خبرنامہ

دنیا ہمارے بیانیے کو نہیں مانتی، اس لئے کہ ہم نے گھر کی خبر نہیں لی اور جمہوریت کو غیر مستحکم کیا جاتا ہے،نواز شریف

دنیا ہمارے بیانیے

دنیا ہمارے بیانیہ کو نہیں مانتی، اس لئے کہ ہم نے گھر کی خبر نہیں لی اور جمہوریت کو غیر مستحکم کیا جاتا ہے،نواز شریف

اسلام آباد (ملت آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے حوالے سے بیان کو مسلمہ عالمی اور سفارتی آداب کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں عوام کی منتخب جمہوری حکومت دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتی، ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں ، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ایسے اقدامات اٹھائیں کہ ہمیں امریکی امداد کی ضرورت نہ رہے، اس کے ساتھ ہمیں پورے خلوص اور دیانتداری سے اپنے کردار و عمل کا ضرور جائزہ لینا چاہیے اور اس خود فریبی سے نجات حاصل کرنی چاہیے، ایک جماعت کا راستہ روک کر لاڈلے کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے، غیر قانونی فیصلوں سے کسی ایک جماعت کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں ، جمہوریت کو پھلنا پھولنے اور چلنے کا موقع دیا جائے ، اگر پس پردہ کاروائیاں نہ رکیں تو گزشتہ چار سالوں کے حقائق عوام کو بتاؤں گا۔ بدھ کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ پوری قوم کو سال نو کی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں اللہ تعالیٰ اس سال کو بھی خیر وبابرکت کا باعث بنائے، یہ سال انتخابات کا بھی سال ہے۔ پاکستان کے باشعور عوام اپنے حق رائے دہی سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ مجھے توقع ہے کہ عوام ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنے ووٹ کے ذریعے ایک واضح فیصلہ صادر کریں گے۔ سال نو کے آغاز کے ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایک غیر سنجیدہ اور افسوسناک ٹویٹ جاری ہواہے ۔ان کو مسلمہ بین الاقوامی سفارتی آداب کا خیال رکھنا چاہئیے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سب سے بھاری قیمت پاکستان نے ادا کی ہے ۔ کسی ملک کا اتنا جانی ومالی نقصان نہیں ہوا جتنا پاکستان کا ہوا ہے۔ امریکی صدر کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ 2013 ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برسر اقتدار آکر آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس سے دہشت گردی کی کمر ٹوٹ چکی ہے اب صرف بچے کھچے دہشت گرد عناصر باقی رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہاں عوام کی منتخب جمہوری حکومت دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتی۔ ہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں ۔ کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے ہم پر احسان نہ جتلایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ 2001ء میں آمریت کی بجائے جمہوری حکومت ہوتی تووہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی ۔ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے کہتا ہوں کہ وہ ایسے اقدامات اٹھائیں کہ ہمیں امریکی امداد کی ضرورت نہ رہے اور ہماری عزت نفس مجروح نہ ہو۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ میں اس ملک کا تین بار وزیر اعظم رہا ہوں اس لئے یہ بات کررہا ہوں کہ ہمیں اپنے پورے اخلاص اور دیانتداری سے اپنے کردار و عمل کا جائزہ ضرور لینا چاہئیے۔ میں نے اس بات کا مختلف مواقع پر اظہار کیا کہ ہمیں سوچنا چاہئیے کہ دنیا ہمارے بارے میں ایسا کیوں سوچتی ہے مگر میری اس دردمندانہ بات کو کبھی ڈان لیکس کی نظر کردیا گیا اور کبھی میری حب الوطنی پر شک کیاجاتا رہا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے معصوم بچوں کا خون کیوں اتنا ارزاں ہو رہا ہے ۔ 17سال گزرنے کے باوجود ہمارے بیانیے کو تسلیم کیوں نہیں کیا جا رہا۔ ہمیں ان سوالوں کا جواب چاہیے۔ اگر اس صورتحال کو نظر انداز کیا جاتا رہا تو یہ خود فریبی ہو گی ۔ ہمیں اس خود فریبی سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ یہی ہماری طاقت کا سر چشمہ ہے۔ قومی میڈیا کو ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا حل بھی تجویز کرنا چاہئیے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ہماری عزت نفس پر حملہ نہ کرے تو ہمیں خود احتسابی کانظام اختیار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستا ن کے قیام کے 23سال بعد انتخابات ہوئے جن کے نتائج تسلیم نہ کئے جانے کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوا۔ لیاقت علی خان کے بعد ایک وزیر اعظم بھی اپنی آئینی مدت پوری نہ کرسکا۔ عوامی رائے کو کبھی اہمیت نہیں دی گئی۔ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے کہاکہ تھاکہ عوامی رائے کبھی غلط نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک مرتبہ پھر عوام کی رائے کا رخ موڑنے کی کوشش کرکے ایک جماعت کا راستہ روک کر ایک لاڈلے کا راستہ ہموار کیاجارہا ہے۔ ہمارے دیگر تمام جماعتوں کے مجموعی ووٹ بنک سے بھی زیادہ ووٹ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جماعتیں خائف ہیں ۔ اس ملک کی تقدیر صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات سے جڑی ہے۔ آئندہ الیکشن میں تمام جماعتوں کو یکساں مواقع حاصل ہونے چاہئیں۔ غیر قانونی فیصلوں سے کسی کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں ۔ جمہوریت کو پھلنے پھولنے اور چلنے کا موقع دیا جائے ۔ دھرنوں اور الزامات کی سیاست کو الیکشن میں عوام مسترد کرچکے ہیں انہیں تھپکی دے کر آگے نہ بڑھایا جائے ۔ عوام کے ووٹ کا تقدس برقرار رکھاجائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سازشیں نہ رکیں تو میں گزشتہ چار سالوں کے حقائق عوام کو بتاؤں گا ۔ جمہوریت کو اپنی خواہشوں کا غلام نہ بنایاجائے۔