دھاندلی کی شکایات والے حلقے کھلوانے کو تیار ہوں، عمران خان
عمران خان نے کہا کہ الیکشن میں دہشت گردی ہوئی، بلوچستان کے لوگوں نے بہت قربانیاں دیں، وہاں کہ لوگ مشکلات کے باوجود ووٹ ڈالنے نکلے، خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ پاکستان کے عوام گرمی کے ہوتے ہوئے ووٹ ڈالنےنکلے، جمہوریت کا عمل آگے بڑھ رہا ہے۔ اکرام گنڈا پور، ہارون بلور شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 10 جگہوں پر مجھے جلسوں کے دوران سیکیورٹی تحفظات تھے، سیکیورٹی فورسز کو داد دینا چاہتا ہوں اور الیکشن کے کامیاب انعقاد پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
نظام حکومت کیسا ہوگا؟
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں مختصریہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں مدینہ کی طرح فلاحی ریاست کا نظام چاہتا ہوں اور میں اس دور کے نظام سے متاثر ہوں۔ مدینہ کی طرح انسانیت کا نظام چاہتا ہوں، ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چل رہا ہے، آدھی آبادی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزار رہی ہے، میری کوشش ہوگی اور ثابت کر کے دکھاؤں گا کہ تمام پالیسیاں کمزور طبقے کے لیے بنیں گی۔ غریب کسان سارا سال محنت کرتے ہیں، اصل معاوضہ نہیں ملتا، 45 فیصد پاکستانی بچوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہے۔ گندے پانی کیوجہ سے بچے مرجاتے ہیں، کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے پورا زور لگاؤں گا۔ چین نے 70 کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا، انہوں نے کہا کہ دنیا کے عظیم لیڈر ہمارے نبی ﷺ تھے۔مدینہ کی ریاست میں قانون کی نظرمیں سب برابرتھے۔
قانون کی بالادستی کا وعدہ
عمران خان نے کہا کہ چاہتا ہوں پورا پاکستان متحد ہو، جو کچھ میرے ساتھ ہوا سب کچھ بھول چکا ہوں، میرا مقصد میری ذات سے بہت بڑا ہے، یہ پہلی حکومت ہوگی، کسی مخالف کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کرے گی۔ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کریں گے۔ اگر کوئی ہمارا بندہ غلط کام کرے گا تو قانون ایکشن لے گا، ریاستی اداروں کو مضبوط کریں گے۔ احتساب میرے سے شروع ہوگا اور نچلی سطح تک جائے گا، کرپشن ملک کو کینسر کی طرح کھا رہی ہے۔ قانون سب کے لیے برابر ہوگا، مثال قائم کریں گے۔
گڈ گورننس کا وعدہ
ملکی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گورننس سسٹم کو ٹھیک کریں گے، پاکستان کو آج سب سے بڑا چیلنج اکانومی کا ہے، تاریخ میں اتنے قرضے نہیں لیے گئے، اداروں کی خرابی کیوجہ سے گورننس سسٹم ٹھیک نہیں، سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہے۔ اوورسیزپاکستانیوں کو گورننس ٹھیک کر کے انہیں کاروبار کے مواقع دیں گے، کرپشن کیوجہ سے پاکستان میں انویسٹمنٹ نہیں آتی۔ ہم پاکستان کو ایسے چلائیں گے جس طرح پہلے نہیں چلایا گیا، اداروں کو ٹھیک کریں گے اور ملک میں سرمایہ کاری لائیں گے۔ بزنس کمیونٹی کیساتھ ملکر پالیسیاں بنائیں گے۔ نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے، ٹیکس کلچرکو ٹھیک کریں گے، عوام کا ٹیکس چوری نہیں ہوگا۔ عوام کے ٹیکس کا صحیح استعمال کیا جائے گا، سارا پیسہ انسانوں پر خرچ کریں گے۔
اخراجات کم کرنے کا اعلان
عمران خان نے قوم سے خطاب میں واضح کیا کہ حکومت میں رہ کر سادگی اختیار کریں گے، ارکان اسمبلی کے خرچوں کو کم کریں گے، تمام پارلیمنٹرینز کو ٹھیک کریں گے۔ اداروں کو ٹھیک اور خرچوں کو کم کریں گے۔ آج تک حکمران عوام کے پیسوں سے عیاشیاں کرتے رہے اور بڑے بڑے محلات میں رہتے رہے۔ میرا وعدہ ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کی حفاظت کروں گا۔ اپنے اخراجات کو کم کروں گا، آدھی آبادی غربت میں اور مجھے شرم آئے گی کہ وزیراعظم ہاؤس جا کر رہوں، وزیراعظم ہاؤس کے بجائے منسٹر انکلیو میں جا کر رہوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گورنر ہاؤسز کو عوامی استعمال کیلئے بنائیں گے، پورے ملک میں سادگی کا نظام لائیں گے، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے کو مضبوط کریں گے۔
