خبرنامہ

پاناما جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش۔جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کرلیا،جسٹس اعجاز افضل

اسلام آباد(ملت آن لائن)پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سر براہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی خصوصی بینچ پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے آغاز میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے رپورٹ پیش کی۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے جے آئی ٹی بنائی جس نے اپنا کام مکمل کرلیا، جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں تصویر لیک کرنے والے کا نام نہیں لکھا، ہمیں کمیشن کی تشکیل کی درخواست کی گئی جو ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ، ہم نے پوچھا تھا کہ تصویر لیک پر رپورٹ پبلک کریں یا نہیں، ہمارے خیال میں تصویر لیک معاملے پر کمیشن تشکیل دینے کی ضرور ت نہیں، اگر ہم ذمہ دار شخص کا نام ظاہر کرتے ہیں تو حکومت چاہے تو کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں بیرون ملک سے حاصل ہونے والے شواہد کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے جب کہ آڈٹ فرمز کی رپورٹ اور دبئی سے ملنے والی دستاویزات بھی اس میں شامل ہیں۔ پہلےایس ای سی پی پر ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم رپورٹ میں ٹیمپرنگ کا لفظ نہیں بلکہ فالسی فائنگ اور فارجنگ استعمال کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 20 اپریل کو پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا جس کی روشنی میں 6 اداروں کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی 7 مئی کو تشکیل دی گئی تھی۔ ایف آئی اے کے ڈی جی واجد ضیا کی سربراہی میں جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز ، ایس ای سی پی کے نمائندے بلال رسول ، نیب سے عرفان نعیم منگی ، آئی ایس آئی سے بریگیڈیئر محمد نعمان سعید جبکہ ایم آئی سے بریگیڈیئر کامران خورشید شامل تھے۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی نے 62 دن تک تحقیقات کی جس کے دوران وزیر اعظم نواز شریف، ان کے تینوں بچے، داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ ایس ای سی پی ، نیب ، ایف بی آر اور نیشنل بینک کے سربراہان بھی پیش ہوئے۔