خبرنامہ

سعودی سرمایہ کاری کا رخ پاکستان کی جانب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

تحریک انصاف کی سابق حکومت کی شتر بے مہارپالیسیوں کی وجہ سے وطن عزیزپاکستان غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے اتنا دب چکا ہے کہ سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی معیشت کو اس بوجھ سے آزاد کروانا پاکستان کی مجبوری بن گیا ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، دوسرے عالمی اداروں اور دوست ممالک سے لئے گئے اربوں ڈالر کے قرضوں سے نجات میں ہی اب اس کی فلاح ہے جس کیلئے نئی منتخب حکومت روز اول سے سرگرداں ہے۔اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اپنی کابینہ کے اہم وزرا ء کے ہمراہ یکے بعد دیگرے برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے دو دورے کر چکے ہیں۔ان سے قبل پاک فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر بھی اسی سلسلے میں سعودی عرب کا دورہ کرچکے ہیں۔اس دورے کے دوران انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیزسے خصوصی ملاقات بھی کی تھی۔
یہ امر انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان کے برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے قیام پاکستان سے لے کرآج تک ہر مشکل اور کڑے وقت میں دامے درمے سخنے ہرممکن اور بھرپور مدد کی۔پاکستان کو بھی جب کسی سعودی شاہ خادم الحرمین الشریفین نے ضرورت کے و قت معاونت کیلئے بلایا تو پاکستان کی حکومت اور مسلح افواج کے سربراہوں نے ہمیشہ لبیک کہا اور اپنے محسن اسلامی ملک کی مقدور بھرمدد کی۔اس لیے یہ بات بجا طورپر کہی جاتی ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان،دو قلب یک جان ہیں۔ پاکستان نے اپنے حالیہ معاشی بحران کے دوران برادر اسلامی ملک سعودی عرب کو پکارا تو سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیزنے ہمیشہ کی طرح پاکستان کو بھرپور مالی مدد کی یقین دہانی کروائی اور اس کا عملی مظاہرہ کرکے بھی دکھایا۔پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیزنے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیئے اور پاکستان میں ایک بڑی سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا۔
سعودی عرب کی 30 صف اول کی سرمایہ کار کمپنیوں کے 50 رکنی وفد کی گذشتہ ماہ پاکستان آمد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ وفد درحقیقت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وڑن کے مطابق سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے اور مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کو عملی شکل دینے میں معاونت کیلئے پاکستان کے دورے پر آیا۔ خود سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیز نے بھی پاکستان کے دورے پر آنا تھا لیکن یہ دورہ انکی ذاتی مصروفیت کے باعث چند دنوں کیلئے ملتوی ہوگیا ہے۔ لیکن یہ دورہ ان شاء اللہ ضرور ہوگا ، جس کے دوران وطن عزیز میں پانچ ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط ہونگے جو مزید کئی ارب ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدوں کاپیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو سعودی سرمایہ کاری سے معاشی بحران سے نکلنے میں بھرپور مدد ملے گی۔اور ان شاء اللہ وطن عزیز اپنے پائو ں پر کھڑا ہونے میں عنقریب ضرور کامیاب ہوجائے گا۔سعودی عرب کی اس مدد اور معاونت پر حکومت پاکستان اور اس کے تمام ریاستی ادارے اور پاکستانی عوام الناس خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیزکے دل وجان سے ممنون و مشکور ہیں اورسعودی ولی عہدکے یقینی دورہ پاکستان کے پیش نظردیدہ و دل فرشِ راہ کیے ہوئے ہیں۔اور معزز مہمان کی آمد کے شدت سے منتظر ہیں۔اھلاً وسہلاً مرحبا۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیزکے دورے کی اہمیت کے پیش نظر خود اس کے تمام تر انتظامات کی نگرانی کرینگے۔وزیراعظم میاں شہباز شریف نے سعودی وفد میں شامل سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کے اعزاز میں شایان شان قسم کا عشائیہ دیا اور اس عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب سات عشروں سے پاکستان کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے۔ اس نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا ہے اور آج بھی ہر سطح پر مدد کرنا چاہتا ہے۔ تقریب میں وفاقی وزرا، آرمی چیف اور کاروباری شخصیات بھی شریک تھیں جو پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا حصہ ہیں۔ وزیراعظم نے میاں شہباز شریف کہا کہ سعودی سرمایہ کار اس کونسل کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کونسل ان کیلئے بہترین ماحول فراہم کریگی۔
سعودی عرب کے معاون وزیر ابراہیم بن مبارک نے عشائیے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کا اسٹرٹیجک دوست اور شراکت دار ہے، سعودی سرمایہ دار نجی شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور تجارت کیلئے پاکستان ان کی ترجیح ہے، ہم پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے بھی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے ہمارے تاریخی برادرانہ رشتے اب مشترکہ معاشی تعلقات میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب ہر دور میں ہمارا قابل اعتماد برادر ملک رہا ہے اور پاک سعودی عرب سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد خوشحالی کی نوید ہے۔
سعودی عرب کی 30 سے زائدنجی تجارتی وصنعتی کمپنیوں کے وفد کی پاکستان آمد پاکستان سے ان کے لگائو کی واضح علامت ہے۔ ہمارا پیارا ملک پاکستان در حقیقت شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے اور معاشی اصلاحات اور مختلف اطراف سے قرضوں کے حصول کے ذریعے ان مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس حوالے سے عالمی بینک سے بھی آٹھ ارب ڈالر کے قرضے کی بات چیت چل رہی ہے۔ حکومت اقتصادی اصلاحات لانے کی بھی کوشش کر رہی ہے جن کا مقصد جی ڈی پی کی نسبت سے ٹیکس کی شرح بڑھانا، توانائی کی قیمت کم کرنا، حکومت کی زیر ملکیت اداروں کی نجکاری اور انسانی وسائل کے استعمال میں بہتری لانا ہے۔ لیکن یہ سب کچھ اسی صورت ممکن ہے جب سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگار بنایا جائے۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی اور بدامنی کے واقعات اس راستے کی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ ایسے میں پورے عزم کے ساتھ سعودی سرمایہ کاروں کا پاکستان آنا اور ان کے ساتھ ہونیوالی مفاہمتوں کی ضمانت کیلئے خود سعودی ولی عہد ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیز کا مجوزہ دورہ پاکستان ایک بڑی اہم اور خوش آئند پیش رفت ہے۔ قوم توقع رکھتی ہے کہ تاریخ کے اس اہم موڑپرریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرز اتحاد و اتفاق کیلئے اپنی توانائیاں وقف کر دینگے تا کہ ملک ایک بار پھر ترقی و خوشحالی کی راہ پر چل نکلے۔