لاہور(ملت آن لائن.. مانیٹرنگ )وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ ہرصورت کرینگے ، پاکستان فیصلے اپنے مفاد کے تحت کرے گا،انہوں نے دہشت گردی کے بین الاقوامی رجحان کو عالمی برادری کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف موثر ، مضبوط اور نتیجہ خیز اقدامات کی ضرورت ہے ۔ریاض کانفرنس سے اتنا مقصدضرور حاصل ہوا کہ شریک ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو حتمی طور پر جیتنے کی غرض سے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔ وزیر اعظم نے سعودی عرب سے واپسی پر جہاز میں تمام ایڈیٹرز اور کالم نویسوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی اور ان سے کانفرنس کے مقاصد ، پاکستان کے موقف اور دہشت گردی کے خلاف سدباب کے لیے اقدامات کے حوالے سے آرا معلوم کیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے فیصلے اپنے مفادات کے تابع کرنے ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے ہزاروں افراد نے قربانی دی، ڈیڑھ سو ارب سے زائد کا نقصان برداشت کیا ،پاکستان کو تعمیر و ترقی کی منزل پر پہنچانے کے لیے ہر قیمت پر دہشت گردی کا سدباب کرنا ہے اور اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے ۔انہوں نے سی پیک کی اہمیت اور حیثیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی خود انحصاری کے لیے سی پیک کا کردار کلیدی ہے ،سی پیک کا دائرہ کار آنے والے وقت میں اور وسیع ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں کچھ لوگ بلاوجہ اس پربھی تنقید کرتے اور کیڑے نکالتے نظر آتے ہیں،ہمارا عزم ہے کہ کسی سے الجھے بغیر پاکستان کی ترقی کو مقدم رکھتے ہوئے اپنا کام کرتے جانا ہے ، مخالفین کی وجہ سے نہ تو سی پیک جیسے عظیم منصوبے سے انحراف کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے اقتصادی ثمرات کو ضائع ہونے دیں گے ۔نواز شریف نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان اور اس کے مفادات ہیں ،ہمیں یہاں سیاسی اور اقتصادی استحکام قائم کرنا ہے ۔ ہمیں میڈیا سے قومی ترقی کے حوالے سے اچھی توقعات ہیں تنقید ضرور کریں لیکن اس کے نتیجے میں قومی مفادات اور قومی ترقی کے عمل پر آنچ نہیں آنی چاہیے ۔ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اچھے تعلقات کی بنیاد پر ہی خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے ، اچھے تعلقات کے لیے پاکستان نے ہمیشہ ایک قدم آگے بڑھایا ۔ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے اندر سے بھی دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے ، افغانستان میں دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوگا تو خطے میں اس کے مضر اثرات ہونگے ۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا دہشت گردی کے چیلنج کو قبول کیا ہے اور اس کے سدباب کے لیے اقدامات کیے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب اس کو دفن کر کے دم لیں گے ۔