بھارتی ففتھ جنریشن وارکلائی میکس پر…اسد اللہ غالب
بھارتی لیڈرز ایک عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں پاکستان پر حملے کی ضرورت نہیں کیونکہ پاکستانیوں کو چند ٹکے دے کر ان سے جو چاہو کروا لو۔ سیدھے حملے سے بھارتی لالہ ویسے بھی ڈرتا ہے کیونکہ پاکستان کہہ چکا ہے کہ کولڈ اسٹارٹ یاہاٹ اسٹارٹ دونوں کے لئے تیار ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان جنرل اسمبلی میں کہہ چکے ہیں کہ ہندوستان نے کوئی مہم جوئی کی تو پاکستان اپنا دفاع کرے گا اور پھر تباہی کا دائرہ بر صغیر کی سرحدوں سے باہر تک پھیل جائے گا۔ بھارتی لالہ یہ بھی جانتا ہے کہ دنیا میں ہندو ریاست صرف ایک ہے جبکہ مسلم ممالک پچا س سے زیادہ ہیں۔اس لئے پاکستان کسی خوفناک نتیجے سے ڈرنے والا نہیں۔
بھارت نے پاکستان کے عزم سے ڈر کے مارے ففتھ جنریشن وار کی آڑ لی ہے،اسکے لیے اسے پاکستان میں ان گنت شردھالو میسرا ٓ گئے ہیں، نواز شریف نے اے پی سی میں جو تقریر کی وہ بھارتی ففتھ جبریشن وار کا ہی شاخسانہ ہے اورا س تقریر کے بعد سے پاک فوج کے خلاف شور مچایا جا رہا ہے اور کوئی ایساالزام نہیں رہ گیا جو فوج پر نہ لگایا گیا ہو۔ میں پاک فوج پر اس اوچھے وار کا مسکت جواب ضرور دوں گا۔
میرا قلم ہر حملے کا جواب دینے کے لئے حاضر ہے۔ قلم کی قسم خدا نے اٹھائی ہے ا ورجو کچھ اس سے لکھا جاتا ہے اس کی قسم بھی خدا نے اٹھائی ہے۔ یہ قلم پہلے مورچے پر حملے کا جواب دینے کے لئے حاضر ہے۔
، عاصم سلیم باجوہ کے خلاف جو شرلیاں چل رہی ہیں، ان کا پوسٹ مارٹم کروں گا۔ ایک حکومتی ترجمان نے میرا کام آسان کر دیا ہے کہ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف عناد اور بغض اس روز سے ہے جب وہ آئی ایس پی آ ر کے سربراہ تھے اور ضرب عضب کے لئے وہ آپریشن شروع ہونے سے پہلے ہی یہ جنگ جیت چکے تھے اور ملک قوم اورپاک فوج کے دشموں کو چاروں شانے چت گرا چکے تھے۔اب جن لوگوں نے عاصم سلیم باجوہ کے خلاف گوئبکز کی طرح زہریلا پروپیگنڈہ شروع کیا ہے وہ نہیں جانتے کہ عاصم باجوہ تو ففتھ جنریشن وار کا سپاہ سالار رہ چکا ہے وہ اس فن میں ید طولی رکھتا ہے۔ ویسے انہوں نے جنوبی وزیرستان میں جس طرح دہشت گردوں سے دو دو ہاتھ کئے تھے اور آئے روز ڈمہ ڈولا اور ابگورا ڈہ میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے والوں کو ہمیشہ کی نیند سلا دیا تھا، ان کا یہ کارنامہ جنگوں کی تاریخ میں ایک سنہرے باب کی حیثیت رکھتا ہے،۔
جب عاصم باجوہ کو میجر جنرل سے اگلے منصب پر ترقی دینے کی باری آئی تومیں نے اپنے ایک دوست سے پوچھا کہ کیا ان کی ترقی ہو جائے گی۔ میرے یہ دوست نواز شریف کے دست راست ہونے کی شہرت رکھتے ہیں۔ ان کا جواب میرے لئے بڑا حیران کن تھا، انہوں نے کہا عاصم باجوہ کی ترقی نہیں ہو گی، میں نے پوچھا کیوں نہیں ہو گی کہنے لگے ان کی فائل وزیر اعظم نواز شریف کی میز پر ہے اورو ہ جانتے ہیں کہ عاصم باجوہ جنرل مشرف کے دور میں ڈپٹی ملٹری سیکرٹری رہ چکے ہیں، یوں عاصم باجوہ کے خلاف بغض کا ڈھیر لگ گیا اور جب انہوں نے ضرب عضب کی جنگ پورے ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں اتو قومی میڈیا کی خواہشات کے خلاف پروپیگنڈے کے محاذ پر جیت لی تو سازشی ٹولہ عاصم باجوہ کی جان کے در پے ہو گیا تھا۔ عاصم باجوہ کا نیا جرم جو ایک حکومتی ترجمان سامنے لائے ہیں یہ تھا کہ جب کل بھوشن پکڑا گیا اور عاصم باجوہ نے حکومت وقت سے کہا کہ اس بھارتی دہشت گردکی گرفتاری کی خبر ایک میڈیابریفنگ میں دی جائے کیونکہ یہ پاکستان کی بڑی کامیابی تھی مگر نواز حکومت تو بھارتی مفاد کو عزیز رکھتی تھی وہ کیونکر ا س کے جاسوس کی گرفتاری کاا علان کرتی، جس نواز شریف کو مودی کی رسم راجپوسی میں جانے کا شو ق ہو اور وہاں پر حریت کانفرنس کے نمائندوں سے وہ ملنے سے انکار کر دیں اور اپنے کاروباری مفاد کی خاطر بھارتی سیٹھ جندل سے ملنے کو ترجیح دیں اور پھر اسے اسلام ا ٓباد بالائیں اور بغیر ویزے کے اسے مری لے جائیں تو وہ نواز شریف بھارت کے جاسوس کی خبر کیوں جاری کرتا۔عاصم سلیم باجوہ اصرار کرتے رہ گئے مگر حکومت نے ایک نہ سنی اورا ٓخر یہ خبراس دن بریک ہوئی جب ایرانی صدر حسن روحانی پاکستان کے دورے کے اختتام پر میڈیا کو بریف کر رہے تھے، اس میں ان سے سوال کیا گیا کہ ایک بھارتی جاسوس اور دہشت گرد ایران سے جعلی پاسپورٹ پر ویزہ لگو اکر بلوچستان میں داخل ہوتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو روحانی کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا، اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ خبر بھارت پر کس طرح بجلی بن کر گری ہو گی۔ ایران نے اپنے صدر کی خفت کا بدلہ ہمارے آرمی چیف راحیل شریف سے لیا کہ انہیں تہران میں کوئی پروٹو کول نہ دیاا ور میٹنگ کے لیے انہیں پیدل چلنے پر مجبور کیا گیا۔
نوا ز شریف نے اپنی کھربوں کی کرپشن ہڑپ کرنے کے لئے توپوں کا ایک ٹھس فائر عاصم باجوہ پربھی داغ دیا ہے۔ میں اپنے قلم کی نوک سے ایسے کسی بھی حملے کا منہ موڑ دوں گا۔ کل بھوشن پاکستان کا مجرم ہے۔ اس کی پردہ پوشی ایک سنگین جرم ہے اور پاکستان کی دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا جرم اس سے بھی سنگین تر ہے۔