اسلام آباد(ملت آن لائن)سپریم کورٹ نے پاناما کیس پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے آج کیس کی چوتھی سماعت کی
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ جمع کرانے کے بعد عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے آج کیس کی چوتھی سماعت کی جس میں وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے سامنے کیس بادی النظر میں جعلی دستاویزات دینے کا ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کی جانب سے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق برٹش ورجن آئی لینڈ اور حمد بن جاسم کی جانب سے2 خطوط بھیجے گئے، جے آئی ٹی تحلیل ہونے سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو یہ خطوط بھجوائے گئے اور ان خطوط میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو مخاطب کیا گیا ہے، عدالت نے یہ خطوط منگوائے اور کھلی عدالت میں کھولے۔
تحریری حکم کے مطابق برٹش ورجن آئی لینڈ کے اٹارنی جنرل آفس کا خط سربراہ جے آئی ٹی کو جواب میں لکھا گیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق خط میں برٹش ورجن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے کچھ دستاویزات کی تصدیق کی درخواست کی تھی، باہمی قانونی معاونت نیسکول اور نیلسن کے متعلق مانگی گئی، ہمارا خیال ہے کہ درخواست ورجن آئی لینڈ کے قوانین کے مطابق نہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ دی گئی تفصیلات کسی مبینہ جرم کو ظاہر کرنے کی پس پردہ معلومات نہیں دیتی، درخواست میں ظاہر نہیں کہ بیان کردہ کمپنیاں کرپشن کے جرم میں کیسے ملوث ہیں، درخواست میں بیان کردہ معلومات میں واضح نہیں کہ بادی النظر میں جرم کیسے ہوا، ان حالات میں ہم آپ کی درخواست پر معاونت فراہم نہیں کرسکتے، آپ درخواست میں ترمیم کرکے برٹش ورجن آئی لینڈ کے قانون کے مطابق دوبارہ بھیجیں۔