جنرل اسمبلی: القدس پر امریکہ تنہا ہو گیا، قرارداد کے حق میں128، مخالفت میںصرف 9 ووٹ
نیویارک:(ملت آن لائن) اقوام متحدہ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے امریکی اعلان کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس امریکی شہر نیویارک میں واقع ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا جس میں امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اجلاس کے دوران ترکی نے امریکی فیصلے کے خلاف قرار داد پیش کی جسے ارکان ممالک نے بھاری اکثریت سے منظور کرلیا، اس کے حق میں 128 اور مخالفت میں محض 9 ووٹ پڑے جب کہ 35 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔قرارداد میں کہا گیا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے اور مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے تاہم پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کی طرح اس قرارداد میں بھی امریکا کا نام لیے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔اجلاس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے عالمی برادری سے درخواست کی تھی کہ وہ اجلاس میں امریکی فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کرکے امریکا کو سبق سکھائیں۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ بیت المقدس پر ہمارے فیصلے کے خلاف قرارداد میں حصہ لینے والے ممالک کی امداد بند کردیں گے تاہم اس دھمکی کے باوجود پاکستان اور دیگر ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے امریکی فیصلے کی کھلم کھلا مخالفت کی ہے، ایک روز قبل پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا کا یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا تھا کہ امریکی صدرکے فیصلے سے مشرق وسطیٰ میں تناؤ بڑھے گا، اس لیے امریکا مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق فیصلہ واپس لے دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے اجلاس کے بعد مختلف سفیروں کو خط میں دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے خلاف قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کے نام صدرٹرمپ کو بتاؤں گی اور ایک ایک ووٹ کا حساب رکھا جائے گا۔اقوام متحدہ میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئیجس میں امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔ قرار داد کے حق میں 128 اور مخالفت میں صرف 9 ووٹ آئے جبکہ اس موقع پر 35 ملک غیر حاضر رہے۔قرار داد پر رائے شماری سے پہلے بحث ہوئی جس میں کئی ملکوں کے سفیروں نے یروشلم کے بارے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اپنے ملک کا نقطہ نظر پیش کیا ۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ شہر کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ باطل اور کالعدم ہے اس لیے منسوخ کیا جائے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے لیے پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے جائز مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔ بیت المقدس کے بارے میں امریکہ کا فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے۔ ہم بیت المقدس کی حیثیت بدلنے والا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ فلسطینیوں کی آخری امید ہے۔ دو ریاستی حل کے علاوہ کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا۔ پاکستان مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق قرار دار کی مکمل حمایت کرتا ہے۔رائے شماری سے پہلے فلسطینی وزیرِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہوہ دھونس اور دھمکیوں کو خاطر میں نہ لائیں۔اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے ممکنہ طور پر منظور ہونے والی اس قرارداد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو جھوٹ کا گڑھ قرار دیا تھا۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے دھمکی دی تھی کہ امریکہ یہ دیکھے گا کہ کون سے ملک اقوام متحدہ میں امریکہ کے فیصلے کا احترام نہیں کرتے۔انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اس دن کو یاد رکھے گا جس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ کو اس معاملے پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی گئی جو ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے اس کا حق تھا۔ہم اس دن کو یاد رکھیں گے کہ جب ہمارے بارے میں یہ ایک بار پھر یہ بتایا جائے گا کہ ہم اقوام متحدہ کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ فنڈز فراہم کرتے ہیں۔اور ہم یہ بھی یاد رکھیں گے کہ جب وہ ہمیں مدد کے لیے کاریں گے، جیسا کہ وہ عموما ہمیں زیادہ فنڈز دینے کے لیے اور اپنے مفاد میں اثر ورسوخ استعمال کرنے کے لیے کہتے ہیں۔گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چار مستقل اور دس غیرمستقل ارکان نے بھی ایسی ہی ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم صرف امریکی مخالفت کی وجہ سے قرارداد منظور نہیں ہوسکی تھی کیونکہ امریکہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے پانچوں مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کا حق میں ووٹ دینا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس اور او آئی سی کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔ قرارداد ترکی یمن نے پیش کی جبکہ اسپانسر پاکستان کی جانب سے کیا گیا ۔