لاہور( ملت نیوز )مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور دانشور حضرات نے نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کی سقوط مشرقی پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سقوط مشرقی پاکستان اور سانحہ پشاور جیسی دہشت گردی کا انتقام کشمیر میں لیں گے۔ پاکستانی حکمران مودی اور راجناتھ کی دھمکیوں کا جواب دیں وگرنہ ہمیں بھارت کو جواب دینے دیں۔کنٹرول لائن پر بچوں و عورتوں پر فائرنگ کر کے سرجیکل سٹرائیک کا نام دیا جا رہا ہے۔راجناتھ کے پاکستان کو ٹکڑے کرنے والے بیان کو اعلان جنگ سمجھتے اور اس چیلنج کو قبول کرتے ہیں۔ سیز فائر لائن کو کنٹرول لائن تسلیم نہیں کرتے۔کشمیر کو دوطرفہ مسئلہ تسلیم کر کے حق خودارادیت کا خون کیا گیا۔بھارتی فوج آزاد ومقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کا خون بہا رہی ہے اور پاکستانی حکمران مذاکرات کی باتیں کر رہے ہیں۔ کلبھوشن کو کلین چٹ دینے کی کوششیںافسوسناک ہیں۔ یہ ملک لاالہ الاللہ کی امانت ہے۔ حکمران وسیاستدان عوام کو دھوکہ دینا چھوڑ دیں۔18دسمبر کو کراچی میں دفاع اسلام کانفرنس، 19دسمبر کو حیدر آباد اور 21دسمبر کو کوئٹہ میں بھی بڑے پروگراموں کا انعقا د کریں گے۔مسئلہ کشمیر، کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت اور سندھ اسمبلی کے متنازعہ بل کیخلاف ملک گیر تحریک جاری رکھیں گے۔ ناصر باغ گراﺅنڈ میں ہونے والی کانفرنس سے امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمدسعید، لیاقت بلوچ، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، پیر سید ہارون علی گیلانی،علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،حافظ عبدالغفارروپڑی، سید ضیاءاللہ شاہ بخاری، قاری یعقوب شیخ،ڈاکٹر عبدالغفورراشد،میاں اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، شیخ نعیم بادشاہ، رضیت بااللہ، ڈاکٹر محمد احسان،ابوالہاشم ربانی، محمد شفیق قادری ودیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر طلبائ، وکلائ، تاجروں، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد موجود تھے۔ قبل ازیں حافظ محمد سعید نے خطبہ جمعہ دیا اور سیاسی و مذہبی قائدین سمیت شرکاءکی بہت بڑی تعداد نے ناصر باغ میں نماز جمعہ ادا کی۔جماعةالدعوة کی طرف سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے رضاکاروں کی کثیر تعداد بھی موقع پر موجود رہی۔ جماعةالدعوة پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ راجناتھ سنگھ نے کھٹوعہ میں پاکستان کو ٹکڑے کرنے کی باتیں کر کے اپنا منصوبہ بیان کیا۔ ہم انتظار میں تھے کہ اسلام آباد کیا جواب دیتا ہے مگر سرتاج عزیز خاموش رہے۔ یہ انڈیا جا کر بے عزتی کرواتے ہیں لیکن ان باتوں کا جواب نہیں دیتے۔ میں صاف طور پر کہتا ہوں کہ انڈیا کچھ نہیں کر سکتا۔ یہ 71والا نہیں ایٹمی پاکستان اور عالم اسلام کی سب سے بڑی قوت ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے صرف انڈیا کے عوام کو مطمئن کرنے کیلئے سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹ بولا۔نیلم ویلی میںمسافر بس پر فائرنگ کر کے گیارہ کشمیری شہید کئے اور ایمبولینس پر فائرنگ کر کے اسے سرکار سرجیکل سٹرائیک کہا گیا۔