خبرنامہ

’خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ختم کروں ورنہ نعرے لگیں گے باتیں کرکے چلاگیا‘

’خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ختم کروں ورنہ نعرے لگیں گے باتیں کرکے چلاگیا‘

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس نے پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کرکے جاؤں ورنہ بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گےکہ باتیں کرکےچلا گیا اور کیا کچھ نہیں۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی اور اس سلسلے میں سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر عدالت نے وزارت صحت کے حکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی جس پر سیکریٹری صحت نے عبوری رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت کو حکم دیا کہ مئی کے پہلے ہفتے میں اس معاملے پر مکمل رپورٹ دے دیں، تفصیلی رپورٹ کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مفادعامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے، انہیں یہیں حل کریں گے، 15 مئی کو رات دن بھی بیٹھنا پڑا معاملہ پورا سن کر اٹھیں گے، واضح کردوں کہ کوئی التواء نہیں دیا جائے گا۔
دوران سماعت شہری جاوید اوکھائی نے عدالت سے کہا کہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری مختلف ٹیکسز کی مد میں 25 ارب روپے ادا کرتی ہے، ٹیکسز کا بوجھ عام عوام پر پڑتا ہے، میں نے تمام حکومتوں کو کہا کہ ادویات پر ٹیکسز ختم کیے جائیں، ٹیکسز دوسرے لگژری آئٹم پر لگا کرادویات پر ریلیف دیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کےکہنےکا مطلب ہے فارماسیوٹیکل انڈسٹری کوٹیکس فری قرار دیا جائے؟ شہری نے کہا جی ایسا ہی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانے کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے، ٹیکس کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، عدالت نے پہلے سے بنائے گئے قوانین کےمطابق معاملات کودیکھنا ہے، آپ اگر اس معاملے پر کوئی مہم چلارہے ہیں تو پارلیمنٹیرین سے رابطہ کریں۔ اس موقع پر فارما بیورو کے وکیل نے عدالت سے کیس کی دوسری تاریخ مقرر کرنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں آپ سے زیادہ جلدی میں ہوں، میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کرکے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گےکہ باتیں کرکےچلا گیا،کیا کچھ نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