سعودی عرب میں 38شہزادے جیلوں میں بند ، گرفتار شہزادوں میں کھرب پتی ولید بن طلال بھی شامل
ریاض(ملت آن لائن)سعودی عرب میں بھی احتساب کی ہوا چل پڑی جہاں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی کرپشن کمیٹی بنا 11شہزادوں اور 4 وزرا سمیت درجنوں سابق وزرا کو گرفتار کرلیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف 11 شہزادے، 4 وزرا اور درجنوں سابق وزرا گرفتارکرلئے ہیں، گرفتار ہونے والے سابق اور موجودہ وزرا کی کل تعداد 38 ہے جن کے نام تاحال جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ کمیٹی کے ممبران میں چیئرمین مانیٹرنگ کمیشن، چیئرمین نیشنل اینٹی کرپشن اتھارٹی، جنرل آڈٹ بیورو کے سربراہ، اٹارنی جنرل اور ریاستی سیکیورٹی کے سربراہ شامل ہیں۔
احتساب کمیٹی نے 2009 میں جدہ میں آنے والے سیلاب اور کرونا وائرس کی تحقیقات پر فائلیں کھول دیں ہیں اور مبینہ ہیرا پھیری کے خلاف بھرپور ایکشن شروع کر دیا ہے۔ احتساب کمیٹی چند گھنٹے پہلے ہی تشکیل دی گئی تھی جس نے بنتے ہی ایکشن شروع کر دیا گیا۔
سعودی عرب میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار شہزادوں میں دنیا کے کھرب پتی الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق نو تشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی کے سربراہ ولی عہد محمد بن سلمان ہیں، کمیٹی نے کرپشن کےالزام میں 38 موجودہ اور سابق وزرا کو گرفتار کیا۔
اس سے پہلے سعودی شاہ سلمان نے متعدد اہم فیصلے کیے اور کرپشن کےخلاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ کمیٹی قائم کی، جسے کرپٹ عناصر پر سفری پابندی لگانے اور گرفتار کرنے کی اجازت دی گئی ہے،کمیٹی کو متعلقہ اداروں کے تعاون سے مناسب کارروائی کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے 2009ء میں جدہ سیلاب اور 2012ءمیں مرس وائرس سے اموات کےمعاملے کی بھی ازسرنو تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شاہی فرمان کے مطابق شہزادہ متعب بن عبداللہ کو نیشنل سیکیورٹی گارڈکی وزارت سے سبکدوش کر دیا گیا اور وزارت کا قلمدان خالد بن عبدالعزیز کو سونپ دیاگیا۔
اسی طرح وزیر اقتصادیات اور منصوبہ بندی عادل فقیہ کو ہٹادیاگیا ہے، شاہ سلمان نےبحریہ کے سربراہ جنرل عبداللہ کو سبکدوش کرکےجنرل فہد الغفیلی کومنصب سونپ دیا تھا۔
سعودی علماء نے کرپشن کے خلاف جنگ کو مذہبی فریضہ قرار دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ کرپشن سے لڑنا اتنا ہی اہم ہے، جتنا دہشت گردی سے لڑنا۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف نئے قوانین بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور اس کی فنڈنگ کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار سعودی شہزادوں میں الولیدبن طلال بھی شامل ہیں جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
شہزادہ الولید بن طلال شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں اور ان کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔
ولید بن طلال سفر کے لیے 50 ارب روپے کا ذاتی طیارہ استعمال کرتے ہیں اور ان کے تین ذاتی محل ہیں جن میں سے ایک محل میں 317 کمرے اور اعلی معیار کا 15 ہزار ٹن اٹالین سنگ مر مر استعمال کیا گیا ہے۔
شہزادہ ولید کو 2013 میں امریکی جریدے فوربز نے 26 ویں نمبر پر رکھا تو ان کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی کہ انہیں ان کا صحیح مقام نہیں دیا گیا۔
شہزادہ ولید کی میڈیا کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری موجود ہے اور ایک مشہور عالمی بینک میں بھی ان کے شیئرز ہیں۔
شہزادہ ولید بن طلال دنیا کے سو بااثر افراد میں بھی شامل رہ چکے ہیں۔
ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے پر شہزادہ ولید بن طلال نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا سعودی تعلقات بہت بہتر ہوں گے کیونکہ ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں اور وہ ٹرمپ کو قریب سے جانتے ہیں اور ان کی بیٹی ایوانکا انکی بہترین دوست ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین پر گاڑی چلانے کی پابندی ختم کروانے میں بھی ان کی کوششیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا تھا کہ خواتین پر ڈرائیونگ کی پابندی ختم کرنا نہ صرف ملکی معیشت بلکہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی ضروری ہے۔