مقبوضہ کشمیر میں بھی عالم لوگوں کا قتل اور آزاد کشمیر میں بھی شہری آبادیوں پر فائرنگ کر کے لوگوں کو گھروں سے نقل مکانی پر مجبور کرنا‘ یہ ان کا کردار ہے ۔انہوںنے کہاکہ انڈیا نے دعوے کئے مجاہدین نے صحیح معنوں میں سرجیکل سٹرائیک کر کے دکھائے اور ہندوستانی فوجیوں کی گردنیں کاٹیں۔ پاکستان کو دھمکیاں دینے والے مودی اور راجناتھ کشمیر کی سیز فائر لائن پر جنگ کاموازنہ کر لیں۔ جو کشمیری مجاہدین آج انڈیا کی فوج کے ٹکڑے کر رہے ہیں یہی مجاہدین آگے بھی بڑھیں گے اور انڈیا کے اتنے ٹکڑے کریں گے کہ تم گن بھی نہیں سکو گے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ ہم راجناتھ کے بیان کو اعلان جنگ سمجھتے ہیں اور اس چیلنج کو قبول کرتے ہیں۔حکمران فیصلہ کریں کہ انڈیا کشمیر سے فوجیں نکال کر بات کرے گے تو کریں گے۔ سرتاج عزیز جس طرح مذاکرات کی بات کرتے ہیں ایسے بات چیت نہیں ہوتی۔ وہ کشمیریوں کا قتل کر رہے ہوں اور مذاکرات کی باتیں کی جائیں یہ درست نہیں ۔ اب تو انڈیا یہ بھی نہیں کر رہا وہ اسلحہ کے انبار لگا رہا ہے اور پاکستان کیخلاف ہولناک منصوبہ بندیاں کی جارہی ہیں ۔کشمیر کی تحریک آزادی کیلئے انڈیا نے اسرائیل سے مددمانگی۔ امریکہ بھی ان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ مودی نے آزاد و مقبوضہ کشمیر میں مسلسل خون بہا کر اعلان جنگ کر دیا۔ راجناتھ اور مودی کا اعلان پاکستانی حکمرانوں اورنئے آرمی چیف کیلئے بھی چیلنج ہے۔ اس کا جواب دیں اگر نہیں دے سکتے تو پھر ہمیں جواب دینے دو۔ انہوںنے کہاکہ سقوط مشرقی پاکستان کا بدلہ اور انتقام کشمیر میں لینا ہے۔ وہ وقت قریب ہے۔ مودی کہتا ہے کہ پاکستانی پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے۔ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ انڈیا پاکستان کی زمینیں بنجر بنانے کیلئے ڈیم بنا رہا ہے۔ آج قوم پرست جماعتیں بھی ہمارے اس موقف کو تسلیم کر رہی ہیں کہ پانی پنجاب نہیں بلکہ انڈیا روک رہا ہے ۔ ہم نے امت کو یہ باتیں سمجھانی ہیں کہ آﺅ واپس پلٹ آﺅ، جس کلمہ کی بنیا د پر پاکستان بنایا تھا اسی پر واپس آجاﺅ اور اکھٹے ہو جاﺅ۔ ہم سے ضمانت لے لو۔ پاکستان میں قرآن وسنت نافذ کر دیں۔ کشمیر ، حیدر آباد بھی تمہارے اوربنگلہ دیش بھی دوبارہ پاکستان کا حصہ بنے گا۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ بھارتی فوج کشمیر میں معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو شہید کر رہی ہے اور اس ظلم کو چھپانے کیلئے سیز فائر لائن پر فائرنگ کی جارہی ہے۔ ہم سیز فائر لائن کو کنٹرول لائن تسلیم نہیں کرتے۔کشمیر کو دوطرفہ مسئلہ تسلیم کر کے حق خودارادیت کا خون کیا گیا۔ ہم نے یہ جدوجہد جاری رکھنی ہے۔ بھمبر سے نیلم ویلی تک مسلسل فائرنگ کر کے ہزاروں خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ نکیال میں سکول کے بچوں پر راکٹ پھینکے جس سے بچے زخمی ہوئے۔ انڈیا دہشت گردی سے باز نہیں آرہا ۔دو سال قبل سولہ دسمبرکو آرمی پبلک سکول پر جو حملہ ہوا۔ انڈیا نے پاکستان کو تباہ کرنے کے منصوبے بنائے ہیں۔ وہ تخریب کاری اور دہشت گردی کروارہا ہے۔ مارکیٹوں، مسجدوں اور پبلک مقامات پر دھماکے کئے جارہے ہیں۔ اس نے پاکستان کیخلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ اب میدان سجے گا۔ قوم متحد ہو جائے۔یہ حساس مسئلے ہیں ان پر سر جوڑ کر بیٹھنا اور بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔ تحریک کی شکل میں متحد ہو کر پاکستان کے عوام کو بھارتی سازشوں سے آگاہ کریں گے۔انہوںنے کہاکہ حکمران ملک میں قرآن و سنت نافذ کریں کشمیر، حیدرآباد اور جوناگڑھ سمیت مشرقی پاکستان بھی دوبارہ پاکستان کا حصہ بنے گا۔بنگلہ دیش میں پاکستان کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔ مودی نے پاکستان کو دولخت کرنے کا اعتراف کیا اور حسینہ واجد سے میڈل وصول کئے۔ مسلمانوں پر مشرقی پاکستان کا انتقام لینا فرض ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاکہ مشرقی پاکستان کو دولخت کرنے کی طرح آج بھی بھارت پاکستان کیخلاف خوفناک سازشیں کر رہا ہے۔ کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم نہیں کیا جا رہا۔افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروائی جا رہی ہے۔آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے تانے بانے بھی بھارت سے جا ملے تھے۔مودی نے مکتی باہنی کے ذریعے پاکستان کو دولخت کرنے کے جرم کا اعتراف کیا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماﺅں کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا لیکن انہوں نے معافی نہیںمانگی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوقومی نظریہ آج بھی زندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید نے مودی کو چیلنج کیا ہم اسے قبول کرتے ہیں اور گلی محلے،مساجد ،ہر شہر میںپاکستان کی سلامتی کے لئے کردار ادا کریں گے۔مودی بھارت کے لےے گوربا چوف ثابت ہو گا۔دینی جماعتیں اپنا فرض اداکریں۔جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ سقوط مشرقی پاکستان مسلمانان برصغیر کے لئے بہت بڑا المیہ ہے۔سقوط بغداد کی طرح سقوط ڈھاکہ بھی صلیبی ، یہودی اور ہندو سازشوں سے الگ ہوا۔ بھارت نے روس ، امریکہ اور اسرائیل کی مدد سے سازشوں کے جال پھیلائے اور پاکستان کو دولخت کیا گیا۔ بنگلہ دیش نا منظور کی سیاسی تحریک کھڑی ہوئی تھی مگر اسلام آباد کے حکمرانوں کو دھوکا دیا گیا کہ ساتواں بحری بیڑہ آرہا ہے۔امریکہ نے دہلی کو سگنل دے رکھا تھا اور اسلام آباد چپ تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے انٹرنیشنل بارڈر کراس کیا،مکتی باہنی کے ساتھ فوجیں داخل کیں اور انڈیا کی مدد سے ہی سقوط ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بی جے پی اوردہلی نہیں پاکستان بہتر پوزیشن میں ہے۔2000میں امریکہ بھارت کو خطے کا نمبر دار بنانے کے لئے آیالیکن امریکہ ،نیٹو کو شکست ہوئی اور تمام سازشیں ختم ہو گئیں۔ہدیة الھادی کے چیئرمین پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ سولہ دسمبر کو ریاست مدینہ کے بعد نظریئے پر قائم ہونے والی دوسری بڑی ریاست کا سقوط ہوا لیکن آج پاکستان میں جماعة الدعوة کے علاوہ کوئی بھی دکھوں کا مداوا کرنے والا نظر نہیں آتا۔آج حکمران سانحہ مشرقی پاکستان والی غلطیاں دہرا رہے ہیں۔دنیا بھر میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے ۔