خبرنامہ

بے بنیاد، ہتک آمیز اور زہریلی مہم پر عمران خان کو جنگ جیو گروپ کا قانونی نوٹس

بے بنیاد، ہتک آمیز اور زہریلی مہم

بے بنیاد، ہتک آمیز اور زہریلی مہم پر عمران خان کو جنگ جیو گروپ کا قانونی نوٹس

اسلام آباد: جنگ جیو گروپ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے عرصہ دراز سے شروع کی گئی بے بنیاد، جھوٹی، منفی، ہتک آمیز، نفرت آمیز اور زہریلی مہم کے ذریعے گروپ اور اس کے سربراہ میر شکیل الرحمان کو بلیک میلر، فرعون، بدعنوان وزیراعظم کو بچانے، چوروں کا ساتھ دینے، مجرم، مالی مفادات کے لئے میڈیا انڈسٹری کو استعمال کرنے، پاناما پیپرز لیکس کیس میں واٹس ایپ کی اسٹوری کے ذریعے سپریم کورٹ کو بدنام کرنے، میڈیا کا گارڈ فادر، انتخابات میں دھاندلی کے لئے ہیر پھیری کرنے، انڈیا اور امریکا کے مفادات کے لئے کام کرنے اور اربوں روپے کے اشتہارات لے کر حکومت کے حق میں مہم چلانے، دیگر چند اینکرز اور ہمارے ادارے کے ساتھی صحافیوں پر بھی اسی نوعیت کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کرنے کے حوالے سے لیگل نوٹس بھجواتے ہوئے ان سے 14 روز کے اندر اندر غیر مشروط معافی مانگنے اور ایک ارب روپے بطور ہرجانہ ادا کرنے کی ہدایت کی ہے، بصورت دیگر عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

عامر عبداللہ عباسی ایڈوکیٹ کے ذریعے ہفتہ کے روز عمران خان کے لاہور اور اسلام آباد کی رہائش گاہوں پر بھجوائے گئے لیگل نوٹس میں فاضل وکیل نے لکھا ہے کہ ‘ہمارے موکلان انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن، انڈیپنڈنٹ نیوز کارپوریشن اور میر شکیل الرحمان، گروپ چیف ایگزیکیٹیو/ایڈیٹر انچیف جنگ، جیو گروپ کی ہدایت پر آپ کو یہ لیگل نوٹس بھجوایا جارہا ہے’۔

فاضل وکیل کے مطابق ‘میرے موکلان پاکستان کا ایک بہت بڑا میڈیا گروپ ہیں، جن کی پورے ملک اور جہاں جہاں پاکستانی آباد ہیں، ایک شناخت اور مقام ہے اور ہر جگہ پر ان کے گروپ کے اخبار جنگ کے قارئین اور جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ناظرین کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، میرے موکلین نے پچھلی سات دہائیوں میں پرنٹ میڈیا میں جبکہ الیکٹرانک میڈیا میں پچھلے 15 سالوں سے اپنا قیمتی ورثہ اور معیار قائم کیا ہے، یہ گروپ ایک خود مختار، آزاد اور اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنے والی ایک ایک اعلیٰ ترین ساکھ اور شہرت کا حامل ہے، جوکہ پاکستان کے عوام کو پوری دنیا میں تعلیم، معلومات اور انٹرٹینمنٹ فراہم کررہا ہے’۔

نوٹس کے مطابق ‘ہمارے موکلین نہ صرف اس ملک میں میڈیا انڈسٹری کی بنیادیں رکھنے والے گروپ کے طور پر پہچانے جاتے ہیں بلک اس گروپ کے سربراہ نے متعدد ایوارڈز بھی حاصل کئے ہیں، گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان شعبہ صحافت کی معروف ترین شخصیت اور نہایت باعزت و باوقار انسان ہیں جوکہ کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے صدر، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے متعدد بار صدر رہ چکے ہیں اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے فاؤنڈر چیئرمین بھی ہیں، ان کی شعبہ صحافت کے لئے شاندار خدمات کی بناء پر جولائی 2015 میں امریکن میگزین ’’بزنس ویک‘‘نے انہیں ایشیا کا 26واں اسٹار قرار دیا تھا’۔

مزید کہا گیا، ‘ہمارے موکلین کی شعبہ صحافت کے ساتھ ساتھ انسانیت کے لئے بھی گراں قدر خدمات کی بناء پر انہیں ملک بھر میں نہایت عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،آپ کو یاد ہوگا کہ ماضی میں آپ نے بھی میرے موکلین کے ہمراہ سماجی بہبود کے شعبے میں خدمات سرانجام دی تھیں، بالخصوص جنگ گروپ کے ساتھ مل کر آپ نے ’’ میر خلیل الرحمان فاؤنڈیشن‘‘ اور ’’پکار‘‘کے نام سے ملک بھر کے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے کام کیا تھا’۔

لیگل نوٹس کے مطابق ‘ہمارے موکلین روز اول سے اپنے پیشہ ورانہ امور، اسلام کی عظمت، من عامہ کی بحالی اور پاکستا ن کی سیکورٹی اور دفاع کی مضبوطی سے متعلق اپنے قارئین اور ناظرین تک معلومات پہنچانے، رپورٹنگ میں غیر جانبداری، شفافیت اور اعلیٰ و ارفع مقاصد کے حصول پر ایمان رکھتے ہیں، یہ بتانا بھی مناسب ہوگا کہ میرے موکلین ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان میں سب سے پہلے’’ پانامہ پیپرز لیکس‘‘ سے متعلق انکشاف کیا تھا، جس کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی کو ملک بھر میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے خلاف منظم مہم چلانے کا موقع ملا تھا اور اسی کی بناء پر ہی اس ملک کے منتخب وزیراعظم کے خلاف مثالی احتساب ہوا اور اسے گھر جانا پڑا’۔

