لاہور (ملت + آئی این پی)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج پاکستان اور دنیا بھر میں دین اسلام کے نام پر ظلم کا بازار گرم ہے ‘ دہشت گرد پاکستان اور عوام کو سزا دینا چاہتے ہیں ‘ علمی و فقہی اختلافات کا مطلب تفرقہ نہیں ہوتا ‘ دہشتگردوں نے جہاد کے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا ‘ دہشت گردی کی بنیادیں انتہاء پسندی میں ہیں ‘ عوام کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ‘ ریاست دہشت گردوں کا کھوج لگا رہی ہے ‘ دہشت گردوں کے ہاتھ ابولہب کے ہاتھوں کی طرح ٹوٹ گئے ‘ ہمیں فتوؤں سے آگے نکل کر قوم کے سامنے جوابی بیانیہ پیش کر نا ہے ‘ مسجد کا منبر آج بھی عوام سے ابلاغ کا بہترین ذریعہ ہے ‘ دہشت گردی کے نظریات کے خاتمے کے لئے علماء تعاون کریں،پاکستان تعصب کو مسترد کرنے والے عوام کا ملک ہے ‘ علا قائی تعصب کو فروغ دینے والوں کو اپنی صفوں سے نکال پھینکیں گے ‘ دہشت گردی اور تفرقہ پھیلانے والوں کا کوئی کوئی مذہب نہیں ‘ ہماری مساجد اور خانقاہیں امن کا گہوارہ ہیں ‘ ہمیں ا صل اسلام لوگوں کو بتانا ہے ‘ پی ایس ایل کے معرکہ نے بتا دیا کہ سب متحد ہیں ۔ ہفتہ کو لاہور میں جامعہ نعیمیہ میں اتحاد بین المسلمین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ جامعہ نعیمیہ میں آمد ہمیشہ میرے لئے روحانی تجربہ رہی ہے ‘ مفتی محمد حسین نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے دین کو وحدت کیلئے استعمال کیا۔ آج پاکستان اور دنیا بھر میں دین امن کے نام پر ظلم کا بازار گرم ہے۔ انسانوں کے درمیان دین کے نام پر پھیلائی جانے والی نفرت کا تریاق آپ کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ نعیمیہ میں ہمیشہ اتفاق و اتحاد کی بات کی گئی ۔ ہر مسلک کے لوگ آتے ہیں۔ کیا جامعہ نعیمیہ میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کا تعلق اسلام سے ہو سکتا ہے؟۔ جامعہ نعیمیہ میں مفتی سرفراز نعیمیہ کو شہید کیا گیا ، عوام کی جا ن و مال کی حفاظت ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اللہ کی نصرت اور عوام کی تائید سے اپنی ذمہ داری نبھانے کا عہد کیا ۔ ہم نے دور حاضر میں دہشت گردی کے خلاف عزم کا اظہار کیا۔ اللہ نے مددکی اور دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی۔ دہشت گردوں کے ہاتھ ابولہب کے ہاتھ کی طرح ٹوٹ گئے ہیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ علماء کے کردار کے بغیر ممکن نہیں ۔ ریاست دہشت گردوں کا کھوج لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بنیادیں انتہاء پسندی میں ہیں۔ دہشت گردی کے نظریات کے خاتمے کے لئے علماء تعاون کریں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بیانیہ محراب اور منبر سے آنا چاہیے۔ دہشت گردوں نے جہاد کے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا۔ ہمارے اسلاف کی طرف سے پیش کئے گئے بیانیے کو دہشت گردوں نے مسخ کیا ۔ ہمیں فتوؤں سے آگے نکل کر قوم کے سامنے جوابی بیانیہ پیش کرنا ہے۔ منبر سے آنے والے بیانیہ سے نئی نسل کی تربیت کی جانی چاہیے۔ علماء کا کام ہے کہ قوم کو دہشت گردوں کے غلط بیانیے سے آگاہ کریں۔ نواز شریف نے کہا کہ علمی و فقہی اختلافات کا مطلب تفرقہ نہیں ہوتا۔ جامعہ نعیمیہ اور جامعہ اشرفیہ جیسے اداروں کی موجودگی قابل اطمینان ہے۔ مسجد کا منبر آج بھی عوام سے ابلاغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ دہشت گرد پاکستان اور عوام کو سزا دینا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنائے گی۔ پاکستان تعصب کو مسترد کرنے والے عوام کا ملک ہے۔ ہم علاقائی تعصب کو فروغ دینے والوں کو اپنی صفوں سے نکال پھینکیں گے۔ پورا ملک دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ دہشت گردی اور تفرقہ پھیلانے والوں کا کوئی مذہب نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے آج پھر مسلمانوں کی وحدت کا مقدمہ لڑنا ہے۔ مسلم لیگ شکست خوردہ عناصر کو علماء کے تعاون سے شکست دے گی۔ مدارس سے تعلیم امن کی بنیاد پر استوار ہونی چاہیے۔ ہماری مساجد اور خانقاہیں امن کا گہوارہ ہیں۔ دہشت گردی کے لئے دینی دلائل تراشے جاتے ہیں۔ امن ہر پاکستانی کی اولین ضرورت ہے۔ ہمیں اصل اسلام لوگوں کو بتانا ہے۔ پی ایس ایل کا معرکہ نے بتا دیا کہ سب متحد ہیں۔ لاہور ‘ پشاور ‘ کوئٹہ ‘ کراچی سب دہشت گردی کے خلاف ایک ہیں۔ سب بھائی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ۔۔۔(رانا)