یہ تھی کہ نواز شریف ا ور شہباز شریف کوٹک کر حکومت نہ کرنے دی جائے تاکہ وہ اپنے انتخابی وعدے پورے نہ کر سکیں، عمران خان اور ایک کینیڈین شہری طاہر القادری نے مہینوں تک اسلام آباد میں دھرنا دے کر کاروبار حکومت کو مفلوج کئے رکھا، ان کی وجہ سے چین کے وزیر اعظم کے دورے میں تاخیر ہوئی اور وہ تمام عظیم منصوبے جو چین کی معاونت سے شروع ہونے تھے، ان پر بر وقت دستخط نہ ہو سکے ۔پھر بھی نواز شریف ا ور شہباز شریف پر الیکشن وعدے پورے کرنے اور عوام کی تکالیف رفع کرنے کا جنون طاری رہا اور انہوںنے چین سے مل کر سی پیک کے پیکیج میں بجلی کی پیداو ار کے لئے دن رات ایک کر کے منصوبوں کا آغاز کر دیا۔
مخالفین کو جب یہ نظر آیا کہ نواز اور شہباز تو تیزی سے اپنے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں اور اگر یہ اقتدار میں رہ گئے تو اگلے الیکشن میں انہیں شکست دینا آسان نہیں ہو گا تو انہوںنے پہلے دارالحکومت کا لاک ڈاﺅن کیا، پھر بھی دال نہیں گلی تو دھاندلی ا ور پانامہ کا شور مچا دیا۔ یہ دھاندلی عدالتوںاور جے آ ئی ٹی میں بھی ثابت نہ ہو سکی تو محض ایک فنی نکتے پر نوازشریف کو نااہل کر دیا گیا۔ عمران ا ور شیخ رشید یہ دعوے کر رہے تھے کہ قربانی سے پہلے قربانی ہو جائے گی، یہ دعوے سچ ثابت ہوئے ۔ کیوں سچ ثابت ہوئے ، کیا انہیں فیصلوں کا پیشگی علم تھا یا انہوںنے فیصلے ڈکٹیٹ کروائے، اس کا فیصلہ تو تاریخ کرے گی مگر مخالفین کے یہ عزائم خاک میںمل گئے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے قابل نہ رہے، یہ تو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قوم کو بتا دیاا ور خوش کر دیا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ نومبر میں ختم ہو جائے گی اور جو وعدہ نواز اور شہباز نے نہیں کیا تھا ، وہ بھی پورا کر دیا کہ بجلی سستی بھی ہو گی۔
بجلی کے سلسلے میں ہی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس شعبے میں سابقہ دور میںمجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا گیا۔ اس الزام کو کوئی چیلنج نہیںکر سکتا، اس لئے کہ زرداری حکومت کو پورے پانچ برس ملے مگر وہ پانچ میگا واٹ بجلی کا اضافہ نہیں کر سکی۔ انہی کے دور میں پاکستان اندھیروں کی لپیٹ میں آیا اور بجلی کئی کئی روز کے لئے غائب رہنے لگی، کارخانے دم توڑ گئے، کاروبار مٹھا پڑ گیا، روز گار کے مواقع گھٹ گئے، اور غربت، بھوک اور پریشانیوںنے عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اسی طرح جنرل مشرف کو گیارہ سال ملے ، وہ بجلی کی کمی کا رونا روتے رہے، بڑے بڑے منصوبوں کے دعوے کرتے رہے ،کبھی ان کے وزیر اطلاعات شیخ رشید بھاشہ کی سرنگ چالو ہونے کی خوش خبری سناتے ،کبھی کالا باغ ڈیم کا سبز باغ دکھایا جاتا مگر عملی طور پر نتیجہ صفر رہا۔ کوئی ایک منصوبہ پایہ تکمیل تو کیا پہنچتا، شروع بھی نہ ہو سکا۔
دعا دیجئے میاں شہباز شریف کو کہ انہوںنے چین کے پھیروں پر پھیرے لگائے ۔ اور ملک بھر میں بجلی کے منصوبوں کا جال بچھا دیا۔کراچی کے لئے بہت بڑا منصوبہ، اندرون سندھ تھر کے لئے بہت بڑا منصوبہ، جنوبی پنجاب بہاولپور کے لئے بہت بڑا منصوبہ، ساہیوال کے لئے بہت بڑا منصوبہ اور لاہور کے قریب شیخوپورہ میں بہت بڑا منصوبہ، بہت سے منصوبے تو میرے ذہن میں ہی نہیں ہیں، یہ منصوبے بر گ و بار لا رہے ہیں، یہ شہباز شریف کی کرامت ہے ا ور نواز شریف کی راہنمائی کا نتیجہ کہ آج ملک کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی یہ نوید دینے کے قابل ہو گئے ہیں کہ بجلی بحران اب قصہ پارینہ بن چکا، یہ ایک انقلاب ہے، عظیم انقلاب، ایساا نقلاب جس نے سنگا پور اور کوریا کو ایشین ٹائیگر بنا دیا۔ میاںنواز شریف کی حکومت بھی بار بار نہ توڑی جاتی تو پاکستان کب کا ایشین ٹائیگر بن جاتا، ویسے ملک میں جمہوریت ہی کو بار بار پٹڑی سے نہ اتارا جاتا تو تب بھی بہت پہلے پاکستان ایشین ٹائیگر بن چکا ہوتا ، ایک زمانہ تھا جب جنوبی کوریا، ملائیشیا، سنگا پور ترقی کا ماڈل پاکستان سے نقل کر کے لے گئے تھے، ایک وقت تھا جب ہماری پی آئی اے نے دنیا کی آج کی کامیاب ایئر لائنوں کو اڑنا سکھایا۔ مگر ملک میں عدم استحکام اور جنرل یحیٰی خان کے ہاتھوں ملک دو لخت ہونے سے ہم ترقی کی الٹی دوڑ میں شامل ہو گئے اور پستی کی طرف لڑھکنے لگے۔
پاکستان پر پھر ایک اچھا وقت آ ٓیا تھا، نواز شریف جیسا تجربے کار اورمدبر ملک کا پھر سے وزیر اعظم بنا، ان کے بھائی شہباز شریف ہمیشہ کی طرح ان کے دست راست تھے، ایک بار پھر صحیح رخ پر منصوبہ بندی کی گئی اور عوام کی آنکھوںمیں مستقبل کے سہانے خواب لہرانے لگے۔اور اچانک جیسے بجلی گرتی ہے، نواز شریف کو حکومت سے باہر کر دیا گیا، ابھی خدا کا شکر کرنا چاہئے کہ حکومت کی باگ ڈور مسلم لیگ ن کے ہاتھ میں ہے ، اس لئے جاری منصوبوں کو ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکا گیا بلکہ ان پر تیزی سے کام جاری رہا جس کی وجہ سے اب بجلی بحران ٹلتا نظر آ رہا ہے۔
نواز شریف حکومت کا یہی ایک کارنامہ نہیں ہے کہ اس نے بجلی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا بلکہ چین کے ایک عظیم منصوبے ون بیلٹ ون روڈ کے تحت سی پیک کی تکمیل کے لئے دن رات ایک کر دیا ہے۔
عوام کے لئے مسلم لیگ ن کا دور حکومت نیک فال ثابت ہوا ہے۔