کمسن بچوں کی شریان سے خون نکلتے وقت ہمارے حکمرانوں کے دل خوف الہی سے کیوں نہیں کانپتے؟انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے رہنماﺅںکو بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کے جرم میںپھانسیاں دی گئیں۔ترکی نے سفارتی تعلق ختم کیا لیکن ہمارے حکمرانوں کے ضمیر نہیں جاگے۔کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔مسلمانوں پر مظالم کے خلاف آواز بلند نہ کرنے والوں کو پاکستان پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر نے کہا کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کی قیادت میں اللہ نے جو خطہ دیا ہے یہ مسلمانان ہند کے خوابوں کی تعبیر تھا،یہ خطہ آسانی سے حاصل نہیں ہوا،قربانیاں دی گئیں۔ہندوستان کے طول و عرض میں تحریک پاکستان کے قائدین نے ایک ہی نعرہ لگایا جس نے بنگالی،پنجابی،سندھی ،پختونوں کو ایک لڑی میں پرو دیا،انہوں نے کہاکہ قوم پرستی کے بیج بو کر مسلمانوں کو الگ کیا گیا،ہندوستان نے جارحیت،ظلم و بربریت کا وہ جال بچھا یا جس سے ہم مشرقی پاکستان سے محروم ہو گئے۔بنگلہ دیش کو اسلام سے دوری کی وجہ سے گنوایا،پاکستان کو بچانا ہے تو اسلام کے جھنڈے تھام لو ،کراچی میں آپریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔دفاع وطن کا فارمولہ نفاذ اسلام میں پنہاں ہے۔ہم قربانیاں دینے کے لئے تیار ہیں۔ امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفارروپڑی نے کہاکہ انڈیا پاکستان کوٹکڑے کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے ۔ اسے جلد پتہ چل جائے گا کہ دھمکیاں کس طرح دی جاتی ہیں۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیاءاللہ شاہ بخاری نے کہاکہ اندراگاندھی نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبونے کی بات کی اور اب راجناتھ سنگھ پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ بھارت سن لے!اب ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کی باری اس کی ہے۔ نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین قاری یعقوب شیخ نے کہاکہ دو قومی نظریئے پر قائم رہیں گے تو ملک قائم رہے گا۔اقتصادی راہداری منصوبے کی وجہ سے پاکستان کے خلاف دشمنوں کی سازشیں زیادہ ہو گئی ہیں۔قومی قیادت دفاع پاکستان کے لئے متحد و بیدار ہے۔ہم اس ملک کے محافظ ہیں۔مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبدالغفورراشد نے کہاکہ حکمرانوںنے اتنا کچھ گنوانے کے باوجود اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھااور اسمبلیوں میں غیر اسلامی بل پیش کئے جارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ قیام پاکستان کے نظریہ پر عمل درآمد سے ہی پاکستان مضبوط و مستحکم ہو گا۔ مذہبی، سیاسی اور وکلاءرہنماﺅں میاں اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، شیخ نعیم بادشاہ، رضیت بااللہ، ڈاکٹر محمد احسان،ابوالہاشم ربانی، محمد شفیق قادری ودیگر نے کہاکہ جماعة الدعوة کی تحریک میں شانہ بشانہ رہیں گے۔نظریہ پاکستان آج بھی زندہ ہے اور رہے گا۔پاکستان کے نوجوان،وکلاء،بائیس کروڑ عوام حافظ محمد سعید کی ہر تحریک میں شریک ہوں گے۔ایٹمی پاکستان کا مقابلہ بھارت نہیں کر سکتا۔