خبرنامہ

توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری پانچ سال کےلئے نااہل

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرمملکت طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے نااہل کردیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدلیہ مخالف تقاریر پرطلال چوہدری کے خلاف از خود نوٹس لیا تھا جس پر ن لیگ کے رہنما کو پانچ سال کے لیے نااہل کردیا، جبکہ عدالت برخاست ہونے تک طلال چوہدری 11 بجے تک قید میں تصور کیے جائیں گے۔

توہین عدالت کیس میں مجرم طلال چوہدری پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

نااہلی کی سزا سنائے جانے سے پہلے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیشہ اداروں کی عزت کی، کسی ادارے کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ معافی مانگنے کے سوال پر طلال چوہدری بولے کہ جب جدوجہد کی جاتی ہے تو ذہن میں ہر چیز رکھنی چاہیے۔ چاہے جیل کی ہی کیوں نہ ہو۔

طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین ممبر بنچ نے گیارہ جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا لیکن فیصلہ سنانے کے لیے تاریخ کا تعین نہیں کیا تھا۔ بنچ میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس فیصل عرب شامل تھے، کیس کی سماعت 14 مئی سے شروع ہوئی۔

اس سے پہلے جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا تھا جو سات مئی کو جسٹس اعجاز افضل کی ریٹائرمنٹ کے باعث سماعت مکمل کیے بغیر تحلیل ہوگیا تھا۔

سپریم کورٹ نے جڑانوالہ میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر طلال چوہدری کو نوٹس جاری کیا تھا۔