خبرنامہ

تاریخی ورثے کا تحفظ چاہتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ تحفظات درست ہیں کہ نہیں،سپریم کورٹ

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس د یئے کہ عدالت بھی تاریخی ورثے کا تحفظ چاہتی ہے،اس بات پر عدالت اور شکایت کنندگان ایک صفحے پر ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ تحفظات درست ہیں کہ نہیں،تحفظات درست نہ ہوئے تو اٹھا کر پھینک دیں گے،منصوبے پر رپورٹس غلط ہونے کا تعین کون کرے گا،منصوبے سے متعلق رپورٹس کوماہر ہی دیکھ سکتا ہے،کیا زیرزمین تعمیرات اس وقت ہوسکتی ہیں؟،مناسب وقت پر آپ کی آنکھیں کیوں نہ کھلیں؟،اس طرح کے منصوبے عوام کے پیسے سے بنتے ہیں کیا عوام کے پیسے کو ضائع کردیں،پانامہ کا مقدمہ ایک شخص کا نہیں ،پانامہ کا مقدمہ قانونی بھی ہے۔منگل کو سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اصل ایشو تاریخی ورثے کا تحفظ ہے۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ اس بات پر عدالت اور شکایت کنندگان ایک صفحے پر ہیں،عدالت بھی تاریخی ورثے کا تحفظ چاہتی ہے،ماہرین کی رپورٹ میں سقم کی نشاندہی کریں،دیکھنا یہ ہے تحفظات درست ہیں کہ نہیں،تحفظات درست نہ ہوئے تو اٹھا کر پھینک دیں گے۔احمد حسین نے کہا کہ ٹریک کے ستونوں کی تعمیر کا مجموعی جائزہ نہیں لیا گیا۔وکیل نے کہا کہ ٹرین کے چلنے سے پیدا ہونے والی تھرتھراہٹ کا بھی جائزہ نہیں لیا گیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ایک گھنٹے میں کتنی ٹرینیں ٹریک سے گزریں گی،ایک گھنٹے میں ٹرینوں کی مجموعی تھرتھراہٹ کتنی ہوگی،وکیل نیسپاک اس نقطے پر جواب الجواب میں وضاحت کریں۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ منصوبے پر رپورٹس کے غلط ہونے کا تعین کون کرے گا،منصوبے سے متعلق رپورٹس کو ماہر ہی دیکھ سکتا ہے۔وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر اوپل نے منصوبے کو محفوظ بنانے کیلئے مزید اقدامات کا کہا تھا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ بتادیں مزید کیا اقدامات ہونے چاہئیں۔وکیل نیسپاک نے کہا کہ مزید اقدامات اٹھانے پر رپورٹ عدالت کو دے چکے ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت میں آدھی بات نہ کریں،آپ وہ والی بات کر رہے ہیں کہ نماز کی طرف مت جاؤ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں پورے منصوبے کو ختم کردیا جائے۔وکیل نے کہا کہ ماس ٹرانزٹ کا منصوبے میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے،احمد حسین نے کہا کہ تاریخی عمارتوں کے سامنے میٹرو ٹریک کو زیرزمین گزارا جائے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ زیرزمین میٹرو ٹرین کی تھرتھراہٹ زیادہ خطرناک ہوگی۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ زیرزمین تعمیرات اس وقت ہوسکتی ہیں؟۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ میٹرو ٹرین کو رولر کوسٹر نہ بنائیں،90فٹ کا غوطہ تو رولر کوسٹر بھی نہیں لگاسکتا۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ تاریخی ورثہ جتنا آپ کا ہے اتنا ہمارا بھی ہے،مناسب وقت پر آپ کی آنکھیں کیوں نہ کھلیں،اس طرح کے منصوبے عوام کے پیسے سے بنتے ہیں،کیا عوام کے پیسے کو ضائع کردیں۔وکیل نے کہا کہ تاریخی ورثے کو لے کر میں جذبات کی رو میں بہہ جاتا ہوں۔احمد حسین نے کہا کہ پانامہ کیس میں کہا گیا فیصلہ 20سال تک یاد رکھا جائے گا،پانامہ کا مقدمہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کا ہے۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ پانامہ کا مقدمہ ایک شخص کا نہیں پانامہ کا مقدمہ قانونی بھی ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ کے جذبات غلط ہیں،تاریخی ورثے کو نقصان ہوا تو بوجھ ہم پر بھی ہوگا۔عدالت نے کیس کی سماعت (آج)بدھ تک ملتوی کردی۔۔۔۔(خ م)