معصوم کلی زینب کے والدین کی چیخ و پکار کسی نے نہ سنی، اآرمی چیف اور چیف جسٹسس ے اپیلیں، اب محمد بنقاسم کا نتظار کرنا ہو گ
ننھی تتلی ، معصونم زینب کی بے حرمتی ہوئی، اس کے ساتھ کسی درندے نے زیادتی کی اور پھر قتل کر کے لاش کوڑے کے ڈھیر پر بے دردی سے پھینک دی، محلے والوںنے لاش تلاش کی تو قصور کے ڈی پی او نے مطالبہ کیا کہ اسے دس ہزار انعام دیاجائے کیونکہ لاش اس نے تلاش کی ہے، لوگ بر افروختہ ہو کر سڑکوں پر نکل اآئے، معصوم زینب کی لاش سردی میں مزید برف بنتی رہی، قصور کے لوگ سڑکوں پر نکلے ، وہ نہتے تھے، پناجب پولیس کے جوانوںنے ان پر سیدھے فائر داغے، جسس ے دو افراد شہید ہوگئے، قصور مین دوسرے دن سیاسینلیڈروں کا تانتا بندھا رہا مگر ، قصور کے ایک نامی گرامی وکیل احمد رضا قصوری نے دعوی کیا کہ انہیں چیف جسٹس نے خبر دی ہے کہ ملزم پکڑا گیا ، مگر شام کو چیف جسٹس کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کر دی، وزیر اعلی شہباز شریف صبغ کے ساڑھے چار بجے زینب کے والدین سے تعزیت کے لئیے پہنچے،، انلوگوں کو قصور پولیس نے ساری رات جگائے رکھا کہ ابھی چی ایما آآ رہے ہیں ، انہوں نے دو شہید ہونے ولاوں کے لئے تیش تیشس لاکھ امدادی رقم کا اعلان کیا ور قاتل کو پکڑنے میںمدد ینے والے کے لئے ایک کروڑ کا اعلان بھی کیا مگر یہ سب کچھ دھرے کا دھرا رہ گیا، زینب کے والدیں دوسرے دن بھی روتے دھوتے رہے