مزید کہا گیا، ‘میرے موکلین کی رپورٹنگ بعض اوقات لوگوں کو ناپسند آتی ہے اور وہ اس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بھی کرتے ہیں اور اس بناء پر میرے موکلین کو پچھلی سات دہائیوں سے متعدد بار مختلف دشواریوں اور مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن اس کے باوجود میرے موکلین نے ہمیشہ مثبت تنقید کو خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کیا ہے،آپ جیسے قد کاٹھ کے لیڈر کا حق ہے کہ آپ قومی معاملات پر میرے موکلین (جیو، جنگ)کے کردار کے حوالے سے کمنٹس کریں، سولات اٹھائیں اور اپنی تشویش کا اظہار کریں، لیکن ایسی کوئی بھی تنقید یا کمنٹس غیر جاندارانہ اور غیر متعصبانہ ہونے چاہیئں، جس سے میرے موکلین کی شہرت کو کوئی نقصان نہ پہنچے، انہیں دوسروں کی نظروں سے گرانے کا سبب نہ بنے، یا وہ کسی قسم کی تضحیک، ناپسندیدگی یا نفرت کا نشانہ نہ بنیں’۔

نوٹس کے مطابق ‘یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آپ کی جانب سے میرے موکلین کے خلاف دشمنی اورتعصب پر مبنی رویے کے باجود میرے موکلین نے عوامی اہمیت کے پیش نظر اور آپ کے ساتھ موجود دیگر قومی رہنماؤں کے احترام میں باقاعدگی اور شفافیت کے ساتھ آپ کی جماعت کی تمام سرگرمیوں اور بیانات کی رپورٹنگ کی ہے، یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ آپ نے خبروں کے حوالے سے اپنی مرضی اور مفروضے کے تحت نتائج اخذ کرنے کی عادت بنا لی ہے اور یہ چیز آپ کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر جاری کئے گئے حالیہ بیانات سے روز روشن کی طرح عیاں ہے’۔

مزید کہا گیا ‘سال 2014 سے آج تک آپ نے میرے موکلین کے حوالے سے جو بیانات اور دعوے کئے ہیں وہ سب بے بنیاد، جھوٹے اور تضحیک آمیز تھے، آپ نے ان کے لئے بلیک میلر اور فرعون جیسے غیر مہذب الفاط استعمال کئے، جو کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں ہیں،آپ نے میرے موکل پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے پیسے لینے کا بے بنیاد الزام عائد کیا ہے، 2جولائی 2014 کو آپ نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل پر یہی الفاظ دہرائے تھے، 5 مئی 2014 کو آپ نے دو ٹیلی ویژن چینلوں پر وہی بے بنیاد اور جھوٹے الزامات دہرائے، (جن کا متن لیگل نوٹس کے ساتھ لف ہے )۔’

لیگل نوٹس کے مطابق ‘(اے) ہمارے موکلین نے میڈیا کے ذریعے آپ کے مخالف امیدوار کے کامیاب ہونے کی تقریر نشر کرکے ہیرا پھیری کی ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے پانچ چھے گھنٹے پہلے ہی انتخابی عمل مکمل ہو چکا تھا ،(بی )آپ نے میرے موکل پر پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ سیریز سے متعلق براڈ کاسٹ کے حوالے سے بے بنیاد الزامات عاید کئے ہیں، (سی )آپ نے دعویٰ کیا ہے کہ میرے موکلین غیر ملک سے اس کے مقاصد کی تکمیل کے لئے فنڈز لے رہے ہیں، اس الزام کے ذریعے آپ نے میرے موکلین کی حب الوطنی اور ملک کے ساتھ وفاداری کے حوالے سے عوام میں شکوک و شبہات پیدا کئے ہیں، آپ نے انتہائی خوفناک اور سنگین الزام عائد کیا ہے کہ میرے موکلین کے انڈیا اور امریکا کے ساتھ روابط ہیں اور وہ ملک کی مغربی سرحدوں پر جنگ کے فروغ اور ان کے مقاصد اور ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کام کررہے ہیں، آپ نے میرے موکلین کو بلیک میلر اور فرعون قرار دیتے ہوئے یہ بے بنیاد الزام بھی عائد کیا ہے کہ میرے موکلین آپ کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ آپ نے امن کی آشا کے حوالے سے بھی بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا ہے، اس کے باوجود میرے موکلین نے صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپ کے خلاف کسی قسم کی بھی قانونی چارہ جوئی نہ کی کہ شاید کسی وقت بھی آپ اور آپ کی جماعت پی ٹی آئی عدم برداشت کی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے دوسروں کے نکتہ نظر کے احترام کی پالیسی اختیار کرلے گی ،لیکن افسوس کا مقام ہے کہ آپ نے اب تک کوئی ایسی پالیسی اختیار نہیں کی ہے’۔

