فوجی عدالتیں پھانسی یا عمر قید کی سزا نہیں دیں گی ، حکومت
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس کی آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں کے خلاف دائر درخواستوں کے خلاف دلائل دیتے ہوئے سپریم کورٹ کو چھ یقین دہانیاں کرائی ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ تفتیش کے دوران بادی النظر میں زیر حراست ملزمان کے خلاف سزائے موت یا عمر قید کا کوئی الزام نہیں، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ تاحال کسی ملزم کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا آغاز نہیں ہوا۔
اگر کسی ملزم کے خلاف ٹرائل شروع ہوتا ہے تو عدالت کو پیشگی آگاہ کیا جائے گا،اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ زیر حراست ملزمان کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی، اٹارنی جنرل نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ گرفتار ملزمان کے اہلخانہ اور وکلا ٹیم کو ٹرائل دیکھنے کی اجازت ہوگی۔
حکم نامے کے مطابق ٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کے خلاف شواہد عام کریمنل عدالتوں پر لاگو قانون کے مطابق ریکارڈ ہوں گے،اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں میں ان کی وجوہات بھی لکھی جائیں گی۔
حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل کے حق کے لیے وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کے لیے مہلت طلب کی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ملزمان کے خلاف شواہد ریکارڈ کرنے اور فیصلوں کی وجوہات کے نکات پر عدالت کو آگاہ کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت یکم اگست کو ہوگی۔