سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پاکستان عوامی تحریک کا حکومت کے خلاف بڑا احتجاج، تیاریاں جاری
لاہور :(ملت آن لائن) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیخلاف احتجاج کی تیاریاں جاری ہے، کرسیاں پہنچا دی گئیں، لائٹیں لگ گئیں جبکہ حکومت نے کنٹینرز لگا کر مال روڈ کو بند کردیا، ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کل احتجاج کاآخری مرحلہ شروع ہوگا،احتجاج دھرنےمیں بھی بدل سکتا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے حکومت مخالف احتجاج کیلئے مال روڈ پر تیاریاں جاری ہے، کرسیاں پہنچا دی گئیں اور لائٹیں بھی لگ گئیں، مال روڈ پر پاکستان عوامی تحریک ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے بینیرز آویزاں کردیے گئے ہیں۔ علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کل احتجاج کاآخری مرحلہ شروع ہوگا،احتجاج دھرنےمیں بھی بدل سکتا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دینے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے بھی کمرکس لی، پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نے بھی احتجاج میں بھرپورشرکت کااعلان کیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے بھی احتجاج سے نمٹنے کیلئے کنٹینرز لگا کر مال روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون نے قومی قیادت کو اکٹھا کردیا ہے اور ایسا ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہونے جا رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 17 جنوری کو شہباز شریف کا قاتل چہرہ دنیا کو دکھائیں گے اور سترہ جنوری کے احتجاج سے زینب سمیت دیگر معصوم بچیوں کو بھی انصاف ملے گا اور ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین بھی انصاف لے سکیں گے، مجھ سمیت تمام کارکنان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں شہباز شریف اور رانا ثنا کے استعفے لیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ 17 جنوری سے احتجاج شروع ہوگا، حکومتی خاتمے تک تحریک نہیں رکے گی: طاہر القادری یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے میاں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر کہا تھا اب استعفے مانگے نہیں، لیے جائیں گے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 17 جنوری سے احتجاجی تحریک شروع ہوگی، ہمارے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں، ہم ظلم کا خاتمہ کریں گے حکومت کے خاتمے تک اب یہ تحریک نہیں رکے گی۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے جلسے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ لاہورکے مال روڈ پرپاکستان عوامی تحریک کی تحریک قصاص کے تحت احتجاج کی تیاریاں زوروشورسے جاری ہیں۔ مال روڈ کوجلسے کے پنڈال کی شکل دی جا رہی ہے، جلسہ گاہ میں 6 بڑی ایل ای ڈیز لگائی جائیں گی، روشنی کے انتظامات کے لئے 400 لائٹنگ پول اور سیکڑوں اسپیکرز لگائے جا رہے ہیں۔ جلسے کا مرکزی اسٹیج چیئرنگ کراس پرپنجاب اسمبلی کے سامنے اور آخری سرا اسٹیٹ بینک کے سامنے ہوگا، چیئرنگ کراس چوک پر 80 فٹ لمبا مرکزی اسٹیج بنانے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں، ڈی جے ولی سنزنے اس سلسلے میں خصوصی نغمہ بھی تیارکیا ہے۔ احتجاجی جلسے میں 30 ہزارکرسیاں لگائی جائیں گی۔ مرکزی اسٹیج پر تمام جماعتوں کے سربراہوں کو بٹھایا جائے گا، تمام جماعتوں کی مرکزی قیادت کے لئے مرکزی اسٹیج کے سامنے 200 صوفے لگائے جائیں گے، سینئر قیادت کے عقب میں خواتین کا پنڈال اور آخر میں مرد کارکنوں کی جگہ ہوگی۔ جلسہ گاہ میں داخلے کے لئے 5 راستے بنائے جا رہے ہیں، خواتین کا داخلے کا راستہ شاہراہ فاطمہ جناح روڈ پر سی سی پی او آفس کی جانب سے ہوگا جب کہ مردوں کو جلسہ گاہ میں داخلے کے لئے اسٹیٹ بنک کی جانب سے آنا ہوگا۔ طاہرالقادری اپنے بلٹ پروف کنٹینر میں کارکنوں کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچیں گے، سینئر سیاسی قیادت کے لئے ایجرٹن روڈ سے راستہ رکھا گیا ہے اور وہ گورنرہاوس سے سیدھا مرکزی اسٹیج کے عقب سے داخل ہوں گے جب کہ میڈیا کا داخلہ کوپر روڈ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے سے ہوگا۔ دوسری جانب ضلعی حکومت کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کو مال روڈ پر جلسے کی اجازت نہیں ملی، ڈپٹی کمشنر نے عوامی تحریک کی جلسے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ ڈپٹی کمشنرلاہورکا موقف ہے کہ مال روڈ پردفعہ 144 نافذ ہے، اس لئے یہاں جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