نوٹس کے مطابق ‘میرے موکلین نے آپ کی جانب سے آج تک عائد کئے گئے تمام تر الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش کریں، اس سے قبل ایک نجی چینل پر ایسے ہی الزامات امریکا کی ایک عدالت میں بے بنیاد ثابت ہو چکے ہیں اور اس کے خلاف ڈگری جاری ہو چکی ہے، مقام افسوس ہے کہ میرے موکلین کے صبر اور برداشت کے باوجود آپ نے پاناما پیپرز لیکس کیس کے بعد سے ان کی رپورٹنگ اور جے آئی ٹی کی تحقیقات کے حوالے سے ایک نئی تضحیک آمیز اور قابل اعتراض مہم شروع کردی ہے، آپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں آج ایک اور گاڈ فادر کی بات کرنا چاہتا ہوں، یہ ہے میڈیا کا گاڈ فادر میر شکیل الرحمان’۔

فاضل وکیل نے مسول علیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ‘میرے موکلین نے مجھے ہدایت کی ہے کہ آپ کو اس لیگل نوٹس کے ذریعے آگاہ کریں کہ آپ کو ان کے خلاف بے بنیاد، جھوٹی، منفی، ہتک آمیز، نفرت آمیز اور زہریلی مہم کے ذریعے گروپ اور اس کے سربراہ میر شکیل الرحمان کو بلیک میل، فرعون، بدعنوان وزیر اعظم کو بچانے ، چوروں کا ساتھ دینے، مجرم، مالی مفادات کے لئے میڈیا انڈسٹری کو استعمال کرنے، پانامہ پیپرز لیکس کیس میں واٹس ایپ کی اسٹوری کے ذریعے سپریم کورٹ کو بدنام کرنے، میڈیا کا گارڈ فادر، انتخابات میں دھاندلی کے لئے ہیرا پھیری کرنے، انڈیا اور امریکا کے مفادات کے لیے کام کرنے اور اربوں روپے کے اشتہارات لے کر حکومت کے حق میں مہم چلانے، دیگر چند اینکرز اور ہمارے ادارے کے ساتھی صحافیوں پر بھی اسی نوعیت کے بے بنیاد اور جھوٹے لزامات عائد کرنے کی پاداش میں لیگل نوٹس بھجواتے ہوئے آپ کو ہدایت کی جائے کہ آپ 14 روز کے اندر اندر غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے اس معافی کو اسی مقام پر مشتہر کریں اور ایک ارب روپے بطور ہرجانہ ادا کریں بصورت دیگر وہ آپ کے خلاف قانون کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوں گے’۔

مختلف نجی چینلوں کو دیئے گئے عمران خان کے انٹرویوز اور بیانات:

میر شکیل الرحمن میڈیا کا گاڈ فادر:

‘میں آج ایک اور گاڈ فادر کی بات کرنا چاہتا ہوں، یہ ہے میڈیا کا گاڈ فادر شکیل الرحمان، یہ جو آج کر رہے ہیں یہ ساری پروسیڈنگ کے اوپر جس طرح کی انہوں نے کوریج دی ہے کیا یہ میڈیا ہاؤس کا یہ کام ہے کہ کرپٹ خاندان کی کرپشن بچانا؟ کیا یہ آپ کا کام ہے آپ کو اشتہارات مل رہے ہیں؟ دیکھے جائیں نہ آپ کے اشتہارات ذرا بتائیں، 34ارب کے اشتہارات دے چکے ہیں یہ دونوں بھائی، اب یہ مجھے بتائیں یہ جو اشتہارات دیئے ہیں اس میں سے سب سے زیادہ اشتہارات کس کو گئے ہیں اور جو یہ شکیل الرحمان گاڈ فادر، میڈیا کے گاڈ فادر کر رہے ہیں آپ کو پتہ چلے گا کہ ان کو کتنے اشتہارات ملے۔آپ کا یہ کام ہے، یہ میڈیا ہاؤس کا کام ہے کہ آپ ایک کرپٹ خاندان کو Protectکریں’۔

میر شکیل الرحمن میڈیا کا گارڈ فادر – غلط سٹوریز:

‘کیا یہ کام ہے میڈیا کے گاڈ فادر کا کہ ان کی کرپشن بچانا؟ کیا آپ کا یہ کام ہے کہ آپ غلط غلط سٹوریز بتائیں؟ کیا آپ کا یہ کام ہے کہ جان پر کھیل کر چلے گئے، نواز شریف جان پہ کھیل رہے ہیں وہاں دو ہزار پولیس کھڑی ہوئی ہے وہاں تاریخ رقم ہو رہی ہے نواز شریف جا رہا ہے جے آئی ٹی کے سامنے’۔

میر شکیل الرحمن میڈیا کا گاڈ فادر ۔ جنگ جیو کا بائیکاٹ:

