اسلام آباد (ملت + آئی این پی ) دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریگا ،بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان مناسب ایکشن لے گا،بھارت کی پاکستان کوبین الاقوامی طورپرتنہا کرنیکی کوشش بری طرح ناکام ہوگئی،برکس اجلاس میں بھارت کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ آشکار ہوچکا ہے،کیرالہ سیکٹر پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری و فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہیں،بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد جعلی مقابلوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں،بھارت کی جانب سے سارک کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں،ماضی میں پانچ مرتبہ بھارت کی وجہ سے سارک کانفرنس تعطل کاشکار ہوئی،بھارت دنیا کی توجہ کشمیرسے ہٹانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے، او آئی سی کے وزراے خارجہ کی کونسل نے نے کشمیر پر ٹھوس قرارداد منظور کی۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کے وزراے خارجہ کی کونسل نے گز شتہ روز کشمیر پر ٹھوس قرارداد منظور کی۔وزیر اعظم کا دورہ آزربائجان کامیاب رہا۔دورے کے دوران آزربائیجان کے وزیر خارجہ نے کشمیر پر عالمی برادری کے معیارات کو دوہرا قرار دیا۔بین الاقوامی برادری بھارت کے انسانیت کے خلاف جرائم پر تحفظات رکھتی ہے۔سی پیک منصوبے کی تکمیل سے صرف پاکستان اور چین کو ہی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ چار خطوں کے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر رکھے ہویے ہیں۔معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی پر بھرپور قانونی کاروائی کی جایے گی۔بھارت کی جانب سے ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے 90 سے زائد واقعات ہو چکے ہیں۔ان واقعات میں شہید و زخمی ہونے والوں کی تعداد معلوم کر رہے ہیں۔کیرالہ پر ایل او سی پت بلا اشتعال بھارتی گولہ باری و فائرنگ سے ایک شہادت کی سخت مذمت کرتے ہیں۔پاکستان نے ماضی میں بھی پاک بھارت تنازعات کے حل میں ثالثی کی کسی کوشش کا خیر مقدم کیا ہے۔بھارت کی جانب سے فنکاروں کے ساتھ سلوک قابل مذمت ہے۔جب سے مقبوضہ کشمیر میں برہان مظفر وانی کی ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے دنیا بھر میں بھارتی مظالم پر آوازیں اٹھ رہی۔ہم بھارت کی جانب سے سارک ہو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ماضی میں آٹھ مرتبہ سارک کانفرنس ملتوی ہوئی جس میں سے پانچ مرتبہ بھارت کی وجہ سے تعطل آیا۔بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی برادی میں تنہا کرنے کی کو ششیں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ہم طالبان کے ایران یا کسی اور ملک سے رابطوں پر بات نہیں کرتے۔پاکستان افغانوں کے لیے افغانوں کے زیراہتمام امن پر یقین رکھتا ہے۔افغانستان میں جنگجو ڈھڑوں میں مزاکرات افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔افغانستان میں افغان قومی حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم کے بلوچستان اور سابقہ مشرقی پاکستان پر بیانات سے بھارت کی پاکستان میں مداخلت عیاں ہے۔ہم بطور رکن کیو سی جی افغانستان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔کیو سی جی افغانستان میں متحارب دھڑوں میں قیام امن کی کو شش کر رہا ہے جو کہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ہم دہشت گردوں کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیاز نہیں برتتے۔دہشت گردی کے خلاف ہم ایک باقایدہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں جس کا پارلیمان بھی حصہ ہے۔پاکستان چار ملکی رابطہ گروپ کے تحت افغانستان میں امن کے لئے کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ 4 ملکی مذاکرات مناسب فورم ہے۔پاکستان افغان مفاہمتی عمل پایہ تکمیل تک پہنچانے کا خواہشمند ہے۔افغان حکومت اورحزب اسلامی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔جنگجو دھڑوں سے مذاکرات افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔8 میں سے 5 بار سارک کانفرنس بھارت نے ملتوی کروائی۔