خبرنامہ

داعش خطے کے لیے بڑا خطرہ، مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا…اسپیکر کانفرنس

داعش خطے کے لیے بڑا خطرہ، مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا…اسپیکر کانفرینس

اسلام آباد (ملت آن لائن) پاکستان، چین ، روس، ترکی، ایران اور افغانستان نے علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آزادی کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب‘ قومیت‘ تہذیب‘ ثقافت یا نسلی گروپ کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہئے‘ دہشت گردی ہمارے ممالک سمیت پوری دنیا کیلئے مشترکہ خطرہ ہے‘ ہم اس کی کسی بھی قسم کی مذمت کرتے ہیں‘ ہماری حکومتوں کو چاہئے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے عملی اور ٹھوس اقدامات اٹھائیں‘ پاکستان اور بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں عالمی اور علاقائی امن کو یقینی بنانے کیلئے جموں کشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل نکالیں، دہشت گردی کے نظریات کے پھیلائو اور پروپیگنڈا کی روک تھام کیلئے موثر تعاون ضروری ہے۔ اتوار کو اسلام آباد میں منعقدہ پہلی سپیکرز کانفرنس کے اختتام پر جاری 29نکاتی مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم بیلٹ و روڈ کے منصوبے کی سپورٹ اور اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور عالمی تعاون کیلئے مئی 2017ء میں چین میں منعقد بیلٹ و روڈ فورم کی کامیابی کو سراہتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم تعلیم‘ انسانی وسائل کی ترقی‘ ثقافتی تبادلوں اور صحت کے ذریعے عوامی سطح پر رابطوں اور تعاون کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ اعلامیہ میں دہشت گردوں کی جانب سے پارلیمنٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایسے ممالک کی حکومتوں اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا جبکہ 15 جولائی کو ترکی میں فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے ترکی کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اعلامیہ میں القدس کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدامات اور فیصلوں کی مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مڈل ایسٹ کے مسئلے کا حل عالمی قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔ اعلامیے میں عراق اور شام میں داعش کی شکست کے ضمن میں حاصل کی گئی کامیابیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک کی سلامتی اور استحکام کیلئے داعش ایک سنجیدہ خطرہ ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشیں کی جائیں۔ اعلامیہ میں ایک ملک کو دوسری ریاستوں کی جانب سے یک طرفہ یا اضافی علاقائی قوانین جو عالمی قوانین‘ اقوام متحدہ کے چارٹر کی نفی ہوں اور خودمختاری اور آزادی کی خلاف ورزی ہوں‘ کے استعمال کو مسترد کرتا ہے۔ اعلامیہ میں اس بات پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ مذاکرات‘ اعتماد سے دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کیلئے مدد کی جائے۔ اعلامیہ میں کثیرالجہتی سفارتکاری بشمول پارلیمانی سفارتکاری کی حوصلاافزائی کا عزم کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں ممالک معاشروں اور عوام کی سطح پر اقتصادی ترقی کیلئے روابط بڑھانے کیلئے کاوشوں پر رضامندی کا اظہار کیا گیا۔مشترکہ اعلامیے میں سپیکرز اور وفود کے سربراہان نے پاکستان کی جانب سے سپیکر کانفرنس کی بھرپور اور گرمجوش میزبانی پر سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔ وفود کے سربراہان اور سپیکرز نے آئندہ سال دوسری سپیکر کانفرنس کا انعقاد تہران میں کرانے پر رضامندی ظاہر کی۔ اعلامیہ میں توثیق کی گئی ہے کہ تمام ممالک تعاون کے ترجیحی علاقوں میں تعاون بڑھائیں گے‘ ایسے بین العلاقائی راوبط بڑھائیں جائیں گے جو تمام شریک ممالک کے درمیان تجارت‘ سرمایہ کاری‘ انفراسٹرکچر‘ سیاحت‘ عوامی سطح پر رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے ذریعے تمام ممالک کے مفاد میں ہوں۔ اعلامیے میں شریک ممالک کے درمیان وسائل‘ تجربے‘ اطلاعات کے تبادلے‘ راوبط بڑھانے کیلئے منصوبوں میں سہولتوں کی فراہمی اور سپورٹ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اعلامیے میں راوبط کے فوائد کیلئے پرائیویٹ اور سرکاری شعبوں میں وسیع تر آگاہی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا جن میں اقتصادی مواقعوں کی صلاحیت‘ ورکشاپ‘ سمپوزیم‘ سیمینار‘ بزنس مشن اور کورسز کے ذریعے ایسی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اعلامیے میں تمام ممالک کے درمیان باہمی مفاد‘ بالخصوص سیکورٹی‘ معیشت اور تجارت کے شعبوں میں جامع تعلقات کے فروغ کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں ڈرگ ٹریفکنگ اور دہشت گردی و جرائم کی دوسری شکلوں کے بڑھتے ہوئے راوبط پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں علاقائی سالمیت‘ خودمختاری‘ سیاسی آزادی اور اپنی ریاستوں کے اتحاد کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

