زینب قتل کیس کا ملزم عمران 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
لاہور:(ملت آن لائن) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ننھی زینب کے سفاک قاتل کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا ،پولیس نے عدالت کو بتایاکہ ملزم سے جائے وقوعہ کی نشاندہی کرانی ہے اور مزید تفتیش کرنی ہے کہ ملزم نے واردات تنہاکی یا اس کے اور بھی ساتھی ہیں۔ پولیس نے عدالت سے15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس کے بعد عدالت نے زینب کے قاتل کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ گذشتہ روز 14 روز کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم عمران کو پہلے زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم کو حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اس شخص کو چھڑوا لیا تھا، ملزم رہائی کے بعدغائب ہوگیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔ پولیس افسران کےمطابق ملزم نےتفتیشں کے دوران سارے قتل اورجرائم کا اعتراف کرلیا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا۔ پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ پولیس نے 14 روز کی تگ و دو کے بعد گزشتہ روز ملزم عمران کو گرفتار کیا جو قصور میں دیگر 8 بچیوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
ڈی این اے ٹیسٹ کی مدد سے زینب کا قاتل گرفتار
ملزم عمران کو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جہاں اے ٹی سی کے جج شیخ سجاد کی عدالت نمبر ایک میں پیش کیا گیا ہے۔ پولیس ملزم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت لائی، ملزم کی عدالت میں پیشی کے دوران غیر متعلقہ پولیس اہلکاروں اور اسٹاف کو عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔ پولیس حکام نے ملزم سے کی گئی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی ہے جب کہ پراسیکیوٹر کی جانب سے ملزم کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔
ملزم نے کئی حربے آزمائے: آر پی او قصور
ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا کہ ملزم کے یخلاف مقدمہ تیزی سے چلایا جائے گا۔ جب کہ پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے آر پی او قصورذوالفقار حمید نے بتایا کہ قانون کی گرفت سے بچنے کےلیے زینب کے قتل کے ملزم نے کئی حربے آزمائے، پولیس نے پکڑا تو پہلے دل کے دورے کا ڈرامہ رچایا، پولیس نے ملزم کو ڈی این اے لے کرچھوڑ دیا لیکن اس پر کڑی نظر رکھی، پھر ملزم نے داڑھی منڈوا دی اور کئی دن گھر سے غائب رہا۔ زینب کے محلے داروں کا کہنا ہے کہ ملزم پر شک کیسے کرتے وہ خود لوگوں کے ساتھ مل کر زینب کے قاتل کو ڈھونڈ رہا تھا۔ گزشتہ روز ملزم کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ملزم کو جلد سے جلد سزا کے لیے کیس ہنگامی بنیادوں پر چلنا چاہیے۔
’ملزم نے زینب سے کہا امی ابو سے ملوانے لے جارہا ہوں‘
شہبازشریف کے بیان پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ رات ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ شہبازشریف کو یقین دلاتے ہیں کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