تاریخ ساز فیصلے کی گھڑیاں آ گئیں …. سپریم کورٹ کیا فیصلہ دے سکتی ہے؟
ملت آن لائن ..مانیٹرنگ… پاناما پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کے حوالے سے بہت سی آرا سامنے آ رہی ہیں. پاناما پر قانونی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ پاناما کیس کے حوالے سے جو فیصلہ دے سکتا ہے اس میں سب سے اہم وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی ہو سکتی ہے. جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ میں شریف فیملی کی طرف سے جو بوگس دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں اس پر جعل سازی کے حوالے سے سخت کارروائی کا آغاز کیا جا سکتا ہے اور اس میںصرف وزیراعظم ہی نہیں بلکہ ان کے بیٹے حسن حسین، مریم، کیپٹن صفدر اور سمدھی اسحاق ڈار کیخلاف بھی فوجداری مقدمات قائم کئے جا سکتے ہیں جن پر انہیںکم از کم سات سال قید دی جا سکتی ہے. ایک رائے یہ بھی سامنے آئی ہے کہ چونکہ وزیراعظم کی طرف سے منی ٹریل کے تمام ثبوت جمع نہیںکرائے گئے اس لئے انہیںایک اور موقع دینے کے لئے ان کا کیس احتساب کورٹ کو بھیجا جانے کا بھی امکان ہے تاکہ وہ اپنا موقف پوری شد و مد سے بیان کر سکیں اور یہ عذر نہ باقی رہے کہ انہیںاپنی صفائی کا پورا حق نہیںملا. حدیبیہ کیس کو دوبارہ از سر نو کھولے جانے سے وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی اسحاق ڈار کے ساتھ شکنجے میں آ سکتے ہیں. اسی طرح وزیراعظم کے دبئی میںاقامے کا مسئلہ بھی وزیراعظم کے لئے شدید مشکلات پیدا کر سکتا ہے اور وہ وزیراعظم کے عہدے کے علاوہ کسی دوسری جگہ باتنخواہ ملازمت یعنی دبئی میںاقامے کے حصول کے باعث نہ صرف نا اہل قرار دئیے جا سکتے ہیںبلکہ باسٹھ تریسٹھ کے تحت صادق اور امین بھی نہیںرہیں گے. اسی طرح اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ لندن فلیٹس کے لئے رقم پاکستان سے غیر قانونی طور پر پاکستان سے باہر منتقل کی گئی تو اس میں وزیراعظم کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت قید اور بھاری جرمانے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کے لئے سیاست سے نا اہلی کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے. وزیراعظم پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوںنے لندن فلیٹس 93 میںخریدے اور یہ پیسے موٹر وے منصوبے سے کک بیک کے ذریعے علیحدہ کئے اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک گمنام ناموں پر منتقل کئے. اس میں اسحاق ڈار کے قریبی دوست بھی شامل تھے جنہوں نے اسحاق ڈار کو مبینہ طور پر بینک اکائونٹس کھولنے میںمدد دی اور اس طرح وہ بھی برابر کے مجرم قرار دئیے جا سکتے ہیں. یہ بات کا امکان بہت ہی کم ہے کہ وزیراعظم کو کلین چٹ مل جائے کیونکہ آخری دنوںمیںسپریم کورٹ کے ریمارکس اس قدر سخت تھے جن سے یہ خیال نہیں کیا جا سکتا کہ انہیںبا عزت بری کیا جا سکتا ہے. تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا. فیصلے میںچند گھنٹے باقی ہیں. پاناما پر مزید جو ہو گا وہ چند گھنٹوں میںسامنے آ جائے گا.
ساڑھے گیارہ بجے فیصلہ سنایا جائے گا