‘یہ جو پالیسی ہے گاڈ فادر کی جو کنگ میکر بنا ہوا ہے، فیصلہ کر رہا ہے کہ پاکستان میں اگر تم ڈاکے نہیں مارو تو میں تمہارے ساتھ ہوں میں تمہیں بچا سکتا ہوں کیا یہ ہے میڈیا کا کام؟ کیا ایک میڈیا کا ہیڈ اس طرح ملک میں فنکشن کرتا ہے؟ تمہارا تو کام ہے سچ سامنے لے کر آؤ، آپ کا کام ہے جب ملک میں کوئی کرپشن ہو تو اس کو Expose کرو۔ کیا آپ کا کام ہے کہ کرپٹ آدمی کو بچاؤ؟ جو ساری قوم جانتی ہے کہ جھوٹ بول رہا ہے، بچہ بچہ پاکستان میں جانتا ہے یہ جھوٹ بول رہا ہے، وہاں یہ سارے سوا سال سے جھوٹ بول رہے ہیں اور یہاں یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی جان کے اوپر کھیل کے مغل اعظم نواز شریف جا رہا ہے، جے آئی ٹی کے سامنے اس کو طلب کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کو آپ بدنام کریں، آپ غلط غلط خبریں لگائیں کہ وٹس ایپ کوئی نکلا ہے۔ پتا نہیں کیا سازش ہے کہ کسی طرح ان کے اس کرپٹ خاندان کے خلاف سازش ہے، یہ خاندان تیس سال سے کرپشن کر رہا ہے۔ میر شکیل الرحمن قوم کے مجرم۔ آپ قوم کے مجرم ہیں، آپ ملک سے باہر رہتے ہیں، اربوں روپے کے ایمریٹس ہل کے اندر آپ وہاں رولز رائس چلاتے ہیں، لندن میں آپ کی پراپرٹی ہے، وہاں رولز رائس چلاتے ہیں، کتنا ٹیکس دیتے ہیں، آپ اپنا Protect Financial interestکرتے ہیں، اپنے میڈیا ہاؤس کے Through۔ یہ جو کرتا ہے یہ جرم ہے، یہ جو آپ نے سارا ڈرامہ رچایا ہوا ہے کہ اپنی جان پر کھیل کر نواز شریف جے آئی کے سامنے پہنچا۔ اگر یہ شکیل الرحمان کامیاب ہو جاتا ہے نواز شریف کو بچانے کیلئے، Supposeکامیاب ہو جاتا ہے جو نہیں ہو گا، آپ یہ سوچو کہ کتنا اس ملک کو نقصان پہنچائے گا کہ کرمنل جو پکڑا گیا ہے، پیسے چوری کرتے ہوئے باہر اور پکڑا پاناما میں گیا، ہم نے نہیں پکڑا اس کو، یہ ایسے ہے کہ آپ کے گھر میں کوئی ڈاکا مارے اور آپ اس ڈاکو کو بچانا شروع کر دیں۔ آپ کسی کے دوست ہوں گے، آپ میرے دوست ہو میرے گھر پہ کوئی ڈاکا مارے اور شکیل الرحمان ڈاکو کو بچانا شروع کر دے، بجائے کھڑا ہو کہ جس کے گھر پر ڈاکا پڑا ہے۔ یہ کر رہا ہے بجائے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے جو میڈیا ہاؤس کا کام ہے، یہ کھڑا ہو گیا ہے مجرم کے ساتھ’۔

‘ادھر بیٹھا ہوا ہے ایک میڈیا کا گاڈ فادر شکیل الرحمان جیو اور جنگ کا سربراہ، وہ پیسے لے کر وہ بجائے عوام کی خدمت کرے وہ پیسے لے کر شریف خاندان کی چوری بچانے میں لگا ہوا ہے، سارا چینل اس کی چوری بچا رہا ہے، شکیل الرحمان اگر آپ کامیاب ہو جاتے ہیں اور انشاء اللہ آپ نہیں ہو گے، آپ اسی کے ساتھ نیچے جائیں گے۔ اگر خدانخواستہ آپ اس آدمی کو بچائیں گے جس نے اس قوم کا جدھر آدھے لوگ، آدھی آبادی پاکستان کی غربت کی لکیر سے نیچے ہے، اس کا تین سو ارب روپیہ چوری کر کے باہر لے گیا، آپ اس کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ اس نے آپ کو پیسہ دیا ہے، آپ کا ضمیر خریدا ہے، کیونکہ آپ بھی پیسے کی پوجا کرتے ہیں۔ یہ یاد رکھنا پاکستانیو اس طرح کے میڈیا ہاؤسز جو بجائے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں’۔

‘جب ایک میڈیا ہاؤس پیسے لے کر عوام کے خلاف کام کرتا ہے تو میں آپ کو کہتا ہوں کہ جیو اور جنگ گروپ کا بائیکاٹ کریں، اس کو سارے جب آپ اس کا بائیکاٹ کریں گے آگے بھی لوگ ڈریں گے پیسے لے کر عوام کے خلاف کام کرنے کا۔ہر جگہ آج پاکستان میں تبدیلی کو روکنے کیلئے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں۔ میڈیا میں مافیا میر شکیل الرحمان میڈیا کا گاڈ فادر بیٹھا ہوا ہے جو سب اپنی میڈیا کو استعمال کرتا ہے پیسہ بنانے کے لیے اور اس کو کوئی فکر نہیں کہ ایک آدمی ملک کا تین سو ارب روپے چوری کر کے ملک سے باہر لے گیا ہے، وہ صرف پیسے کیلئے اس کی حمایت کرتا ہے’۔