اعلامیہ

اسلام آبا د (ملت آن لائن) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ اس خطے سے جنگ کے بادل چھٹ سکیں، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، دہشت گردی کی وجہ سے 70 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں جبکہ ہمیں ایک سو بیس ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا، حکومت پاکستان کے اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے، دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے کے ضمن میں ہماری مسلح افواج خصوصی تجربہ اور مہارت رکھتی ہیں جس سے ہمارے ہمسایہ ممالک بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں، دہشت گردی کوئی مقامی معاملہ نہیں بلکہ اس کا سبب بیرونی طاقتوں کی مداخلت ہے، نائن الیون کے افسوسناک واقعہ کے بعد پاکستان کو جنگ کی اس دلدل میں گھسیٹ لیا گیا۔ خطے کا مستقبل فعال رابطوں، باہمی تجارت اور تعاون میں پوشیدہ ہے جس میں پاک چین اقتصادی راہداری ایک نئی روح پھونک دے گی۔ سپیکر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی سڑکیں اور ریلوے لائنیں خطے کو پاکستان کے ذریعے پوری دنیا سے ملا رہی ہے۔ اقتصادی راہداری کی طرح آپٹک ہائی وے مواصلاتی رابطوں کو مزید آسان بنا دے گی۔ اس جذبے کے تحت ہم خطے کے تمام ممالک کو اقتصادی راہداری میں شرکت کی پر خلوص دعوت دیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سرحدی نگرانی کا فعال نظام اس سلسلے میں مؤ ثر ثابت ہو سکتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے خطے کے کئی ممالک میں مسائل پیدا کیے ۔ پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے امریکہ سن لے ہمیں دوسروں کی طرف سے نوٹس لینے کی عادت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا نیا گٹھ جوڑ بن گیا ہے۔بھارتی تھانیداری قبول نہیں۔ امریکہ افغانستان میں ناکامی کی ذ مے داری پاکستان پر ڈال رہا ہے، پاکستان اپنی سالمیت پر ہرگز سمجھوتا نہیں کرے گا، معیشت کی بحالی کے لیے 6ممالک کردار ادا کریں، وقت آگیاایشیااپنی قسمت کے فیصلے خودکرے،ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی،پاکستان ڈائیلاگ اور ہمسایہ ملکوں سے دوستانہ تعلقات پر یقین رکھتاہے سی پیک سے خطے میں نئے معاشی دورکا آغاز ہوگا، رضا ربانی نے کہا کہ دنیا نے بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ قبول نہیں کیا، بیت المقدس کے مسئلے پرجنرل اسمبلی میں امریکہ کو جواب مل گیا۔ ایرانی سپیکر نے کہا خطے میں امریکہ کی نئی مہم جوئی روکنے کی ضرورت ہے، روسی فیڈرل اسمبلی کے چیئرمین نے دہشت گردی کو پوری دنیا اور مذاہب کیلئے خطرہ قرار دیا۔ ایرانی سپیکر علی لاریجانی نے کہا آج کے دور میں دہشت گردی کی بنیاد بہت مختلف ہے، بنیادی اْصولوں پر اسلام میں تمام گروہ متفق ہیں، خطے میں امریکہ کی نئی مہم جوئی روکنے کی ضرورت ہے۔ روسی فیڈرل اسمبلی کے چیئرمین نے کہا داعش کے دہشت گرد شام اور عراق سے افغانستان منتقل ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی پوری دنیا اور مذاہب کیلئے خطرہ ہے، دہشت گردی کو روکنا ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔ افغان سپیکر عبدالرؤف ابراہمی نے تیز رفتار ترقی کیلئے خطے کے ممالک کو باہمی رابطے بڑھانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا خطے کے ممالک کو مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ ترک سپیکر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارے خطے کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں، چین کے سپیکر نے کہا کوئی ملک اکیلا چیلنجز پر قابو نہیں پاسکتا، ہمیں مل کر اس سے نمٹنا ہوگا۔ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایا ز صادق نے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی مو قع ہے کہ چھ ممالک کے پارلیما نی سر بر اہا ن امن اور خوشحالی سے وا بستگی کا اعادہ کر نے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اسلا م آبا د میں جمع ہو ئے ہیں انہو ںنے کہا کہ یہ انتہا ئی خو شی کا مو قع ہے جب منتخب نمائندے باہمی احترام ، اعتماد اور دوستی کے ساتھ رہنے سمیت اپنے عوام کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ایک عظیم قدم اٹھانے جا رہے ہیں۔ سپیکر نے کانفرنس میں شرکت کرنے پر افغانستان ، چین ، ایران ،روس اور ترکی کے اپنے ہم منصبوں کا شکر یہ ادا کر تے ہو ئے کہا کہ قدرت نے ہماری ان چھ اقوام کو ایک خوبصورت جغرافیائی لڑی میں پرودیا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ سرد جنگ کے بعد دنیا زیادہ خطرناک اور غیر محفوظ ثابت ہوئی ہے اور غیر ریاستی عناصر کے قیام میں لائے جانے کے عمل سے بین الاقوامی سرحدوں اور قوموں کی خود مختاری کی عزت کے معیارات خطرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ مذہبی جنون عالمی دہشت گر دی کی بڑی وجہ گر دانا جاتا ہے تا ہم ، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ قوم پر ستی اورظلم وستم نے بھی اس مسئلہ کو مزید سنگین کر دیا ہے ۔ سپیکر نے کہا کہ مشر ق وسطیٰ کے جلتے ہوئے میدانوں سے کشمیر میں بنیادی حق خود ارادیت سے انکار تک ، دنیا انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات سے نبر د آزما ہونے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگران 6ریاستوں میں کوئی اختلاف رائے ہو تو اس پر بحث ہونی چاہیے اور اس کا حل نکانا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہمارے اختلافات کو ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ انہوں نے سپیکر زکانفرنس مستقل فورم بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے باعث فخر ہوگا کہ ایک مستقل سیکرٹریٹ بننے اور فورم کے قواعد پر باہمی اتفاق رائے ہونے تک اس کے سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرے۔ این این آئی کے مطابق روس ٗ ترکی ٗ چین اور افغانستان کے سپیکرز نے باہمی تعاون کے فروغ کیلئے سکیورٹی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشتگردی کے خاتمے اور خطے میں امن وخوشحالی کیلئے ملکرکام کر نے کی ضرور ت ہے ٗ دہشتگردی کے خلاف جنگ مضبوط تعاون کے بغیر نہیں جاسکتی ہے ٗ چین کا ون روڈ ون بیلٹ منصوبہ علاقائی روابط کیلئے ہے ٗ ہمارا ملک عالمی امن اور ترقی کیلئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔

چیئرمین سینیٹ