نیویارک(ملت آن لائن)عالمی عدالت کے جج رونی ابراہم نے کہا ہے کہ عالمی عدالت کے حتمی فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل1کےتحت عدالت کےپاس ویانا کنونشن کی تشریح میں تفریق پرفیصلہ دینے کااختیار ہے،دونوں ملکوں کے درمیان ویانا کنونشن کے تحت کونسلر رسائی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کومطلع کرنے میں ناکامی ویانا کنونشن کے دائرے میں آتی ہے،ویانا کنونشن سے جاسوسی میں گرفتار افراد کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا،کلبھوشن یادوکا معاملہ عالمی عدالت انصاف کےدائرہ کارمیں آتا ہے۔عالمی عدالت کے جج رونی ابراہم نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادوتین مارچ 2016 سےپاکستان کی قید میں ہے۔پاکستان نےبتایاکہ اس نےیادوکامعاملہ بھارتی ہائی کمیشن کےساتھ اٹھایا۔جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ جنوری 2017میں پاکستان نےبھارت سےتحقیقات میں معاونت کے لیے خط لکھا،پاکستان نےبھارت کوبتایاکہ قونصلررسائی کافیصلہ پاکستانی خط کےجواب پرہوگا۔انہوں نے اپنے فیصلے کے دوران اس کیس سے متعلق مختلف دفعات کا خلاصہ بھی پیش کیا جس میں پاکستان اور بھارت کے سیاسی معاملات کے پس منظر کا تذکرہ تھا۔واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے نہ صرف پاکستانی موقف بھر پور انداز میں پیش کرتے ہوئے عالمی عدالت میں ثبوت دکھائےبلکہ کلبھوشن کے کرتوت بتائےاوراس کے سہولت کاروں کے نام بتائے۔بلکہ دنیا کے سامنے یہ بات بھی دہرائی کہ پاکستان نے بھارت سے جو معلومات مانگیں ،بھارت نے ان پر تعاون کرنے کے بجائے فرار اختیار کیا۔