‘میڈیا کے اندر خاص طور پر جیو اور شکیل الرحمان کو کہنا چاہتا ہوں کہ اس کے چینل نے پوری کوشش کی کہ لوگوں کو دھوکا دیا جائے اور مس لیڈ کیا جائے، ایک چور کو بچانے کی پوری کوشش کی اس نے یہ سب سے آگے آگے تھا کہ جو بھی عدالت سے چیز ہوتی تھی اسے غلط پیش کرتے تھے پبلک کے سامنے غلط ہیڈلائن لگاتے تھے۔ میں انشاء اللہ ابھی سوچوں گا کہ اپنے وکیل سے بات کرکے میں اس پر کیس کروں گا جس طرح اس نے میرے اوپر جان کر Distort کرکے سپریم کورٹ میں جو سماعت ہوئی ہے، انہوں نے جان کر میرے خلاف ایسا تاثر دیا کہ جیسے میں بھی ادھر کھڑا ہوں جدھر نواز شریف ایک ڈاکو ملک کا کھڑا ہوا ہے۔لیکن میں خاص طور پر جو جیو اور جنگ کا میر شکیل الرحمان ہے تمہیں آج پیغام دے رہا ہوں پہلے تو انشاء اللہ میں تمہارے خلاف کیس کروں گا لیکن تم ابھی سے تیاری کر لو، تم تیار ہو جاؤ ابھی سے، تحریک انصاف کی انشااللہ حکومت آئے گی اور جب آئے گی تو میں تم سے پوچھوں گا کہ یہ جو اربوں روپے تم نے باہر رکھے ہوئے ہیں، بڑے بڑے محلات میں رہتے ہو گاڑیاں چلاتے ہو کتنا ٹیکس دیا ہے تم نے پاکستان میں۔ تمہارے سے ہم پوچھیں گے ، میرا تو احتساب ہو گیا اب تمہارا احتساب ہونے کا وقت آ گیا ہے، تمہاری طرح کے لوگ کا’۔

عمران خان نے کہا: ‘یہ جب تحریک چلائیں گے بڑا اچھا ہو گیا کہ یہ جب اخباروں سے باہر نکلیں گے، پیڈ میڈیا اینکرز سے باہر نکلیں گے اور شکیل الرحمان جیسے جیو والے جو اس کے جنہوں نے پیسے لے کر وہ خود کہتا ہے نا میں بزنس مین ہوں شکیل الرحمان، جب یہ (نواز شریف) پبلک میں جائیں گے تو ان کو پتا چلے گا کہ عوام ان کے ساتھ کتنی کھڑی ہے۔ ان سے بہت برا ہو گا’۔

‘میرا یہ اسٹانس ہے کہ ایک چیز تو یہ ہے کہ اس میں شکیل الرحمان بڑا جیو والا اس کو بڑی تکلیف ہوئی ہوگی کیونکہ نواز شریف کے ساتھ یہ بھی اس مافیا کا حصہ ہے، اس نے بھی پوری بچانے کی کوشش کی ہے اس کو اس نے بھی پوری کوشش کی ہے میر شکیل الرحمان نے کیونکہ اس کو آج جب یہ دیکھ رہا ہے نہ جو کیس ہو رہا ہے کیونکہ شکیل الرحمان کو بھی پتا ہے کہ اس نے جو اس ملک سے ٹیکس چوری کیا ہوا ہے جب اسکے ٹیکس اس کے اوپر آنے لگتا ہے میڈیا کو استعمال کرتا ہے ٹیکس بچانے کیلئے اس کو پتا ہے کہ اب اس کی باری آنے والی ہے۔ شکیل الرحمان آپ بچائیں گے نہیں اس میں سے۔ جنگ انگلینڈ کی ہیڈلائن ہے کہ پاکستان جھوٹا اور دھوکے باز ہے، یہ ہیڈڈلائن لگا رہا ہے۔ یہ پاکستان کا اخبار ہے لندن میں ہیڈلائن لگوا رہا ہے، اس طرح کے لوگ اگر ہوں آپ کو دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے’۔

‘یہ میر شکیل الرحمان اگر سن رہے ہو تو میری بات غور سے سنو، تمہارا ہم انشااللہ سارے ٹیکس کھلوائیں گے جو تم نے اس ملک سے کیا ہے ناں جو اربوں روپیہ باہر رکھا ہوا ہے جو وہاں باہر دبئی سے بیٹھ کر یہ جو کر رہا ہے پاکستان کے ساتھ کہتا ہے میں بزنس مین ہوں میں صحافت نہیں جانتا’۔

(عمران خان کے ٹویٹ کے ایسے حصے جو ہتک عزت کے زمرہ میں آتے ہیں اور مختلف ٹی وی چینلز نے انہیں ہتک آمیز سرخیوں کے ساتھ نشر کیا)

The vicious gutter media campaign led by NS&MSR mafia does not bother me as respect& humillation come from Allah Almighty. However, my concern is for my children & the very conservative family of Bushra Begum all of whom have subjected to this malicious (campaign) by NS & MSR.

NS & MSR stay rest assured that their vicious campaign has only strengthened (me) to fight them all the way.

