خبرنامہ

بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ: مشرف اشتہاری قرار، 5 ملزمان بری، 2 کو سزا

بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ: مشرف اشتہاری قرار، 5 ملزمان بری، 2 کو سزا
راولپنڈی(ملت آن لائن)راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلہ سنا دیا ہے جس میں 5 ملزمان کو بری، 2 کو سزا جب کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اشتہاری قرار ددیتے ہوئے ان کی جائیداد کی قرقی کا حکم دیا ہے۔

عدالت کے فیصلے میں پانچ گرفتار ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا ہے جن میں رفاقت ، حسنین ، رشید احمد ، شیر زمان اور اعتزاز شاہ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کی 300 سے زائد سماعتیں ہوئیں ہوئیں جبکہ دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے6 ججز تبدیل ہوئے۔

استغاثہ کے141 میں سے67 گواہوں کے بیانات رکارڈ کیے گئے۔ دیگر گواہوں کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کر دیا گیا۔

کیس میں سات چالان جمع کرائے گئے، 29 فروری 2008 میں کیس کا ٹرائل شروع ہوا جبکہ 20اگست 2013 کوکیس کا ازسر نو ٹرائل شروع ہوا۔
فیصلے کے اہم نکات

رفاقت ، حسنین ، رشید احمد ، شیر زمان اور اعتزاز شاہ کو بری کرنے کا حکم
سابق ایس پی خرم شہزاد کو مجموعی طور 17 سال کی سزا کا حکم
سابق سی پی او سعود عزیز کو مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ روز بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کے دوران وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اڈیالہ جیل میں کیس کا فیصلہ سنائیں گے جب کہ عدالت نے 10 سال بعد سماعت مکمل کی۔

فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر ملزم کے خلاف مضبوط اور ٹھوس شہادتیں ہیں جب کہ سابق سی سی پی او سعود عزیز سہولت کار ہیں جنہوں نے بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہیں دی۔

چوہدری اظہر کے مطابق سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل کے 121 گواہان تھے جن میں سے صرف 68 کے بیانات ریکارڈ کئے گئے جب کہ بے نظیر بھٹو کے ڈرائیور عبدالرحمان کے علاوہ سب سے تفتیش کی گئی۔

پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کہ بے نظیر کے قافلے میں بیک اپ گاڑی میں بابر اعوان اور دیگر لوگ تھے جب کہ بیک اپ گاڑی فرحت اللہ بابر کے کنٹرول میں تھی۔

چوہدری اظہر نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو قتل کا مقدمہ 8 بجکر 20 منٹ پر درج ہوا تو مقدمہ درج ہونے سے پہلے تفتیش شروع نہیں ہوتی۔

سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کا معاملہ وفاقی حکومت کا اپنا ہے تاہم پرویز مشرف کی حاضری معاف ہوئی تھی انہیں القاعدہ سے خطرہ تھا لیکن ان کے وکیل پیش ہوتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 27 دسمبر2007ء کو لیاقت باغ میں انتخابی جلسے کے بعد روانگی پر لیاقت باغ چوک میں خود کش حملے کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو شہید ہوگئی تھیں جب کہ سانحہ کا مقدمہ تھانہ سٹی پولیس میں درج کیا گیا تھا۔

اس وقت کے صدر مملکت پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کو مکمل سکیورٹی فراہم نہیں کی جب کہ عدالت انہیں مقدمے میں اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

2008ء کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی لیکن اس دوران سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل میں کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہ ہوسکی تھی۔