رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت ہے، یہ نہیں ہوسکتا میرے ماتحت ادارے کسی اور جگہ سے حکم لیں، ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوسکتی، یہ کوئی بنانا ری پبلک نہیں بلکہ جمہوری ملک ہے۔‘احسن اقبال
اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال رینجرز کی جانب سے وفاقی کابینہ کے ارکان کر احتساب عدالت میں روکے جانے پر پھٹ پڑے۔
میاں نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت وفاقی کابینہ کے ارکان اور (ن) لیگ کے رہنماؤں کو عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال بھی احتساب عدالت پہنچے تو انہیں بھی داخلے سے روک دیا گیا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عدالت میں جگہ محدود ہونے کے باعث چند لوگوں کو پاسز جاری کیے گئے، نوازشریف کا حق ہے کہ ان کے ساتھ وکلا اور ساتھی عدالت جاسکیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے مطابق نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا، بند کمرہ ٹرائل مارشل لاء میں ہوتے ہیں، جمہوریت میں شفاف ٹرائل ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے مطلع کیا کہ اچانک رینجرز آئی اور جگہ کو نگرانی میں لے لیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابندی ہے، انہوں نے چیف کمشنر کے احکامات نہیں مانے، یہ صورتحال قابل قبول نہیں جس نے یہ کام کیا ہے اس کے خلاف انضباطی کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ رینجرز کے مقامی کمانڈر کو بلایا تو وہ روپوش ہوگئے، یہ نہیں ہوسکتا کہ میرے ماتحت ادارے کسی اور جگہ سے حکم لیں، ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوسکتی۔
وفاقی وزیرد اخلہ نے اسسٹنٹ کمشنر پر بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی بنانا ری پبلک نہیں بلکہ جمہوری ملک ہے۔ انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر سے کہا کہ آپ مجھے ابھی لکھ کر دیں کہ رینجرز نے کیسے ٹیک اوور کیا۔
احسن اقبال عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واپس روانہ ہوگئے۔