مختلف نجی چینلوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا:

‘مجھے افسوس یہ ہے کہ یہ شکیل الرحمان اور جیو اور جنگ انہوں نے صحافت کو ایک بنا دی ایک ایسی چیز جو کہ شکیل الرحمان کے پیسے بنانے کا طریقہ ہے، لوگوں کو بلیک میل کرنا اور پیسے بنانا۔ میں ان سے یہ سوال پوچھتا ہوں کہ انہوں نے کون سا معرکہ مارا کہ ایک پہلے وہ اپنی طرف سے اور کون ملا ہوا تھا اس کے ساتھ آفتاب سلطان جو آئی بی کا چیف ہے وہ ملا ہوا شکیل الرحمان انہوں نے جناب کوئی بہت بڑا ایکسپوز کر دیا کہ پاکستان میں کوئی جرم Uncoverکر دیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس شکیل الرحمان سے گھٹیا آدمی ہے ہی نہیں، یہ ایک گندا آدمی ہے جو صرف اور صرف پیسے کی پوجا کرتا ہے، اس کا صرف ایک مقصد یہ ہے کہ امن کی آشا کر کے پیسے بنا لو، امریکہ کی وہ جو جنگ تھی ساری’۔

‘یہ نواز شریف کا پارٹنر ہے، یہ پارٹنر ہیں جتنا پیسہ نواز شریف نے اس کو کھلایا ہے مجھے یہ بتائیں جو وار آن ٹیرر تھی اسے کون فنانس کر رہا تھا کہ کہہ رہا تھا جی کہ ہماری جنگ ہے میں کہہ رہا تھا امریکیوں کی جنگ ہے، یہ کہہ رہا تھا ہماری جنگ ہے، نواز شریف جیسے کرپٹ آدمی کو اس کا سارا میڈیا ہاؤس بچانے کی کوشش کر رہا ہے، یہ اس کو شرم نہیں آتی کہ 300 ارب روپیہ غریب قوم کا چوری کرکے باہر لے گیا اس کو بچا رہا ہے۔ مجھے صرف اس کے اوپر غصہ یہ ہے کہ چلو تمہیں میں میرے سے جنگ لڑو’۔

عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا:

MSR you are an insult to the noble profession of journalism. You will sell Your soul to tdevil as long as he pays you enough! Want the investigative journalists at Jang/Geo go to seek answers to the following. O

عمران نے سوالات کی شکل میں میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ہتک آمیز الزامات عائد کئے ہیں۔

(1) تین مہینوں سے ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔

(2) پاکستان میں ان کی کمپنیاں خسارے میں ہیں جبکہ بیرون ملک ترقی کر رہی ہیں۔

(3) براہ راست یا بالواسطہ ایم ایس آر نے کتنی بیرونی فنڈنگ لی ہے؟

(4) دبئی میں ایمرٹس ہل کے اربوں روپے کے دو گھروں سمیت لندن اور دوبائی کے اثاثہ جات کی مالیت؟

(5)کنال بینک پر اربوں روپے کے سو کنال کا پلاٹ کن شرائط پر لیا ہے؟

(6) 2015 میں ایم ایس آر نے حکومت کو ایک ارب روپے کے ٹیکس ادا کرنے تھے موجودہ مالیت کیا ہے؟

ایک نجی چینل پر عمران خان نے کہا: ‘میر شکیل الرحمٰن کی دبئی، لندن میں جائیدادیں ہیں’۔

اینکر: ایک اور بات جو بار بار ہوئی ہے ایک گروپ سے آپ کی بار بار چپقلش شروع ہوجاتی ہے، پھر ٹھیک ہوجاتے ہیں حالات پھر اسی گروپ کے خلاف اور پھر ٹائمنگ ایسی ہوتی ہے جب اس طرح کی کوئی مہم ہوتی ہے پھر آپ کی اس سے لڑائی شروع ہوجاتی ہے کیونکہ ایسا ہوتا ہے؟

عمران خان:کس گروپ سے؟

اینکر: ایک ہی گروپ ہے۔

عمران خان: میر شکیل الرحمٰن، میں اس کو بہت پرانا جانتا ہوں یہ ایسا تھا نہیں ہوا یہ ہے کہ ان کا جو لائف اسٹائل بن گیا ہے کہ وہ لائف اسٹائل ڈیمانڈ کرتا ہے ۔ پیسہ، لائف اسٹائلز یہ ہے کہ ایمیرٹس ہل پتہ نہیں کرائے پر رہتے ہیں یا کرائے پر بھی ہے تو کم از کم دس کروڑ روپے سے کم تو کرایہ نہیں ہوگا سال کا اور اگر وہاں خریدا ہوا ہے تو دو تین ارب روپے سے کم کی پراپرٹی نہیں ہے تو وہاں ان کے دو جگہ ایمیرٹس میں لندن میں بھی ہیں ان کی فیملی فلیٹس لے رہی ہے وہاں پراپرٹیز لے رہی ہے رولز رائس ادھر بھی ہے تو ان کا جو لائف اسٹائل ہے اس کیلئے بہت پیسہ چاہیے اور میں نے فیصلہ کیا ہے ان کو بے نقاب کرنے کا، ان کی جو بیلنس شیٹ ہمارے ہاتھ آئی ہے جو ان کے خرچے ہیں وہ بہت زیادہ ہیں جو ان کی آمدنی ہے وہ بہت کم ہے ابھی بھی۔

لوگوں کو انہوں نے پیسے نہیں دیئے کیونکہ یہاں نقصان میں ہے،کیونکہ ان کا وہاں لائف اسٹائل پیسہ بنتا جارہا ہے، باہر بلڈنگز بنتی جارہی ہیں، یہ پیسہ کدھر سے آرہا ہے پھر بھی پیسہ تو آجاتا ہے، نہ ہی کوئی پاکستانی حکومت تھوڑی ہے جو قرضے لے رہی ہے آئی ایم ایف سے ان کو پیسہ کدھر سے آرہا ہے، میرا یہ خیال ہے Foriegn funding ہے ان کی اور وہ بھی انشاء اللہ ہم دکھائیں گے باہر سے پیسہ آرہا ہے۔