امن پر مبنی خارجہ پالیسی اور ہمسایوں سے اچھے تعلقات
خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فاران پالیسی بہت بڑا چیلنج ہے، اگر کسی ملک کو اس وقت امن کی ضرورت ہے تو وہ پاکستان ہے، تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، چین سے تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے، کرپشن پر قابو پانے کا طریقہ بھی چین سے سیکھیں گے۔
افغانستان میں قیام امن کے لیے تعاون کی یقین دہانی
افغانستان کے حوالے بات کرتے ہوئے کپتان نے کہا کہ افغانستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ تکلیف اٹھائیں، افغانستان کو امن کی ضرورت ہے، وہاں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا۔ ہماری کوشش ہوگی ہر طرح امن لائیں گے، چاہتا ہوں افغانستان سے ایسے تعلقات ہو جیسے یورپی یونین کے اوپن بارڈر ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے افغانستان سے اچھے تعلقات نہیں رہے۔
دیگر ممالک سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکا سے برابری کے تعلقات چاہتے ہیں، ایران ہمارا ہمسایہ ملک، مزید تعلقات بہتر کریں گے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، مڈل ایسٹ میں ثالثی کا رول ادا کریں گے۔ پوری کوشش کریں گے کہ مڈل ایسٹ میں لڑائیوں کو ختم کریں۔
پاک بھارت دوستانہ تعلقات کے خواہاں
بھارت سے تعلقات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے میرے خلاف پروپیگنڈا کیا، الیکشن کمپین کے دوران افسوس ہوا بھارتی میڈیا نے مجھے ولن کے طور پر پیش کیا۔ وہ پاکستانی ہوں جس نے پورا بھارت دیکھا ہے، پاک بھارت تعلقات بہتری سے برصغیر کی بہتری ہوگی۔ پاکستان اور بھارت کو تجارت کرنی چاہیے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔ ہمارے درمیان کور ایشو کشمیر ہے، کشمیر کا حل فوجی نہیں ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، مسئلہ ٹیبل پر حل کرنا چاہیے۔ کسی بھی فوج کا شہری آبادی میں ظلم ڈھانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں بلیم گیم نہیں کرنا چاہیے، اگربھارت کی لیڈر شپ تیارہے تو ہم بھی تیار ہیں۔ بھارت ایک قدم ہماری طرف آیا تو ہم دو قدم جائیں گے۔ بھارت سے اچھے تعلقات برصغیر کے مفاد میں ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی ہونی چاہیے، مسائل ڈائیلاگ سے حل ہونے چاہیں۔
مخالفین کے دھاندلی کے الزامات پر تحقیقات میں مدد کا وعدہ
عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کپتان نے کہا کہ دھاندلی کے الزام لگانے والوں کی پوری مدد کروں گا۔ آج سیاسی جماعتیں دھاندلی کا کہہ رہی ہے، موجودہ الیکشن کمیشن کو (ن) لیگ، پیپلزپارٹی کی مشاورت سے بنایا گیا۔ جو بھی حلقہ کہیں گے چیک کرا دیں گے۔ 2013 میں ہم نے چار حلقے کھولنے کا کہا تمام جماعتوں نے میری مخالفت کی تھی، مخالفین کوئی حلقہ کھولنا چاہتے ہیں جہاں دھاندلی ہوئی ہم اس میں مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے شفاف الیکشن ہوا ہے۔ میرے لیے دعا کریں کہ اپنے وعدوں کو پورا کروں۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2018 میں برتری حاصل کرنے کے بعد یہ عمران خان کا پہلا خطاب تھا، جس میں انہوں نے تمام اہم ملکی معاملات پر بات کی۔ عمران خان کے اس خطاب کو ملکی اورغیر ملکی میڈیا نے براہ راست نشر کیا