خبرنامہ

جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ نے ساتھ دیا، نواز شریف

جمہوریت پر

جمہوریت پر جب بھی یلغار ہوئی عدلیہ کے ایک حصے نے آمر کا ساتھ دیا، نواز شریف

کراچی:(ملت آن لائن) پاناما کیس میں نااہل قرار دیے جانے والے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا ہے کہ ملک کی عدلیہ کے ایک حصے نے ہمیشہ آمروں کا ساتھ دیا‘ پاکستان میں پہلی بار ایک آمر احتساب کے خوف سے ملک سے باہر رہ رہا ہے۔ تفصیلا ت کے مطابق کراچی کے نجی ہوٹل میں جمہوریت کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت پر حملوں کی ایک داستاں ہے‘ جب بھی جمہوریت مضبوط کرنے کی کوشش کی گئی‘کلہاڑا چلایاگیا‘‘۔ انہوں نے جسٹس منیر کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے عدلیہ کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری عدلیہ کےایک حصےنےجمہوریت کےبجائےآمروں کاساتھ دیا۔جسٹس منیرنےنظریہ ضرورت کاسہارالےکرمارشل لاکوسپورٹ کیا‘ 70سال سےجمہوریت کواپنی منزل تک پہنچنےنہیں دیاگیا۔ 1958میں انتخابات ہونےوالےتھےتومارشل لاء لگادیاگیا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ ملک کی تباہی کا اصل سبب پی سی او ہے۔ ججز کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے‘ لیکن انہوں نے ہمیشہ آمروں کو آئین میں ترمیم کا حق دیا۔ کبھی بھی ان معاملات میں جسٹس حمود الرحمن کےعاصمہ جہانگیر کیس کو نظیر نہیں سمجھا گیا ‘ بلکہ جسٹس منیر کے فیصلے سے روشنی لی گئی‘‘۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’’1999میں ایک مرتبہ پھرجمہوریت ہارگئی اورنظریہ ضرورت جیت گیا‘ پی سی اوکےتحت ڈکٹیٹرکوآئین میں ترمیم کاحق دیاگیا۔افسوس ہےجسٹس منیرکوجسٹس حمودالرحمان پرترجیح دی گئی۔آمروں نےجمہوری عمل کوشدیدنقصان پہنچایا ‘ ملک کی 70 سالہ تاریخ میں 4آمروں نے30سال تک اپناسکہ چلایا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ پارلیمنٹ نےپہلی مرتبہ اپنی مدت پوری کی ‘ موجودہ حکومت مشکلات سےگزرکراپنی مدت پوری کرنےجارہی ہے۔حکومت کواپنی مدت پوری کرنےمیں4ماہ رہ گئےلیکن بےیقینی ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بلوچستان میں کیاہوا،آپ سب جانتےہیں وزیراعلیٰ کوکیسےہٹایاگیا‘‘۔ انہوں نے تقریر کے اختتام پر کہا کہ’’ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل تابناک ہے‘ سیاسی کارکنان کو اس کے لیے بھرپور جدودجہد کرنا ہوگی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’2014میں پہلی بارخصوصی عدالت بنی اورآمرپربغاوت کامقدمہ بنا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کوئی آمر احتساب کے خوف سے ملک سے باہر رہ رہا ہو‘‘۔