اینکر: آپ کو شبہ ہے؟

عمران خان: نہیں ان کی فنڈنگ ہے ہم انشاء اللہ ان کو دکھائیں گے ان کی Foriegn funding اور پھر دوسری چیز پھر یہ کیا کرتے ہیں اب یہ جو انہوں نے سارا کام کیا ہے میرا جو اس کا مسئلہ ہوا ہے کہ نواز شریف پاکستان کا مجرم ہے اس قوم کا مجرم ہے تین سو ارب روپے ان کے بچوں کے باہر ہیں جو جے آئی ٹی کے سامنے آئی۔ تین سو ارب تیس کروڑ روپے اب کسی نے بھی ایک غریب قوم کا پیسہ باہر لیکر جاتا ہے، کیا اس کا کام اخباروں کا جو اصل صحافت ہوتی ہے وہ بے نقاب کرتی ہے یا اس کو تحفظ دے رہا ہے بچا رہا ہے اس کو۔ شکیل الرحمن مالک اپنے میڈیا ہاؤس کو اپنے پیسے بنانے کیلئے استعمال کرتا ہے۔

اینکر: لیکن پانامہ کی جو اسٹوری تھی وہ انہیں کے صحافی تھے۔

عمران خان: ان کا صحافی نہیں تھا، وہ پانامہ کے revealations تھے انٹرنیشنل یونین آف جرنلسٹ، آئی سی آئی جے ۔ انہوں نے وہ تو ایسے ہی ایک ویب تھا ان کا نگار انٹرنیشنل انکشاف ہوا ہے انہوں نے تھوڑی نہ انہوں نے اس کو probe کیا اور انہوں نے پھر وہ ریلیز کیا اس پر یہ پھنس گئے اب پوائنٹ یہ ہے کہ کیا ایک میڈیا ہاؤس کا مالک شکیل الرحمٰن اپنے میڈیا ہاؤس کو اپنے پیسے بنانے کیلئے استعمال کرتا ہے اور مجرموں کو تحفظ دیتا ہے، باہر کا ایجنڈا follow کرتا ہے، پاکستان کے آئی ایس آئی چیف کو سارا دن ذلیل کرتا ہے جو ہندوستان میں quote ہوتا ہے کیا یہ کام ہے میڈیا ہاؤس کا، اگر یہ تو یہ جرم کر رہا ہے معاشرے سے میڈیا کے اوپر غصہ یہ ہے کہ اس کا ایشو پاکستان نہیں ہے پاکستان قوم کے مفادات نہیں ہیں اس کو ایشو ہے پیسہ اور اس دن سپریم کورٹ سے باہر نکل کر کہہ بھی دیا کہ میں صحافت نہیں جانتا کاروباری آدمی ہوں۔

اینکر: وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ آپ ایسے نہیں تھے، ان کے آپ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے بہت سی مہم آپ لوگوں نے اکٹھے چلائی ہیں یہی معاملہ ہے کوئی اور بات تو نہیں ہے وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ اچھے تعلقات تھے آپ کے ان سے۔

عمران خان: میرا اس سے کیا میرا کیا معاملہ ہوسکتا ہے، میرا اس کا کیا ایشو ہوسکتا ہے میرا جب بھی دیکھیں میرا جو لوگوں سے جو بھی اکٹھا ہونا ہوتا ہے وہ نظریے پر ہونا ہوتا ہے جو بھی ایک نظریے پر چلتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ اپنے نظریے سے ہٹا جاتا ہے تو میری دوستیاں ختم ہوجاتی ہیں پھر دیکھیں انسان کا سفر ہوتا ہے جب آپ نماز پڑھتے ہیں تو آپ کا ایک قبلہ ہوتا ہے ایک آپ کا قبلہ ہوتا ہے آپ کا راستہ ہے، میرا قبلہ ہے پاکستان، یہ پاکستان کے ساتھ چلے گا میں اس کے ساتھ ہوں یہ شوکت خانم کیلئے انہوں نے شروع کی مہم ہماری مدد کی سیلاب آیا ہوا تھا ہم اکٹھے تھے ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ کیا نواز شریف کو جو ملک کا بڑابڑا مجرم ہے کسی نے اتنا پیسہ چوری نہیں کیا جتنا یہ باہر لے کر گیا ہے، کیا ان کا کام ہے ان کو تحفظ دینا یا ان کے کام ہے پاکستان کے مفادات کو تحفظ دینا۔ میر شکیل الرحمن کا جیو اور جنگ کیا ان کا کام یہ تحقیقاتی صحافت نہیں ہے۔

