خبرنامہ

دوہری شہریت رکھنے والے چار سینیٹرز کے خلاف سپریم کورٹ کا حکم

میڈیکل کالجز

دوہری شہریت رکھنے والے چار سینیٹرز کے خلاف سپریم کورٹ کا حکم

لاہور:(ملت آن لائن)سپریم کورٹ نے دوہری شہریت رکھنے والے 4 نومنتخب سینیٹرز کے نوٹیفکیشن روک دیے ہیں۔ سپریم کورٹ میں ججز اور سول سرونٹس کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سنا ہے حالیہ انتخابات جیتنے والے کچھ سینیٹرز بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کوئی جج دوہری شہریت کا حامل نہیں، جو آدمی پکڑا گیا وہ سرکاری افسر نہیں رہے گا۔ سپریم کورٹ نے 43 ڈویژنزکے سیکریٹریز کو طلب کرلیا جس پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت میں رپورٹ پیش کیس جس میں بتایا کہ 43 ڈویژنز میں 22 کے قریب وزارتیں شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 64 سول سرونٹس دوہری شہریت رکھتے ہیں جبکہ سندھ میں 5، خیبر پختونخوا میں 9 ، بلوچستان میں8، آزاد کشمیرمیں28، گلگت بلتستان میں ایک سول سرونٹ دوہری شہریت کا حامل ہے۔ سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ نو منتخب سینیٹرز منتخب ہونے والے چار سینیٹرز چوہدری سرور ، ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی دوہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیف جسٹس نے چاروں نو سینیٹرز کی جیت کا نوٹیفکیشن روک لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہوسکتا ہے کسی کے پاس پاکستان کے رازہوں یا کسی کے خلاف نیب کے کیسز چل رہے ہوں۔