اسلام آباد (ملت + آئی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ توہین رسالت کا مرتکب کسی صورت نہیں بچ سکتا‘ لوگوں کو آزادی اظہار کے نام پر کنفیوژ کیا جارہا ہے‘ ایسا فیصلہ دیں گے کہ دوبارہ آرٹیکل 19کی آڑ میں کوئی ایسا عمل نہ کرے‘ عوام کو آرٹیکل 19سے متعلق آگاہ کیا جائے‘ عوام کو آگاہ کیا جائے کہ کس قسم کے آزادی اظہار کی اجازت ہے‘خبر بیچنے کے لئے ناموس بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پیر کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی۔ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر الحق کاکا خیل عدالت میں پیش ہوئے۔ مظہر الحق نے کہا کہ تین متنازعہ ویب سائٹ کے علاوہ چھ اور ویب سائٹس کی بھی نشاندہی کی ہے۔ فیس بک کو نوٹس بھیجا ہے ۔ فیس بک نے نوٹس ملنے کی تصدیق بھی کی ۔ اگر کسی کے پاس کوئی معلومات ہیں تو ہمیں آگاہ کرے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ توہین رسالت کا مرتکب کسی صورت نہیں بچ سکتا۔ کچھ لوگوں کو میرے آنسو نکلنے پر بھی اعتراض ہے۔ لوگوں کو آزادی اظہار کے نام پر کنفیوژ کیا جارہا ہے۔ عوام کو آرٹیکل 19کے متعلق آگاہ کیا جائے۔ عوام کو بتایا جائے کہ کس قسم کے آزادی اظہار کی اجازت ہے۔ آئین اور قانون کی تشریح کا اختیار صرف عدلیہ کو ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت پٹیشن تیار کرکے عالمی عدالت میں جانے پر بھی غور کررہے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ کچھ ٹی وی شوز سے تاثر مل رہا ہے کہ ہم کام نہیں کررہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے کے لئے ناموس بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ٹی وی سکالرز جتنی مرضی کوشش کرلیں آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے۔ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے وہ تعاون کررہے ہیں۔ 70متنازعہ پیجز بند کردیئے گئے ہیں، ایک ہفتے میں ذمہ داروں کا تعین کرلیں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ایسا فیصلہ دیں گے کہ دوبارہ آرٹیکل 19کی آڑ میں ایسا عمل نہ کرے۔ فیصلے میں علماء سے مدد حاصل کی جائے گی۔ عدالت نے سماعت 17مارچ تک ملتوی کردی۔ (ن غ)