اور تیسری چیز میں آج خاص طور پر بات کرنا چاہتا تھا دیکھیں جو صحافت ہے، صحافی یہ ایک قوم کیلئے وہ لوگ ہوتے ہیں جو کہ ایک اپوزیشن کا کام کرتے ہیں یہ حکومت کے اوپر چیک ہوتا ہے، جو صحافی ہوتے جو تحقیقاتی صحافت ہوتی ہے انہوں نے اتنے زبردست کام کئے ہوئے ہیں ماضی میں دنیا کے اندر دیکھ لیں ان کی عزت ہوتی ہے، باب وڈورڑ جس نے واٹر گیٹ سکینڈل نکالی تھی وہ امریکہ میں اس کی عزت ہے ساری جگہ میں آج یہ پوچھتا ہوں کہ کدھر یہ بجائے ہمارے نکالنے کے کیا یہ سب سے بڑا جو میڈیا ہائوس ہے میر شکیل الرحمن کا جیو اور جنگ کیا ان کا کام یہ تحقیقاتی صحافت نہیں ہے بجائے اس کے کہ وہ ہمیں جو اہم اپنا کام کر رہے ہیں میر اکام ہے اپوزیشن میں میرا کام ہے اگر میرے ملک میں کوئی زیادتہ ہو پیسہ چوری ہو قانون ٹوٹے میرا کام ہے اپنی آواز بلند کرنا اور تو میں کچھ نہیں کر سکتا میرے پاس پاور نہیں ہے میں تو اپوزیشن کا کام کر رہا ہوں کیا میڈیا ہائوس کے مالک کا یہ کام ہے جس نے تین سو ارب روپے کا جواب دینا ہے نوازشریف نے تین سوارب روپے کا جواب دینا ہے جو اس ملک سے باہر گیا ہے۔ یہ میں نے مزید آپ کو چیزیں دے دی ہیں بجائے وہ اس کو ایکسپوز کرے وہ میرے پیچھے پڑا ہے۔ تحریک انصاف کے پیچھے پڑا ہے اس کے behalf پر یہ کونسا میڈیا مجھے بتائیں یہ کون سے صحافت ہے یہ تو بلیک میلر ہے یہ بلیک میل کرتا ہے پیسہ بنانے کیلئے ان کی کمپنیز یہاں نقصان میں جا رہی ہیں دبئی وغیرہ ، یہ جو جیو اور جنگ ہیں مکمل نقصان میں جا رہے ہیں اور وہاں اس کے مال پر مال بنتے جا رہے ہیں۔ ایمریٹس ہلز میں ایک بیوی کیلئے ایک دوسری بیوی کیلئے دوسرا وہاں کا اربوں روپے کا تو ایمریٹس ہل میں رولز روائس سے کم یہ بات نہیں کرتا۔ لندن میں اس کی پراپرٹیز ہیں کدھر سے پیسہ آ رہا ہے یہ میرا ایک اپوزیشن لیڈر اور سیاسی لیڈر کے طور پر میرا یہ حق بنتا ہے اس سے سوال پوچھنے کا کیونکہ اگر اس کے پاس پیسہ ہے نہیں کمپنی پیسہ نہیں بنا رہی اور اس کی لائف سٹائل بڑھتی جا رہی ہے تو میں اس سے سوال پوچھ سکتا ہوں اس سے کہ نقصان پورا کون کررہا ہے کس طرح آپ کو پیسہ مل رہا ہے ہم ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ تین سال کی اپنی جو اسٹیٹمنٹ ہیں کمپنی کی پبلک کریں۔ شوکت خانم کے سارے بینک اکاؤنٹس پبلک ہوتے ہیں پبلک سے پیسے لیتے ہیں۔ پبلک کمپنی ہے یہ اس ملک کے اندر یہ فنکشن کر رہے ہیں اس پاکستان کے اندر سب سے بڑا میڈیا ہاؤس چلا رہے ہیں ان کی ذمہ داری ہے اپنے سارے اکاؤنٹس اپنی ساری جو ان کی اسٹیٹمنٹ ہیں پبلک کریں اور اگر یہ نہیں کرتے ہیں تو وہ جو مجھے خدشہ ہے وہ سچ نکلے گا اور وہ یہ ہے کہ اس نے آئی ایس آئی کو ساری دنیا کے سامنے بدنام کیا کون سا ملک ہے جو اپنی انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرکو اس طرح بدنام کرتا ہے جو اس نے کیا کس کے کہنے پر کیا۔ اس نے امن کی آشا کس کے کہنے پر کیا ہم پوچھنا چاہتے ہیں اتنی بڑی مہم کرنے کا پیسہ کدھر سے آیا اس نے امریکہ کی جنگ کو کہا یہ ہماری جنگ ہے۔ اس کے اخباروں نے مجھے برا بھلا کہا جب میں نے کہا یہ ہماری جنگ نہیں ہے ہمیں پتہ ہے کہ اس کو باہر سے کتنا پیسہ آیا۔ اس نے جو وائس آف امریکہ سے کنٹریک کیا پیسہ ہمیں پتہ ہے کہ کدھر سے آیا اور سب سے بڑی بات یہ کہ سب سے بڑے مجرم کو یہ بچا رہا ہے جو اس ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے ہمارے ادارے تباہ کر دیئے اس نے ہمیں قرضوں میں مقروض کر کے رکھ دیا ہے اس نے اور خود سارے اربوں پتی بن گئے اس کے بچے اس کا کام ہے کہ اس کے اوپر تحقیقات کرے۔ ان کا صرف اس وقت یہ کام ہے کہ ذاتی زندگی کیا ہیں بلیک میل کریں اس سے پیسے لے کر آج کے پی کے حکومت میں ان کو حکم ملا ہوا ہے کہ کوئی چیز نظر آئے اس کو سامنے لر کے آئے کوئی بری چیز کے پی کے حکومت کی ملے اسے پبلک کرے۔ ان صحافیوں کا یہ کام نہیں ہے کہ معاشرے کو فائدہ کرائین ان کا کام یہ ہے کہ بلیک میل کریں تا کہ اس سے پیسے لیں تا کہ یہ جو خسارہ ہے اس کو پورا کیا جا سکے تو میں ڈیمانڈ کرتا ہوں کہ اپنی ساری اسٹیٹمنٹ دیں۔