خبرنامہ

باجوہ ڈاکٹرائن کا تعلق امن سے ہے، 18ویں ترمیم یا عدلیہ سے نہیں: ترجمان پاک فوج

باجوہ ڈاکٹرائن

باجوہ ڈاکٹرائن کا تعلق امن سے ہے، 18ویں ترمیم یا عدلیہ سے نہیں: ترجمان پاک فوج

اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ‘باجوہ ڈاکٹرائن’ کا تعلق صرف اور صرف پاکستان کو امن کی طرف لے جانے کے لئے ہے اس کا تعلق 18ویں ترمیم یا عدلیہ سے نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف کی خواہش ہے کہ پاکستان اُس امن کی طرف چلا جائے جو تمام پاکستانیوں کی خواہش ہے اور یہی باجوہ ڈاکٹرائن ہے اس کا کچھ اور مطلب نہ لیا جائے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انتخابات کرانا اور اس کا ٹائم فریم آئین میں ہے، آرمی نے الیکشن کا اعلان نہیں کرنا، الیکشن کمیشن نے کرنا ہے اس میں تمام لوگوں کا کردار ہے اور انتخابات کے حوالے سے ہر وہ کام کرینگے جو آئین کےتحت کہا جائے گا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی اور یہ خبریں چلیں کہ وزیراعلیٰ کی 72 گھنٹوں میں دو مرتبہ ملاقات ہوئی شاید کوئی این آر او ہونے جارہا ہے لیکن ملاقات میں سرحد پر باڑ لگانے کی بات ہوئی، اگر یہ تاثر دینے کی کوشش کی جائے گی کہ کوئی چھپ کر ملاقات ہوئی تو یہ غیرذمہ داری والی بات ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خطے میں امن کی راہ ہموار کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے، خطے میں امن کے لئے پاکستان کے کردار کو مثبت انداز سے دیکھنا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا تو پاکستان کی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا اور غیر مستحکم پاکستان بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے لئے سب سے پہلا چیلنج سی پیک ہے، جو پاکستان کو امن کی طرف جاتا دیکھنا نہیں چاہتے وہ اس چیز کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جو ان کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور وہ رکاوٹ خفیہ ادارے اور سیکیورٹی فورسز ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے، پچھلے دنوں آرمی چیف تربت گئے، وہاں قیام بھی کیا جہاں کھلے میدان میں ایک شو کا انعقاد کیا گیا جس میں 10 ہزار شہری رات گئے شریک رہے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ وہاں امن و امان میں بہتری آئی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کراچی امن کی طرف لوٹ رہا ہے، 2017 میں کراچی میں 70 نوگو ایریاز تھے لیکن اب نہیں ہے اور آج کے کراچی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا کوئی تصور نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کوئی ڈویژن لڑنے کے لیے نہیں بھیجی، دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ موجود ہے جس کے تحت فوج بھیجی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قراراد د تھی کہ یمن کے خلاف فوج نہیں بھیجیں گے اور فوج نہیں گئی، اگر فوج کو بھیجنا ہے تو یہ حکومت کی منظوری سے ہوگا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے 2017 میں ایل او سی پر سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کیں اور 2018 کا آغاز بھی 2017 سے مختلف نہیں، بھارت کو ایل او سی پر سیز فائر خلاف ورزیاں ختم کرنی چاہییں۔