خبرنامہ

بیلٹ اینڈروڈ فورم سے خطے اور قومیں آپس میں جڑ گئی ہیں، وزیراعظم کا گول میز سیشن سے خطاب

بیجنگ (ملت آن لائن ) وزیر اعظم پاکستان نوازشریف نے کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ درحقیقت انسانیت کیلئے نئے دور کا آغاز ہےجس کے ذریعےغربت اورپسماندگی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت ہمارے پاس تعلقات کو مستحکم کرنے ، تعاون کو مضبوط بنانے اور اب تک کی اپنی ترقی کا جائزہ لینے کا بہترین موقع ہے ، بیلٹ اینڈروڈ فورم سے خطے اور قومیں آپس میں جڑ گئی ہیں۔’’پاکستان پرامن ہمسائیگی اور باہمی رابطوں کی پالیسی پر گامزن ہے‘‘۔

بیجنگ میں جاری بیلٹ روڈ فورم کے تحت لیڈرز گول میز کانفرنس کے پہلے گول میز سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو باہمی کاوشوں ، متواترجائزے اور تعاون کی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ ”آج جیسے ہی ہم مل بیٹھے ہیں دنیا کی معیشت میں بہتری کے پہلے آثار نمودار ہونے لگے ہیں جبکہ عالمی تجارت کی بہتری کے بھی ٹھوس شواہد موجود ہیں “۔گوادر کی تعمیر و ترقی تیزی سے جاری ہے، گوادر کی بندرگاہ مشرق مغرب اورجنوبی ایشیا کو آپس میں جوڑے گی اور اس کے ذریعے افریقی اور یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی۔ ہم نے مختصر وقت میں سی پیک کے تحت منصوبوں پر کام کیا، یہ منصوبہ نئی سپلائی اور مواصلاتی زنجیر تخلیق کرے گا اور بہت جلد گوادر وسیع مواقع کا شہر بن جائے گا۔
وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ اس سب کے باوجود ہم نہیں جانتے کہ یہ صورت حال کب تک قائم رہے گی ۔”پاکستان انسانی فلاح اورسماجی و اقتصادی ترقی کیلئے خطوں کے درمیان تعاون اور شراکت داری کی بھرپور حمایت کرتا ہے“۔علاقائی تعاون سے ہی خطے میں کشیدگی اور تنازعات میں بھی کمی ہوگی جب کہ علاقائی اقتصادی تعاون موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کو فائدہ پہنچائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ غریب ملکوں کو امیر ممالک کے ساتھ جوڑے گا، ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ آدھی دنیا کے معیشیتوں کےلئے کشش کا باعث ہے، یہ منصوبہ تعاون بڑھانے کے مواقع تلاش کرنے کا بہترین موقع ہے تاہم اس منصوبے کے علاوہ بھی ممالک اور اقوام کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت ہے، ہمیں طویل مدتی تعاون کےلئے جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، ایشیائی انفراسٹرکچر بینک اور بریٹن ووڈز انسٹی ٹیوشن باہمی تعاون کو بڑھانے میں کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا یہ اشد ضروری ہے کہ پاکستان ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی حمایت کرتا ہے ۔”جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں ون بیلٹ ون روڈ ایشیاء، افریقہ اور یورپ میں دنیا کی معیشتوں کیلئے مرکزی اہمیت کا حامل بن چکا ہے جے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور سلک روڈ فنڈ کی حمایت حاصل ہے “۔
لیڈر گول میز کانفرنس کے پہلے سیشن سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت متعدد منصوبے مکمل ہونے سے اقوام متحدہ کے اداروںاور علاقائی تنظیمیوں نے بھی اسے تسلیم کر لیا ۔”پاک چین اقتصادی راہداری کے بینر تلے شروع ہونے والے اسی قسم کے پراجیکٹ سے ہم نے انفراسٹرکچر ، توانائی ، انڈسٹریل زونز اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں بہت قلیل عرصے کے دوران ہم نے شاندار کامیابیاںاور ترقی حاصل کی ہے ۔مگر ابھی بھی چار شعبوں میں مزید توجہ کی ضرورت ہے“۔
انہوں نے اس تاریخی کارنامے پر چینی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے اب ہم سب دہشتگردی ، پناہ گزینوں کی نقل و حرکت ، لوگوں کی ہجرت ، فوڈ سیکیورٹی اور پانی کی کمی جیسے موجودہ اور آنے والے خطرات کے بارے فکر مند ہیں تاہم میں پرامید ہوں کہ ون بیلٹ و ن روڈ کی تکمیل سے ہم ان خطرات پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے ہمیں ون بیلٹ ون روڈ کیلئے اتفاق پیدا کرنا ہے اور پھر ترقی اور عملدرآمد کیلئے تعاون کو فروغ دینا ہے جبکہ تیسرے مرحلے پر ہمیں طویل مدتی تعاون کیلئے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہے۔
دوسرے سیشن کے دوران گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایشیاءاور افریقہ میں انفراسٹرکچر ، صنعتی تعاون اور ٹیکنالوجی پر پہلے سے ہی کام شروع ہو چکا ہے ۔”ون بیلٹ ون روڈ درحقیقت انسانیت کیلئے نئے دور کا آغاز ہے “۔
نوازشریف نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ عالمی معیشت کے نئی شکل دے رہا ہے کیونکہ تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتیں اس منصوبے کے تحت فائدہ اٹھانے والے اولین ارکان ہیں ۔”پاکستان میں ہم پوری تن دہی کیساتھ پر امن اور خوشخال ہمسائے کے ویژن کو اپنائے ہوئے ہیں “۔چین اور پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر مشترکہ طور پر عمل کر رہے ہیں اور ترقی کے فوائد سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں کیونکہ سنکیانگ کو گوادر اور کراچی سے ملانے سے سامان کی ترسیل اور مینوفیکچرنگ نیٹورکس کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔”درحقیقت سی پیک نے پاکستانی معیشت میں نئی روح اور تحریک پھونکی ہے“.انکا کہنا تھا کہ سی پیک کی چھتری تلے اس شاندار کامیابی سے پورے پاکستان اور دنیا بھر کو بے پناہ فوائد حاصل ہونگے ۔